’’کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے۔ ‘‘قائدکے اس فرمان نے گزشتہ73 برس سے اہل کشمیرکوہندوبنیاکے سامنے حریت وآزادی کی علم بلندکرنے کی ہمت بخشی ہے ۔اسی عزم وہمت کی یہ کرشمہ سازی ہے کہ کشمیر ی مسلمانوں کی خونین جہد مسلسل جاری ہے ۔کشمیر کی بھارت سے مکمل آزاد ی اورپاکستان سے الحاق کشمیریوں کی تمنا،خواہش اورآرزوہے۔یہ اس لئے نہیں کہ یہ ملک کسی عمران خان ، کسی زرداری ،کسی مشرف ،کسی نواز شریف کی جاگیر ہے۔ بلکہ اسلامیان کشمیر کا یہ موقف اس عظیم اسلامی فکروفلسفے کے عین مطابق ان کے ایمان کاحصہ ہے جس میںفرمایاگیا ہے کہ مسلم امہ جسد واحد ہے ۔یہ اسی نسخہ کیمیا کی اثر پذیری ہے کہ کشمیری مسلمان پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہے ۔ یہ کوئی فرضی بات نہیں بلکہ پوری دنیا اس پرگواہ ہے کہ اسلامیان کشمیر پاکستانی پرچم اٹھائے ہوئے قابض بھارتی فوج کے سامنے اپنا سینہ چھلنی کروا کر سبزہلالی پرچم کواپناکفن بنا لیتے ہیں۔ ۔ارض جموںوکشمیر پراسی پرچم کشائی کی پاداش میں وہ گزشتہ 30 برسوں سے بالخصوص قابض اور سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بدترین ریاستی دہشت گری کا شکار ہیں اور جیلوں اور عقوبت خانوں میں پابندسلاسل اور زہر ہلاہل پی رہے ہیں۔ چنگیزاورہلاکوں سے بھی بدترین مظالم وآلام سہنے کے باوجود آوازئہ حق بلند کرنے سے باز نہیں آتے۔اسلامیان کشمیراس بات پریقین کامل رکھتے ہیں کہ آج نہیں توکل پوری ریاست جموںو کشمیر پنجہ ہنود سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی ۔یہ اسی ایمان ویقین کی کرشمہ سازی ہے کہ ان کی انتھک جدوجہد نہ صرف آج بھی جاری ہے بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ توانا،طاقتوراورمضبوط بنیادوں پراستوارہے ۔ قائداعظم نے کشمیرکو پاکستان کی شہہ رگ قرار دے کر نہایت ہی واشگاف طریقے سے ارباب پاکستان پربھاری ذمہ داری ڈالی تھی کہ وہ کشمیرکو پنجہ ہنودسے آزادکرائیں۔مگرافسوس صد افسوس پاکستان کی بلاامتیازتمام حکومتوںیعنی فوجی ڈکٹیٹروں اورسول حکومتوں نے کئی احمقانہ اقدام اٹھاکر قائداعظم کی روح کوتکلیف پہنچائی۔ حکمرانوں میں سے ایک ڈکٹیٹر نے کشمیرکی جنگ بندی لائن پربھارت کو باڑ لگانے پرمکمل اورپوری طرح سہولت فراہم کی۔دوسرے نے مودی کواپنے گھربلاکربھرپور خدمت کی اورتیسرا حکمران مودی کوکالیں ملاملاکرتھک گیا توبھارت نے اسے پاکستان کی کمزوری سمجھ لیا کہ پاکستان اپنی’’ شہہ رگ‘‘ کو ہم سے چھڑا نہیں سکتااوروہ’’ڈوول ڈاکٹرائن ‘‘پرعمل پیراہوا۔سوال یہ ہے کہ کیوں یہ ذمہ داری نبھائی نہیںجا رہی اورکیوںعہدہ برآں ہونے میں بین طورپرکوتاہیاں برتی جارہی ہیں۔کیوںکوئی زرداری ،کوئی مشرف ،کوئی نواز شریف اپنے قائدکے فرمان کی لاج رکھنے میں ناکام ہے ۔کشمیرکی صورتحال یہ ہے کہ بھارت کی8لاکھ قابض فواج کشمیری مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھا رہی ہے اور قتل وغارت کا بازارگرم کررکھا ہے۔ کیا پاکستان کے ایوانوں میں اس حوالے سے سچ مچ میں کوئی پیچ وتاب اوربے کلی پائی جارہی ہے ۔ قائداعظم کے دن کاسبق یہ ہے کہ قائدکی روح کوفرحت پہنچائی جائے اوریہ امرصرف اس طرح ہوسکتا ہے کہ بھارت کی ناپاک چالوں میںآنے کی بجائے مسئلہ کشمیر پرکوئی لچک نہ دکھائی جائے اورکشمیریوں کی خواہش کے مطابق کشمیر کو بھارت کے ناجائزقبضہ سے آزاد کرایا جائے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان اوربھارت اچھے ہمسائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔دونوں کے مابین تعلقات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ خطہ سچ مچ میں ترقی کے مناز ل کوچھوسکتاہے۔ اسلامیان کشمیر کی اس ذات کبریا جسکے دست قدرت میں ساری کائنات ہے کے بعد اپنی وکالت و حمایت کیلئے پاکستانی قوم سے امیدیں وابستہ ہیں۔اگرارباب پاکستان کشمیری مسلمانوں کا صحیح معنوں میں ہاتھ تھام لیں جو اپنے خون سے پاکستانی کھیتوں اور کھلیانوں کو سیراب کر کے ان کے نان جویں کا اہتمام کر رہے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی شہہ رگ کشمیر پنجہ ہنود سے آزاد ہو کر پاکستان کی سرحدوں، زراعت اور جغرافیے کو لاحق خطرات کا خاتمہ کر دے گی۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے حکم کو پورا کرتے ہوئے کب اپنا حق بزور طاقت وصول کرتے ہیں اور کشمیر بزور شمشیر کا عملی مظاہرہ کر کے دکھاتے ہیں۔ پاکستان کشمیر کی آزادی تک ظالم، غاصب، قاتل، دہشت گرد اور سب سے بڑے دشمن بھارت سے کوئی تعلق استوار نہ کرے۔ اول تا آخر کشمیر کی آزادی کو نصب العین بنا لے تو یہ کشمیریوں کی جدوجہدآزاد ی ان کے نظریہ پاکستان اورپاکستان کے جغرافیے کی تکمیل کیلئے یہ سب سے بڑا قدم ہو گا۔ مظلوم کشمیری مسلمان دنیا کی ایک طویل ترین تحریک آزادی چلا رہے ہیں۔ تقسیم ہند کے وقت اس مظلوم قوم کوحق رائے دہی نہ مل سکا اور انگریز و ہندو کی مشترکہ سازش نے انہیں غلامی میں دھکیل دیا۔ 1947ء سے 1990ء تک کشمیری مسلمان اپنی آزادی کے لئے صدا بلندکرتے رہے لیکن ان کی صدا،صدابصحراثابت ہوئی۔ کوئی انکی صدا پرکان دھرنے کے لئے تیارنہ تھا۔جب 1990ء میں کشمیری نوجوانوںنے بھارتی جابرانہ قبضے اورجارحانہ تسلط کے خلاف سرینگر سے جہادی تحریک شروع کی تو دیکھتے ہی دیکھتے یہ کاروان بڑھتاچلاگیا ہزاروںکشمیری نوجوانوں نے تعلیم، کاروبار اور گھر بار کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ کر یخ بستہ کھائیوں، گھاٹیوں، 15ہزار فٹ سے بلند برفانی چوٹیوں کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا اور آزادی کے لئے برسرپیکارہوئے۔ بھارت نے ان کشمیریوں کو بزور طاقت دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا اور کشمیریوں کا اس قدر خون بہایا کہ اس وقت مقبوضہ جموں کشمیر کا کوئی خاندان نہیں جس میں کوئی شہید، قیدی، اپاہج یا گھر سے لاپتہ فرد نہ ہو۔ کوئی ایسا خاندان نہیں جس کی املاک و جائیداد کو جلایا، گرایا، تباہ و برباد اور لوٹا نہ گیا ہو۔ اس عرصہ میں کشمیری قوم کے ایک لاکھ جوان، بچے، بوڑھے اور عورتیں جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ ہر دس کشمیریوں کے سر پر ایک بھارتی فوجی درندہ بندوق تانے کھڑا ہے کہ اگر اس نے بھارت کی مرضی کے خلاف ،اپنی آزادی یاپاکستان کے حق میں نعرہ بلندکیا تو وہ اس کا بھیجا وہیں اڑا دے گا ۔ نوجوانوں اور بچوں کے لاشے ہر روز ہر علاقے سے اٹھ رہے ہیں لیکن کوئی کشمیری بھارت کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں۔وہ ہمت ہارے اورنہ خوفزدہ ہوئے۔کشمیرکی تیسری نسل بھارت کوتگنی کاناچ نچا رہی ہے۔ بھارت اس کے سامنے بے بس ہے۔ ان کی پشت پرپاکستان کوکھڑاہوجاناچاہیئے کیونکہ پاکستان کوئی غیرنہیں اس کاکشمیریوں کی پشت پرکھڑاہوناکشمیرمیںکوئی بیرونی مداخلت نہیں چونکہ پاکستان تنازع کشمیرکاکشمیریوں ہی کی طرح ایک اہم فریق ہے۔ اسے دلیل کے ساتھ بات کرنی چاہئے اورآگے بڑھناچاہئے۔ دلیل وبرہان کی بنیاد پر اسے پوری دنیا کو یہ بتادینا چاہئے کشمیر ’’پاکستان کی شہ رگ ‘‘اسے پنجہ ہنودسے چھڑانااس کی ایمانی ،اخلاقی اورقانونی ذمہ داری ہے ۔