نماز عید کے بعد قربانی سے فارغ ہوکر موبائل دیکھا توپاکستان آرمی کے سینکڑوں افسران کے واٹس اپ سٹیٹس پر شہباز شریف کی تصاویر اپلوڈ تھیں ۔ سوشل میڈیا پر آرمی کے جوان و افسران اور ہر مکتبہ فکر کے افرادوزیر اعظم شہباز شریف کے اس جذبہ کو سراہتے ہوئے نظر آئے کہ وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے عید کا دن پاک افغان سرحد کے قریب پاراچنار میں ڈیوٹی پر مامور جوانوں کے نام کیا۔عید کے روز وزیر اعظم کو اپنے گرد دیکھ کر فوجی جوانوں کے حوصلے بلند اور خوشی دیدنی تھی۔ پاک فوج کے افسران و جوانوں نے فلک شگاف نعروں کے ساتھ وزیر اعظم کا استقبال و شکریہ ادا کیا۔قبل ازیں بطوروزیر اعلیٰ پنجاب بھی شہباز شریف عید کے تینوں دن ڈیوٹی پر موجود افسران و عملے اور عوام کے درمیان ہی عید گزارتے تھے۔تعمیراتی کاموں کی اچانک انسپیکشن اور عوامی مقامات کے دورے اورفوری ریلیف انہی کا خاصہ ہے۔ شہباز شریف، ایک بہترین منتظم کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہیں پنجاب کی تاریخ کا سب سے بہترین وزیراعلیٰ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بطور وزیر اعلی شہباز شریف کی روٹین ہوتی تھی کہ وہ صبح چھے بجے بیدار ہوتے اور تمام متعلقہ افسران کو بھی پہنچنے کا حکم دیا ہوتا تھا۔ کسی کی مجال نہیں تھی کہ کوئی لیٹ یا غیر حاضر ہو اور پھر شہباز شریف رات گئے تک کام کرتے رہتے تھے۔ شہباز شریف نے قومی خزانے کی ایک ایک پائی کو سوچ سمجھ کر خرچ کیا۔تمام منصوبوں کی ذاتی نگرانی کرکے اربوں روپوں کی بچت کی۔جن دنوں شہباز شریف نیب کی تحویل میں تھے تو نیب کے ایک انویسٹی گیشن آفیسر نے انکشاف کیا تھا کہ شہباز شریف کا حافظہ کمال ہے۔ ایک ایک منصوبے کی تفصیلات ان کو ازبر ہیں اور کہیں کوئی بے ضابطگی نہیں ملی۔ وزیراعظم کی پیرس میں ایم ڈی، آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات رنگ لائی اور آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط ہو گئے۔یقینی طور پر ملک کو ڈیفالٹ کے خطرات سے نکالنے اور زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملے گی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، بحرین اور چین کی جانب سے اربوں ڈالرز کی بڑی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے۔شہباز شریف کو وزیرِاعظم کے طور پر بہت سے چیلنجز کا سامنارہا ۔ شہباز شریف نے نا صرف ان چیلنجز کا سامنا کیابلکہ مشکل ترین حالات میں بھی وطن عزیز کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب رہے۔مسائل سے اس طرح نمٹنے کی صلاحیت بلاشبہ شہباز شریف کا ہی کام تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے عسکری قیادت کے تعاون سے ’سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل‘ کا قیام بہترین فیصلہ ہے۔ SIFC کے تحت، پندرہ سے بیس ملین افراد کو براہ راست ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اوریہ منصوبہ پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ایک سو ارب ڈالر کا اضافہ کرے گا۔ منصوبے کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ کیا جائے گا جس سے ملک کو درپیش معاشی مشکلات میں کمی آئے گی۔ نواز شریف کی دبئی آمد پر شاہی خاندان کی جانب سے وی وی آئی پی پروٹوکول، اہم ترین شخصیات کے علاوہ سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیںیقینا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ آئندہ گورنمنٹ مسلم لیگ ن کی ہے لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہونے اور فلیکسیبل سوچ کی وجہ سے وزارت عظمیٰ کا تاج نواز شریف کی بجائے پھر سے شہباز شریف کے سر سجے گا۔ شہباز شریف کا مفاہمت کا بیانیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔یہ درست بات ہے کہ مفاہمت کے بیانیہ کو سب سے زیادہ مخالفت اور مزاحمت خود ن لیگ کے اندر سے ہی تھی۔ شہباز شریف کی بے مثال اور خداداد صلاحیتوں کا اعتراف تو ان کے بدترین دشمن بھی کرتے آئے ہیں ۔مشرف نے بھی جلاوطنی سے قبل ان کو بھائی سے علیحدگی پر اقتدار کا اشارہ دیا جبکہ جنرل باجوہ نے 2018کے الیکشن میں شہباز شریف کو اوپنلی یہی آفر کی تھی لیکن شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کے بغیر اقتدار لینے کی بجائے بھائی کا ساتھ دیکر قید و بندکی اذیت کا باخوشی انتخاب کیا۔ بہادری اور وفاداری شہباز شریف کی پہچان بن گئی ۔ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے شہباز شریف نے چین کے تعاون سے پاور پلانٹس لگانے کا کام شروع کیا جسے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔ اسی وجہ سے چائنہ حکومت کی طرف سے ’پنجاب سپیڈ‘ اور ’شہباز سپیڈ‘کی اصطلاح بھی مشہور ہوئی تھی۔ چینی ان سے بہت خوش تھے کہ وہ وقت سے پہلے منصوبے مکمل کر لیتے ہیں۔چینی قیادت کی جانب سے شہباز شریف کے لیے پسندیدگی کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان کا استحکام اور معاشی ترقی شہباز شریف کے ساتھ وابستہ ہے کیوں کہ چین ،خلیجی ممالک سمیت بیشترممالک صرف اس شرط پر پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے رضامند ہوئے ہیں کہ اگر شہباز حکومت رہے گی تو ان کو اپنے سرمایہ محفوظ ہونے کا یقین ہے۔مسلم لیگ ن کی 2013کی حکومت کا سارا کریڈٹ بھی شہباز شریف کی 2008سے 2013تک پنجاب کی وزارت اعلیٰ کو جاتا ہے۔اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگہ شہباز شریف مسلم لیگ ن کی کامیابی کا مرکز و بنیادی کردار ہیں۔ یہ وہ عوامل ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ ملک کو موجودہ بحران سے شہباز شریف ہی باہر نکال سکتے ہیں، خیبر سے لے کر کراچی تک شہباز شریف کے کارناموں کی گونج ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ شہباز شریف اقتدار کے تمام شراکت داروں کیلئے قابل قبول ہیں کیونکہ وہ اتفاق رائے کے قائل ہیں اور مشترکہ طور پر آگے بڑھنے کی بات کرتے ہیں۔