وفاقی حکومت نے جان بچانے والی 146ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری کے ساتھ 116ادویہ کی قیمتوں کا تعین کرنے کا اختیار بھی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو دے دیا ہے۔ دنیا بھر کی فارما سیوٹیکل کمپنیاں اور ڈرگ ریگولیٹری ادارے ایک دوسرے سے متصادم ہونے کے باوجود عوام تک معیاری ادویات مناسب داموں پہنچانے کے لئے مل کر کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں عوام کے حقوق کی ضامن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ہی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے لئے خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ، جعلی اور غیر معیاری ادویات بلیک مارکیٹ ایسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات میں سہولت کار بن چکی ہے۔ فارما سیوٹیکل مافیاڈریپ کو بلیک میل کر کے من چاہتی قیمتیں مقرر کروا لیتا ہے ۔حکومت عوامی دبائو کے خوف سے مزاحمت کرتی ہے تو جان بچانے والی ادویات تک کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اربوں لوٹ لئے جاتے ہیں۔ مجرمانہ غفلت کا اس سے بڑھ کر بھلا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ پاکستان میں بننے والی ایک ہی دوا کی قیمت ہر کمپنی مختلف قیمت ڈریپ سے ہی منظوری کروا لیتی ہے حالانکہ دوا کا خام مال ایک ہی کمپنی سے برآمد کیا ہوتا ہے۔حکومت کی عدم دلچسپی کا ہی نتیجہ ہے کہ اب ڈریپ نے 146ادویات کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ 116کی قیمتیں کمپنیوں کو خود مقرر کرنے کا اختیار دے دیا ؤ جو مہنگائی کی ماری عوام سے ظلم کے مترادف ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ڈریپ اور ڈرگ مافیا ریکٹ توڑنے کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو ڈرگ مافیا کی لوٹ سے بچایا جا سکے۔