ہم نہتے ہیں ہمیں ماریں ماریں اور ماریں ، ہم پر جتنی بمباری کر سکتے ہیں کرتے رہیں ہم پر ہزاروں بم برسا کر ہم پر قیامت صغری ڈھا کر بھی نہ چھوڑیں ہمیں دنیا میں اب نشان عبرت بننا دیں۔ ہمیں ندامت ہے ہمیں شرمندگی ہے ہمیں افسوس ہے ہمیں پچھتاوا ہے کہ ہم سے غلطی ہو گئی ہے ہم تو سمجھ بیٹھے تھے کہ جب ہم قبلہ اول کی آزادی کی طرف بڑھیں گے تو دنیا کے 57 اسلامی ممالک کے اڑھائی ارب مسلمانوں کو بھی قبلہ اول کی عظمت و حرمت کا خیال آئے گا اور وہ ہمارا ساتھ دینے کے لئے آگے بڑھیں گے۔ ہم نے سوچا تھا کہ ہم بہت بڑا معرکہ کرنے جا رہے ہیں۔ اسلام کی سربلندی کے لیے ہم آگے بڑھے کیوں کہ ہمارا خیال تھا کہ پوری دنیا میں اسلام کے لیے تو اسلام کو ماننے والے اٹھ کھڑے ہوں گے اور صیہونی فوج کو جرات نہیں ہو گی کہ وہ ہم پر محض اس وجہ سے حملہ کرئے کہ ہم نے بیت المقدسکو اسرائیلی کے ناپاک وجود سے پاک کر فلسطینیوں کو نماز کے لیے جمع کر دیا۔ ہماری فتح و کامرانی کے لیے دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان سر جوڑ کر ہم آواز ہو کر دنیا کو کہیں گے کہ فلسطین کے عوام قبلہ اول کی آزادی کی جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ ہماری جنگ ہے۔ 7 اکتوبر کو ہم نے اپنے دفاع کے لئے قدم اٹھایا تو سب نے واہ واہ کی لیکن اب تک ہم 15000 جانیں دے چکے ہیں ہمارے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو مارا گیا ۔ ہمارے زخمیوں کو اور مریضوں تک کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہماری مساجد و مدارس ، ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی شدید بمباری کی گئی ہماری نسل کشی کی گئی۔ صیہونی فوج نے دنیا میں مظالم کی سیاہ تاریخ رقم کر دی لیکن اسلامی دنیا سوئی رہی۔ تم نے کیوں چپ سادھ لی۔ اللہ اللہ کر کے کچھ برادر اسلامی ممالک نے کوششیں کیں اور پہلے 4 دن پھر 2 دن اور پھر ایک دن کی عارضی جنگ بندی ہوئی اس 7 دن کی جنگ بندی میں ہم سنبھلنے بھی نہیں پائے تھے کہ پھر درندوں نے عارضی جنگ بندی کے خاتمے پر دوبارہ غزہ پر وحشیانہ سفاکانہ حملے شروع کردئیے اور شدید ترین بمباری کر دی جس کی وجہ ہمارے بچوں سمیت 175 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور تین سوکے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔اسرائیل کی فضائیہ کے طیاروں نے پھر سے غزہ کو تباہ و برباد کرنے کے لئے غزہ کا رخ کیا اور وحشیانہ بمباری کی، جس میں اب تک ہمارے درجنوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں غزہ پربمباری سے کم ازکم ہمارے 175 فلسطینی شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے ان میں ہمارے بچے بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فضائیہ کے ان حملوں میں ہمارے درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ اس بمباری کے لیے بھی ہمیں ہی مورد الزام ٹھرایا گیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے یہ غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے لئے محض ایک جواز بنایا گیا ہے۔ ہم پر اسرائیلی وزیراعظم نے اسیہ الزام لگایا کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق مزید یرغمالی رہا نہیں کیے اور راکٹ بھی فائر کیے ہیں۔ جمعہ کی صبح غزہ سے ایک راکٹ فائر کیا ہے ہماری کون سنتا ہے ہم نے 15000 لوگوں کو شہید کروا دیا ہے کیا اس وقت ہماری مدد کی گئی کیا اس وقت بھی دنیا بھر میں ہماری آواز کو آپ مسلمانوں نے اٹھایا،ہمیں لگتا ہے کہ ہم نہتے ہیں اور ہم صیہونی فوج کے مقابلے میں کمزور بھی ہیں لیکن دنیا کے مسلمانوں کو ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے ایمان کمزور نہیں ہیں ہم نے ایمان کی پہلی شرط کے مطابق ظالم کے خلاف ڈٹ جانے کا فصیلہ کیا ہے اور ڈٹے رہیں گے کیونکہ کہ یہ معرکہ حق و باطل کا ہے۔ باطل مٹ کر رہے گا اور ہمیں اللہ کی مدد و نصرت حاصل ہے غزہ میں ہمارے/حماس کے خلاف فوجی آپریشن کا دوبارہ آغاز کردیا ہے۔دوست ملک قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں غزہ میں جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کسی فیصلے پر نہ پہنچنے اور جنگ بندی کے فوری بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر افسوس کا جو اظہار کیا گیا ہے۔ اس کے لیے ہم قطر کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کسی فیصلے پر نہ پہنچنے اور جنگ بندی کے فوری بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔قطر کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں جانب سے جاری مذاکرات کی ہم حمایت کرتے ہیں، اور اپنے ثالث کاروں کو باور کراتے ہیں کہ ہم نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے ایک بار پھر ہم انسانیت کی بقا کیلئے جنگ میں وقفے کے اقدامات کیلئے پرعزم ہیں یہ ایک مکالمہ ہے فلسطین کے مظلوم عوام کی طرف سے مسلمانوں کے ساتھ اپنے دل کی بات ہے امت مسلمہ کے ساتھ،اہل فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں ’جنگ بندی کا دوبارہ آغاز‘ ’تباہ کن‘ ہے اور صورتحال اب بحران بدتر سطح پر ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ میں تمام فریقین اور ان پر اثر و رسوخ رکھنے والی ریاستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر انسانی حقوق کی بنیاد پر جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے کوششوں کو دوگنا کریں۔یونیسیف نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد عدم فعالیت کو بچوں کے قتل کی منظوری دینے کے مترادف قرار دیتے ہوئے غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے نفاذ کی اپیل کی۔ غزہ کے مسلمانوں کی فریاد لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اب بھی وقت ہے فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کی جائے اور مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لئے کوشش کی جائے تاکہ پھر فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام نہ ہو۔ آج دنیا کے مسلمانوں کو رنج تو ہے لیکن عملی طور پر سب مجبوری کی حالت میں غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے۔