پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے الیکشن کمشن آف پاکستان نے امیدواروں پولنگ اسٹیشنوں سیکورٹی اسٹاف کے اعداد و شمار جاری کر دیئے ہیں جن کے مطابق قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 2024 میں حصہ لینے کے 17816 امید وار انتخابی میدان میں اترے ہیں ان میں 6ہزار کے قریب امیدواروں کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے، 900 کے قریب خواتین ہیں جبکہ 4 یا 5 خواجہ سرا بھی قسمت آزمانے انتخابی میدان میں نکل آئے ہیں،ابھی یہ پتہ نہیں چلا کہ یہ خواجہ سرا آزاد ہیں یا کسی کے حمایت یافتہ ہیں، یہ تیسری طاقت تو ہیں لگتا ہے کہ ان کو عوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہو گی۔ 92500 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں ر ان میں 17500 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں، 12 ہزار کے قریب آزاد امیدوار بھی آزادانہ انتخابات میں حصہ لینے کے لئے گود پڑے ہیں دراصل یہی امید وار انتخابات 2024 کے بعد حکومت بنانے یا بگاڑنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے ۔ ملک بھر میں 32 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں الیکشن کمشن نے یہ بھی بتایا ہے کہ الیکشن کے نتائج 9 فروری کو رات ایک بجے جاری کئے جائیں گے گزشتہ انتخابات میںآر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا تھا اس لئے اب ای ایم ایس سسٹم کھڑا کیا گیا ہے اللہ کرے یہ انتخابی نتائج کی تکمیل تک کھڑا ہی رہے ۔عام انتخابات میں ای ایم ایس سسٹم کا نیاتجربہ کیا جائے گا ۔الیکشن ڈیوٹی کے لیے ساڑھے 32 لاکھ لوگ تعینات ہوں گے ،عام انتخابات کے ذریعے قومی اسمبلی کی 266 اور صوبائی اسمبلی کی 593 نشستیں پر 17816 امیدوار ہیں۔ ساڑھے 12 کروڑ سے زائد اہل ووٹر پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ کریں گے کس کو اکثریت ملتی ہے۔ یہ منظر 8 فروری کے بعد 9 فروری رات ایک بجے تک واضح ہو جائے گا آگر دھند نہ ہوئی تو ۔لیکن کہیں کہیں سے مسلم لیگ نون کی غالب اکثریت کی صورت میں مرکز میں مخلوط حکومت کے قیام کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور یہ تصویر بھی بن رہی ہے امکان ہے کہ پنجاب میں تو نون کا جنون حاوی رہے گا سندھ میں پی پی کا جھنڈا گاڑا جائے گا ،بلوچستان میں مل جل کر رہنے کا منظر ہو گا اور خیبرپختونخوا میں بھی اس بار اتحاد و اتفاق پر ہی سب راضی ہوں گے۔ 8 فروری 2024 میں بہت کم وقت رہ گیا ہے ۔ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کون حکومت بنانے میں کامیاب ہو گا اور کون ناکام، اب سیاست کے میدان کے ہموار ہونے یعنی لیول پلینگ فیلڈکا بھی بڑا شد و مد سے مطالبہ سامنے آ رہا ہے ماضی کو آگر دیکھا جائے تو اس میں ایک مخصوص جماعت نشانے پر تھی اس کے پیچھے کیا مخصوص مقاصد تھے ۔25 جولائی 2018 کے عام انتخابات ایک عام علامتی ریہرسل تھی خیر ماضی گزر گیا اب ہم مستقبل کی بات کرتے ہیں 8 فروری کے بعد بھی شاید انہی خدشات، صدمات و خیالات کا اظہار کیا جائے گا اور پھر کچھ لوگوں کی زبان پر کچھ اس طرح کے کلمات ہوں گے منیر نیازی کے معروف و مقبول اشعار کی صورت کہ ،،کجھ اینج وی راہواں اوکھیاں سن کچھ گل وچ غماں دا طوق وی سی کجھ شہر دے لوک وی ظالم سن کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی،،جی ہاں جذبات کنٹرول میں نہ رکھنے سے حالات بھی کنٹرول میں نہیں رہتے اور پھر وہ سب کچھ ہو جاتا ہے جس کا عقل سلیم تصور بھی نہیں کر سکتی، خیر ہونی کو کوئی کیسے روک جا سکتا ہے پھر یہ ہونی، انہونی مصبیت بن جاتی ہے 8 فروری کے بعد کے بعد بننے والی حکومت کے لیے بہت سارے چیلنجز کے ساتھ ساتھ ایک چیلنج لیول پلینگ فلیڈ نہ ملنے کا شور شرابا و شکوہ بھی سننے کو ملے گا اس لیے ہم الیکشن کمشن آف پاکستان سے یہی کہیں گے کہ اس نے جہاں ساڑھے بارہ کروڑ عوام کو 92500 پولنگ اسٹیشنز مہیا کیے ہیں اور ان میں سے 18 ہزار کے قریب کو انتہائی حساس قرار دیا ہے وہاں پر لوگوں کو آزادانہ منصفانہ طریقے سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے بہترین اقدامات کریں اور الیکشن کے عمل میں شریک 32 لاکھ سے زائد لوگوں کو بذریعہ پوسٹل بلیٹ ووٹ کی سہولت بھی فراہم کریں اور الیکشن کے فرائض میں شامل ان لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے بھی فول پروف انتظامات کریں، تاکہ الیکشن کے پرامن انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہ بنے یہ الگ بات ہے کہ ہارنے والے نے دھاندلی کا الزام بھی لگانا ہے یہ ہمارا رویہ ہے آخر میں 18ہزار سے زائد امیدواروں سے 6000 سیاسی جماعتوں کے 11 ہزار آزاد، 900 سے زائد خواتین اور 5،4،خواجہ سرا امیدواروں کا ذکر بھی لازمی ہے کہ ان کے دم سے ہی جمہوریت میں دم خم آئے گا یہاں یہ بات بھی برمحل ہے کہ ان انتخابات میں آزاد امیدواروں سیاسی امیدواروں کے درمیان تیسری طاقت خواجہ سرا بھی موجود ہیں اب دیکھتے ہیں کہ پہلی دوسری اور تیسری طاقت کو عوامی سطح پر کس قدر پذیرائی ملتی ہے لیکن ان تمام امیدواروں کو اب عوام کی دہلیز پر ووٹ کی بھیک مانگنے کیلئے جانا ہی پڑے گا وعدے وعید بھی کرینگے دودھ اور شہد کی نہریں بھی بہا دینے کا دعوٰی بھی ہو گا ۔سستی بجلی سستی روٹی اور سست پائی لانے کے خواب بھی دکھائے جاہیں گے ملک میں معاشی انقلاب لائے جانے کا تذکرہ ہو گا اداروں کو مضبوط بنانے اور ملک کے استحکام و خوشحالی کی بھی بات ہوگی ۔ماضی کی کارکردگی کا احوال بھی بتایا جائیگا اور مستقبل کے سہانے خواب بھی ساڑھے بارہ کروڑ ووٹرز کو دکھائے جاہیں گے پھر ان ووٹرز کے خفیہ فصیلے کے نتائج آنے پر 25 کروڑ عوام پر حکمرانی کرنے کا خواب عملی تصویر کی صورت سامنے آئے گا ۔ آخر میں8 فروری کے عام انتخابات صاف و شفاف پرامن اور آزادانہ منصفانہ انعقاد کے لئے دعا گو ہیں تاکہ ہم ماضی کی غلطیوں کو بھلا کر بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکیں، پاکستان زندہ باد