دیشابَندھو موتیھا مْرلی دھرن سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔ یہ وہی کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 800جبکہ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 530سے زائد وکٹیں لی ہیں جو تاحال ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ مْرلی دھرن کے عہد میں ایک اورنامورآسٹریلوی گیند باز شین وارن بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ شین وارن کی گیند روک لینا ہی بلے باز میں مہارت کی علامت سمجھی جاتی تھی پنجاب پولیس کے چھ جوان اور تین شہری جان کی بازی ہارگئے۔ دْشمن اپنے مقصد میں کامیاب رہا اورپاکستان سے کرکٹ قریباََ دس سال کے لئے رْک گئی۔ مْرلی دھرن کا پاکستان سے محبت کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ عین زخمی حالت میں مْرلی دھرن نے پاکستانی میڈیا کو بیان دیا کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم وہ پہلی ٹیم ہوگی جو اس حملے کے بعد پاکستان کا دوبارہ دورہ کرئے گی کیونکہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ مْرلی دھرن کی یہ محبت اور بات سچ ثابت ہوئی۔ دسمبر 2019ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی پہلی ٹیم تھی جس نے پاکستان آکر دہشت گردوں کو منہ توڑجواب دیا۔ یوں پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کا آغاز ہوا۔ مْرلی دھرن کی زندگی میں کئی ایسے موڑآئے جب انہوں نے سری لنکا کرکٹ ٹیم کو ہارے ہوئے میچ جتوادیئے۔پاکستان کی سیاست میں بھی ایک ایسا مْرلی دھرن موجود ہے جو کئی مواقع پربازی پلٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ جنابِ مجید نظامی نے اْنہیں پہلے مردِ حْرکا لقب دیا۔ بعد ازاں مردِ حْر(سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری) کے طرزِ سیاست کو دیکھتے ہوئے یہ خود ساختہ لقب واپس لے لیا۔ تاریخی حوالوں سے یہ بات درست ہے کہ سابقہ مردِ حْرکے دورِ حکومت میں سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے بعد نیٹو سپلائی لائن بند کردی گئی۔بحالی کے لئے امریکہ کو تحریری معافی نامہ جمع کروانا پڑاجو آج بھی وزارت ِ خارجہ میں رکھا ہوا ہے۔امریکی ناراضی کے باوجود ایران۔پاکستان گیس پائپ لائن کا اجراء ہوا۔ایران نے اپنے حصے کی پائپ لائن مکمل کرلی مگرامریکہ نواز حکومتوں نے پاکستان کے حصے کی پائپ لائن تاحال پوری نہیں کی۔ سی پیک کا آغاز بھی اْسی دورمیں ہوا جبکہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا اجراء بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے دورمیں ہوا۔ اگرچہ بعد ازاں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی بدعنوانی کی کہانیاں بھی منظرِ عام پرآئیں لیکن مجموعی طورپریہ ایک اچھا پروگرام تھا۔ آصف علی زرداری نے امریکی دباؤ کو نا منظور کرتے ہوئے اپنے سفارتی تعلقات روس اور چین سے مضبوط کئے۔ وہ اپنی دونوں بیٹیوں کے ہمراہ کبھی چین اورکبھی روس کے دورے پرنکل جاتے۔ جس پرتب کی حز ب ِ اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے شدید دشنام طرازی کی مگراقتدارمیں آنے کے بعد اْسی پالیسی کو چلانا پڑا۔ سابق حکمران جماعت پاکستا ن تحریک ِ انصاف نے بھی اِس پہلو کو اْسی انداز سے جاری رکھا۔ تحریک ِانصا ف نے اپنی حکومت کے اوائل میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر پہلے بلوچستان میں صوبائی حکومت گرائی اورہم خیال سینیٹرز منتخب کراکے سینیٹ میں بھیجے اوربعد ازاں سینٹ میں حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کی اکثریت ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے ساتھ مل کرمحض 36سینیٹرز کے ہمراہ اپنا ہم خیال سینیٹرصادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب کرالیا۔ یہ پاکستانی سیاست میں ایسی گوگلی تھی جس پرسابق وزیراعظم پاکستان اورچیئرمین تحریک انصاف خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے۔ لیکن اْس عمل کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کو اچھے انداز میں سمجھ آگئی کہ آصف علی زرداری کے ساتھ مل کرکھیلنا زیادہ مفید ہے۔اگرچہ یہ بھی پاکستان مسلم لیگ نواز کی خام خیالی ہے مگرتاحال وہ اِسی اصول پرکاربند ہیں۔ جب زرداری کا جھکاؤ مسلم لیگ نواز کی جانب ہوا تو چیئرمین تحریک ِانصاف اورزرداری کے درمیان اَن بن ہوگئی جس کا نتیجہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صورت میں نکلا۔بظاہرپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے تحریک ِانصاف کی حکومت گرادی ہے مگرمنظرنامہ ایسا بالکل نہیں جیسا نظرآرہا ہے۔ تیسری دنیا کے ممالک میں منتخب حکومتی گرانے میں کئی طرح کے اندرونی اوربیرونی گرْو گھنٹال اپنا کردارادا کرتے ہیں۔ ’خلائی مخلوق‘ یا ’محکمہ آبپاشی‘سمیت پولیس، بیوروکریسی، ترازو گروپ سبھی آئین کے اندررہتے ہوئے غیرآئنی کردارنبھاتے ہیں۔ سبھی قانون کے نام پر غیرقانونی کام کرتے ہیں۔ غریب کی فلاح و بہبود کے نام پرہی غریب کے حق پرڈاکہ ڈالتے ہیں۔بلاشبہ آصف علی زرداری صدرپاکستان بننے سے لے کر تاحال پاکستانی سیاست کے اْفق پرچھائے ہوئے ہیں۔ یہ مفاہمت کے بادشاہ مانے جاتے ہیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری کی پہچان ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ کے جملے سے شروع ہوئی۔ سپیکرپنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے ایک ٹیلی ویثرن چینل کو دیئے گئے اِنٹرویو کے مطابق آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو کی بہتری سیاسی پرورش کی ہے۔ اْن کے بقول زرداری اپنے قول کے پکے ہیں۔ کچھ ایسی ہی تعریف سابق وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف،موجودہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے بھی کی ہے۔ اگرچہ کچھ عرصہ قبل محمد شہباز شریف جنابِ آصف علی زرداری کا پیٹ پھاڑ کرکرپشن کا پیسہ نکالنا چاہتے تھے مگراب دونوں ہم نوالہ۔ ہم پیالہ ہوگئے ہیں۔ حیران کن طورپراِس ساری صورت حال میں پاکستان عالمی نقشے پرتنہا ہوتا جارہا ہے۔ ملک میں غربت بڑھتی جارہی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات، بجلی،اشیائے خوردو نوش، آٹا، چینی، دال،چاول اوردیگراشیاء کی قیمتوں میں ہوش رْبا اضافہ ہورہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتاہے کہ کسی بھی حکمران کو پاکستان اورعوام کا تلِ جتنا بھی درد نہیں رہا۔ جاری صورت حال میں ہرپارٹی زیادہ سے زیادہ اقتدارکے مزے لوٹنا چاہتی ہے۔ سب نے مل کر پاکستان کو ایک ایسی گیند کی مانند بنا دیا ہے جسے ہرگیند باز اپنی مرضی کے مطابق گھما رہا ہے۔ حالانکہ اس قدرماہرگیند بازوں کی موجودگی میں ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم معیشت کی ایسی گوگلی پھینکیں جو ڈالرکی اْڑان،قیمتوں کے طوفان اورنفرت کی دوکان کی تینوں وکٹیں اْڑا دے مگرایسا ہوتا ہوا نظرنہیں آرہا۔ بلکہ ہرآنے والا حکمران عوام کے لئے نئی کڑوی گولی لارہا ہے۔