میڈیا میرے سامنے تصویر کا ایک رخ پیش کر رہا ہے۔عمران خان کے خلاف کئی مقدمات ہیں۔ عمران خان کسی وقت بھی گرفتار ہو سکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف چند دن کی مہمان ہیں۔ کبوتر چھتری سے اڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب کس چھتری پر بیٹھتے ہیں ابھی عالم غائب میں ہے۔ جس چھتری پر بیٹھیں گے اس سے ظاہر ہو جائے گا ہوا کا رخ کس طرف کا ہے۔ اب کبوتر مشرق کی طرف جاتے ہیں یا جنوب کی طرف اس بات کا اشارہ شمال سے ملے گا۔ قطبی ستارہ بتائے گا کہ اس بار اقتدار کی بارش کس آنگن میں اترے گی۔میرے لئے یہ بات اہم نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا کونسا لیڈر اس وقت پارٹی چھوڑ رہا ہے۔یہ کھیل ہم گزشتہ 75 سال سے دیکھ رہے ہیں۔ اس میں نیا کیا ہے وہی پرانا سکرپٹ ہے وہ پرانی کہانی ہے کردار بھی پرانے ہیں بس ایکٹر کچھ بدلے ہیں۔ میرے سامنے تصویر کا دوسرا رخ سوشل میڈیا پیش کرہا ہے۔ جس کے مطابق عمران خان اپنی مقبولیت کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جو زبان استعمال ہو رہی ہے اس سے کوئی بھی بری الذمہ نہیں ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں اس میں نام نہاد شرفا بھی بھی شامل ہیں اور جمہوریت کے دلدادہ لوگ بھی۔ حقیقی آزادی کے ہر بات سے آزاد فین بھی اس گروپ میں شامل ہیں۔ کسی ایک کو اس کا الزام دینا چشم پوشی ہے۔ہر بندہ یہاں اپنی ذات میں پورا چینل ہے۔ ہر کسی کے پاس خبر کے علاوہ سب کچھ ہے۔کچھ لوگ سکرین سے غائب ہو گئے اور کچھ لوگ دنیا سے اس بات سے کس کو فرق پڑتا ہے۔ میرے سامنے تصویر کا ایک تیسرا رخ بھی ہے جو ان دونوں سے مختلف ہے۔ اس رخ میں زندگی کے مسائل کا ذکر ہے۔کچھ حقائق ہیں۔ آج کی حقیقت یہ ہے کہ ڈالر بینک ریٹ پر 285 سے اوپر ہے اور ڈالر کا ریٹ اوپن مارکیٹ میں 305 کے قریب ہے ان دو نرخوں میں کوئی 20 روپے کا فرق ہے کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ اتنا بڑ ا فرق کیوں ہے۔کوئی جانے والہ بتا رہا تھا کہ ریموٹ کنٹرول کے سیل ایک سال میں 10 روپے سے 40 پر چلے گئے ہیں میں نے سوچا سچ ہوگا جب ڈالر ایک سال میں ڈبل ہو سکتاہے تو دکاندار کا منافع بھی ایک سال میں دو گنا ہو سکتا ہے۔ جس ملک میں گندم ایک سال میں 2300 سے 5000 تک پہنچ سکتی ہے وہاں کچھ بھی ممکن ہے۔مجھے نہ عمران سے دلچسپی ہے نہ شریف خاندان سے ہمدردی۔ میرا پرابلم یہ ہے کہ آپ 20 تا 25 ہزار میں چار افراد کے کنبے کا بجٹ بنا کر دکھا ئیں مجھے اپنے ہیٹ سے کبوتر نکال کر نہ دکھائیں میرے مزدور کو تین وقت کی صرف روٹی مل جائے چائے تو اب ایک عیاشی کے زمرے میں ہے۔ میرے سامنے تیسری خبر ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل کی امپورٹ میں اس سال 14 فی صد کی کمی آئی ہے کمی تو ہوگئی جب کپاس کی پیداوار میں 47 فی صد کمی ہو گی تو اس کا اثر تو پڑے گا۔پنجابی کی کہاوت ہے 11ویں دا پتہ 12ویں نوں لگدا آئے جدوں لسی نہیں ملتی۔ میرے سامنے تیسری خبر ہے کہ اس سال پاکستان میں پٹرولیم کی مصنوعات میں 18 فی صد کی کمی ہو ئی ہے اس بات پر بھی کوئی خوش ہو سکتا ہے خوش ہونے والے تو اس بات پر بھی خوش ہو جاتے ہیں آج اگر روٹی نہیں پکے گئی تو ایندھن کی بچت ہو گئی۔ پٹرول کی امپورٹ میں بچت کا مطلب ہے پٹرول کا استعمال کم ہو گیا ہے جہاں بھی پیٹرول کا استعمال ہوتا ہے وہاں کوئی پہیہ چلتا ہے۔جب پہیہ رک جائے تو سفر رک جاتا ہے یہ سفر گاڑی کا بھی ہو سکتا ہے اور ترقی کا بھی۔ یہ خبر بھی آدھی ہے اصل خبر یہ ہے کہ اپریل 2023 اور اپریل 2022 کا اگر موازنہ کریں تو تو صورتحال اور بھی خطرناک ہے ۔گزشتہ سال کی نسبت اس سال کے اپریل میں یہ کمی 59 فی صد کی ہے۔ اب خوشیاں منانے کا وقت ہے۔ کہ ہم نے دودھ کا بل ختم کردیا ہے بچوں کی خیر ہے اصل بات تو بچت کی ہے۔ میرے سامنے ایک اور خبر ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے 100 انڈکس میں 22 مئی کو 400 پوائنٹ کی کمی دیکھنے میں آئی۔ جب میرے سامنے اس طرح کی خبریں ہونگی تو میں کس طرح خوش رہ سکتی ہوں۔ عمران خان کی 8 کیس میں ضمانت ہوتی ہے یا 12 کیس میں میرا پرابلم یہ نہیں ہے ۔ شہباز شریف کتنا اچھا منتظم ہے۔ مجھے اس کی خبر نہیں ہے میرا پرابلم یہ ہے کہ اس وقت میرا مزدور بے روزگار ہے۔ اس وقت بجلی کی لوڈ شیڈنگ اپنے عروج پر ہے۔ ابھی گرمی کا آغاز ہے۔ آنے والے وقت میں کیا ہوگا یہ سوچ کے انسان کے حواس جواب دے جاتے ہیں۔ حکومت ابھی تک عمران خان کو ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہی ہے ۔ اس کا اس وقت ایک ہی پرابلم ہے وہ ہے عمران خان- ملک میں تعلیم کا برا حال ہے۔ لا اینڈ آڈر کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ملک کی اکانومی کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ بین القوامی میڈیا میں آئے دن ہماری سبکی ہو رہی ہے۔ ہماری جمہوریت ہمارے ناک پے لڑ چکی ہے ان سب کا سبب ایک ہے اور وہ ایک فتنہ ہے وہ ایک تباہی ہے اور اس کا نام عمران نیازی ہے اگر آپ اس خیال سے متفق ہے آپ ایک شائستہ اور شریف انسان ہیں اگر آپ اس بات سے اختلاف کریں گے تو اس میں آپکے مقدر کا قصور ہے ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ہم اس وقت ون پارٹی سسٹم میں داخل ہو چکے ہیں جب عمران خان کا کانٹا نکل جائے گا پھر ہم کسی اور کو تلاش کریں گے جس پر اپنی نالائقی کا بوجھ ڈال سکیں۔ ہم دل ہی دل میںاس کو دعا بھی دیتے ہیں اس نے ہمیں بہت سارے اعداد شمار گھڑنے سے بچا لیاہے۔ کہتے ہیں جھوٹ تین طرح کے ہوتے ہیں۔جھوٹ، سفید جھوٹ اور تیسرا سب سے بڑا جھوٹ اعداد وشمار۔