میں ان راتوں کا شکرگزار ہوں، جو صبح کی شکل میں بدل گئیں ، ان دوستوں کاجو کنبہ کی شکل اختیار کر گئے ، خوابوں کا جو حقیقت میں تبدیل ہو گئے۔خواب ہر کوئی دیکھتا ہے مگر تکمیل کسی کے حصے میں آتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیںشکل وصورت ،زبان،ناک ،کان اورآنکھوں جیسی نعمتوںسے نوازا ۔قرآن میں ارشاد ہے:اگر تم ناشکری کروگے تو میرا عذاب سخت ہے۔اس کے باوجود ہم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے۔ سارہ بان سانس نے کہا تھا : جس کا بھی ہم انتظار کر رہے ہیں ،ذہنی سکون ، اطمینان قلب ۔ یہ ہمارے پاس ضرور آئے گی ، لیکن تب ہی جب ہم اسے کھلے اور شکر گزار دل کے ساتھ قبول کرنے کے لئے تیار ہوں گے۔ ذہنی سکون کیسے مل سکتاہے ؟جب ہم دوسروں کے دکھ سکھ میں صدقِ دل سے شریک ہوں۔اللہ تعالیٰ نے روح کا سکون فلاحی کاموں اور انسانیت کی بھلائی میں رکھا ہے۔ جو قلبی سکون اللہ کی راہ میں خرچ کرنے، دوسروں کی مدد سے ملتاہے۔وہ کہیں سے نہیں۔خدمت خلق انسانی اقدار کی بلند ترین صفات کا حصہ ہے۔ اسلام نے انسانیت کی مدد کرنے کا درس دیا۔معاشرے میں بھی وہ انسان عظیم ہوتے ہیں، جو اپنی زندگی دوسروں کے لئے وقف کر دیتے ہیں۔ مثالی معاشرہ وہی ہے، جس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے اور حاجت مندوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔یہی سکون اور آرام حاصل کر نے کا بہترین فارمولا ہے۔ آرتھر شونے کہا تھا:ہر سچائی تین مرحلوں سے گزرتی ہے: پہلے اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ پھر شدید مخالفت کی جاتی ہے۔ پھر اسے ایک بدیہی حقیقت کے طور پر تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ جس شخص نے بھی عوام کی فلاح کا کام کرنے کی ٹھانی ،اس کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ کامیابی کے بعد ہرکوئی دیوانہ ہو گیا۔محمدی میڈیکل ٹرسٹ۔ 1979میں ڈسپنسری سے خدمت خلق کا سلسلہ شروع ہوا۔پھر بقول مجروح سلطانپوری: میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اورکارواں بنتا گیا شاد باغ کو حقیقت میں اسی نے گل و گلزار بنایا ۔آپ کے چار سو خوشحالی ،قوس قزح کا منظر ہو مگر تب ہی لطف اندوز ہو سکتے ہیں ،جب آنکھیں ہوں۔محمدی میڈکل ٹرسٹ یہی روشنی تقسیم کر رہا ۔چار کنال پر مشتمل نئی بلڈنگ کو دیکھ کر دل کھل اٹھا۔آنے والے دنوں میں ٹیچنگ ہسپتال کا روپ دھارتے نظر آرہا۔ ایک ہی چھت تلے آنکھوں کی بینائی سے محروم ، غریب، نادار اور مفلس لوگوں میں روشنی بانٹی جا رہی۔ محمدی میڈیکل ٹرسٹ کے روح رواں محمد شفیق جنجوعہ۔نمود سے پاک اورسادہ آدمی۔ تینوںبیٹے ،صبح و شام بلا معاوضہ خدمت خلق میں مصروفِ عمل۔بھائیوں نے باریاں مقرر کر رکھی ہیں۔ کاروبار سے فاضل وقت ،دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف۔ہسپتال میں رش کے باوجودندیم شفیق جنجوعہ اور فراز شفیق،نوید احمد کے چہروں پر ہمیشہ قائم رہنے والی مسکراہٹ ۔صبح سے شام تک آنے والے مریضوںکو خوش آمدید کہنا ،صبر و تحمل سے ان کی بات سننا۔اسے حل کرنا ،بڑے دل کی بات ہے۔ پورا خاندان محمدی مشن میںمصروف عمل ۔ان کے کارنامے حافظے کی لوح پر جگمگا اٹھتے ہیں۔ کینیڈا کے مشہور مصنف چارلس ڈی لٹ لکھتے ہیں:وہ ایسی دنیا میں نہیں رہنا چاہتے ،جہاں لوگ ایک دوسرے کی مدد نہ کرتے ہوں۔ ہم دوسرے لوگوں کی سوچ نہیں بدل سکتے لیکن ذاتی طور پر اچھا کام کر کے دوسروں کے لئے مثال قائم کر سکتے ہیں۔ نوے افراد کا سٹاف،ماہانہ ایک کروڑ روپیہ خرچ۔اللہ کی رحمت سے اخراجات پورے ہو رہے ہیں۔ اللہ کی نعمتیںبعید از شمار ہیں۔ایک ایسی نعمت بھی ہے ،جس کا ذکرکرتے ہوئے خودخالقِ کائنات فرماتے ہیں:آج میں نے مکمل کردیں اپنی تمام نعمتیںتم پر۔وہ نعمت دین ِ اسلام۔اسلام کہتا ہے اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا: ’’جس نے کسی مومن کی دنیا کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کردی، اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کردے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ اس پر دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ برابر بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہوتا ہے۔ جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلا اللہ تعالیٰ اسکی وجہ سے اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دیتا ہے۔ ہم مسلمان ہیں۔لیکن افسوس! اس عظیم نعمت کی قدر کرنا تو درکناراس کی اہمیت سے واقف نہیں ۔اللہ رحمن اور رحیم ہے۔ بلامعاوضہ اپنی نعمتوں اور رحمتوں کی برسات کرتا ہے۔اس کے برعکس انسان کسی کو کچھ دیتا ہے، تو چاہتا ہے کہ بدلے میں اس کی ہڈیوں کا گودا تک نچوڑ لے۔ یہ تکبر ، احساسِ ملکیت، سرکشی ، طاغوتیت، ظلم وجبر،ناانصافی، حق تلفی، بد دیانتیاں، رشوت ، چوربازاری، جھوٹ، مکروفریب اور دھوکے سے کمائی ہوئی دولت ۔یہ سب کیا ہے؟کبھی غور کیا۔ نئی بلڈنگ میںتعمیر شدہ تھیٹرز اسٹیٹ آف دی آرٹ ہیں۔ غریب لوگ جن کے پاس زندگی گزارنے کی ضروری چیزیں بھی ناپید ہیں ، ایسے لوگوں کو نہ صرف آنکھوں سے متعلقہ بہترین علاج بلکہ دل، جگر، آرتھو پیڈک، شوگر اور بلڈ پریشر سمیت جلد کے تمام ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی مفت میں علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہیں۔ محمدی میڈیکل ٹرسٹ طب کے شعبے میں ایک انقلاب ہے۔ ایسا انقلاب جو ہمارے حکمران بھی برپا نہ کر سکے۔ اس خاندان نے دعووں اور باتوں سے آگے نکل کر بغیر کسی تشہیر کے ایسا کارنامہ سر انجام دیا، جو صدیوں اپنی روشنی بکھیرتا رہے گا ۔ آزاد کشمیر سمیت پاکستان کے دور دراز علاقوں سے مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ روزانہ چھ سے سات سو مریضوں کا معائنہ اور آنکھوں کے آپریشن کئے جاتے ہیں ۔ دور حاضر میں اربوں مالیت کی بلڈنگ اور کروڑوں کی مالیت کی جدید ٹیکنالوجی کی حامل میڈیکل مشینری پیشہ ورانہ قابل ترین ڈاکٹرز کی ٹیم اخلاقی حسن سلوک کے ساتھ انسانیت کے دْکھوں کا مداوا کرنے پر گامزن ہیں۔ ادارے کا نظم و ضبط نہ صرف متاثر کن بلکہ عوام کو انتظار کی تکلیف سے بھی نجات دلاتا ہے۔ جو کہیں بھی انسانیت کے خدمت کر رہا ہے وہ عام انسانوں میں ستاروں کی طرح ہے، جس کی روشنی سے معاشرہ راہیں پاتا ہے۔