پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی کی تحصیل تونسہ سے تعلق رکھنے والے عثمان احمد خان بزدار پنجاب اسمبلی سے 186 ووٹ حاصل کر کے آبادی کے لحاظ سے اور سیاسی طور پر سب سے اہم صوبے کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔ ا نھوں نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 286 ڈیرہ غازی خان سے حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور کامیاب ہو کر پنجاب اسمبلی پہنچے۔ عثمان بزدار تونسہ اور بلوچستان کے قبائلی علاقے میں آباد بزدار قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا خاندان کئی دہائیوں سے صوبہ پنجاب کی سیاست میں متحرک ہے اور مختلف ادوار میں کئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ منسلک رہ چکا ہے۔ان کے والد سردار فتح محمد خان بزدار قبیلے کے سردار ہیں اور تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔ عثمان بزدار نے پہلی مرتبہ 2013ء میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم وہ کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔ اس سے قبل سردار عثمان خان بزدار بلدیات کی سطح پر تحصیل ناظم رہ چکے ہیں۔ سردار عثمان بزدار سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری رکھتے ہیں اور ان کا خاندان روشن خیال تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم ان کا خاندان مالی اعتبار سے ضلع ڈیر غازی خان میں مقیم دوسرے بڑے قبائل کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہیں ہے۔ بزدار بلوچ قبیلہ ہے اور اس کی اکثریت قبائلی علاقے کی پہاڑیوں میں آباد ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور ملحقہ اضلاع میں آباد بڑے قبائل میں لغاری، مزاری، دریشک، کھوسہ اور دیگر قبائل شامل ہیں تاہم ان قبائل کو اثر و رسوخ اور مالی حیثیت میں زیادہ بڑا تصور کیا جاتا ہے۔ ان کی حیران کن نامزدگی کی پیچھے ایک منطق یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف ضلع ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور ملحقہ علاقوں سے کافی بھاری برتری سے کامیاب ہوئی ہے تو اس علاقے کو کچھ ملنا بھی تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے پنجاب میں کرپشن کسی صورت برداشت نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکومتی کے امور چلانے میں سادگی اور کفایت شعاری سے کام لیں گے اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اپنے لئے بڑا پروٹوکول لوں کیونکہ ہماری پہلی ترجیح کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کرنا ہے۔میرے لئے صرف ایک وزیراعلیٰ ہاؤس ہوگا اور اپنے سیکرٹریٹ کے دفتر میں بیٹھوں گا۔ کابینہ کی تشکیل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ایسے افراد شامل کریں گے جن کو محکموں کے امور چلانے کا تجربہ ہو جبکہ کرپٹ افسران کا احتساب ہوگا اور محنتی افسران کو اوپر لے کر آئیں گے۔ گزشتہ دور حکومت پر بے پناہ اعتراضات، الزامات عائد ہوئے۔ احد چیمہ جیسے شہباز شریف کے لاڈلے گرفتار بھی ہوئے اور نیب میں ان سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے عثمان بزدار کا یہ کہنا بجا اور بر محل ہے کہ پچھلے دور حکومت کے پانچ وزیر اعلیٰ ہاؤسز کی انکوائری کروں گا اس حوالے سے سیکرٹری سے تفصیلات طلب کی ہیں۔ بیوروکریسی میں اچھے لوگوں کی حو صلہ افزائی کرینگے اور کام نہ کرنے والوں کیخلاف ایکشن لیا جائے گا۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو ٹھیک کرنا ہے اور جلد اس حوالے سے کام شروع ہو جائے گا اوراگر یہ ادارہ ٹھیک ہوگیا تو سارے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔اسی حوالے سے لاہور کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذکر کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفصیلات کو بھی دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔ پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے۔ صوبے کی معیشت کا دارومدار اچھی زراعت پر ہے۔ پنجاب نہ صرف اپنے لئے بلکہ پورے پاکستان کیلئے پھل سبزیاں و دیگر اجناس پیدا کرتا ہے۔ زرعی معاملات کو دیکھنے کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا بیان وزیر اعلیٰ کا احسن اقدام ہے۔ پنجاب میں امن و امان کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے تھانہ کلچر کو تبدیل کرکے خیبر پختوانخواہ کا ماڈل رائج کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ ہمارا طرز حکومت دوسری حکومتوں سے مختلف ہوگا ۔ پولیس نظام بہتر بنانے کیلئے پورا سپورٹ کروں گا۔ غیر قانونی احکامات میں بھی دوں تو عمل نہیں کیا جائے۔ صوبے میں قانون کی حکمرانی کو ہر سطح پر یقینی بنایا جائے گااورمیں قانون کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کروں گا۔میں خود ہرضلعی اورڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز کا دورہ کروں گااورمحکموں میں جا کر بریفنگ لوں گا۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سادگی کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے خود گاڑی چلا کر بغیر پروٹوکول نماز عید کی ادائیگی کیلئے جیلانی پارک پہنچے اور پچھلی صفوں میں عید کی نماز پڑھی۔ نہ کوئی پروٹوکول نہ سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی فوج ظفر موج۔سادگی کی انتہا یہ کہ نماز عید کے بعد عید گاہ میں موجود شہریوں کے ساتھ سلیفیاں بھی بنوائیں۔نماز عید کے بعد وزیر اعلیٰ دارالشفقت میں یتیم بچوں سے عید ملنے گئے۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کا دورہ بھی کیا ہے۔ جیسے ہی عمران خان نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے عثمان احمد خان بزدار کو نامزد کیا۔ مخالفین نے ان کی کردار کشی کی مہم چلا دی۔ ان پر اغوا، قتل جیسے الزامات عائد کئے گئے۔ ان کے خلاف مبینہ طور پر کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کی خبریں مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونا شروع ہو گئیں۔ 1998 میں قتل کے ایک مقدمے میں دیت ادا کرنے کا شور مچا۔آخر کا ر عمران خان کو نے اپنے انتخاب کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتے جانچ پڑتال کرنے کے بعد میں نے عثمان بزدار کو ایماندار پایا ہے۔ عثمان بزدار میرے نئے پاکستان کے نظریے پر پورا اترتے ہیں۔ان کے ساتھ مل کر ہم صوبے کی تقدیر بدل کر دکھائیں گے۔ پنجاب کے عوام کو مایوس نہیں ترقی اور خوشحالی دیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے حلف اٹھاتے ہی واضح کیا تھا کہ وہ صوبے کواپنے قائد وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے وژن کے مطابق چلائیں گے اور غیر ضروری اخراجات کو ختم کر دینگے۔اسمبلی میں انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ اپوزیشن کوبھی ساتھ لیکر چلیں گے تاکہ صوبے کی ترقی و خوشحالی کی راہ میںکوئی رکاوٹ نہ آئے۔ اْمید ہے اب اپوزیشن بھی صوبہ پنجاب اور یہاں کے عوام کی بہتری کے عمل میں حکومت کے مثبت کاموں میں تعاون کریگی جس سے اْمید ہے پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کا سفر مزید تیز ہو گا۔ امید ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اپنے ارادوں پر پورا اتریں گے۔ گو کہ سیاست میں وہ نسبتاً نووارد ہیں اور ان کا مقابلہ گھاگ سیاستدانوں سے ہے مگر جب لگن سچی ہو اور ارادے قوی ہوں تو بڑے سے بڑا کام بھی آسان ہو جاتا ہے اور اپنی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔