بھارت کی آرایس ایس حکومت نے اپنے نظریاتی مفادات کی آڑ میں ایسا نظام حکومت تشکیل دیا ہے جس میں صدیوں سے بھارت میں رہ رہے مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔مودی کی قیادت میں آرایس ایس کے زیرسایہ تمام استحصالی گروہوں، جرائم پیشہ جتھوںنے باضابطہ ریاستی قوتوں کاروپ دھارا ہے اورریاست کے ہرشعبے میںانکے براہ راست اثر و نفوذ ہے۔ بھارتی اکثریت ہندئووںکی آزادیوں کا تحفظ کرنے کے مفروضہ نظریاتی مقاصد کے نام پر ایسا ریاستی ڈھانچہ تشکیل پاچکاہے جس کا بنیادی مقصدبھارتی مسلمانوں کا استحصال ہے۔ ہندئووں کے وسیع تر اکھنڈ بھارت میں آج بھارتی مسلمان پہلے سے بے حد کٹھن اوربے پناہ مشکل حالات کے شکارہیں اور عشروں سے مرتب شدہ مسلم کش پالیسیاں اور منصوبے اب پوری طرح نافذ العمل ہورہے ہیں ۔ بھارتی مسلمان پر جہاں پہلے ہی گوناگوں سماجی و علمی پس ماندگی کے لمبے سائے تھے توآج پہلے سے کہیں زیادہ بھارتی مسلمانوں کوجہاں اپنی بقاو سلامتی، اپنے بنیادی اورمذہبی حقوق،سیاسی اور معاشی مسائل درپیش ہیں ۔مودی اورآرایس ایس کے گٹھ جوڑ نے انکے بخیے ادھیڑکررکھ دیئے ہیں۔ بھارت میں ریاستی اہلکار کسی جواب دہی سے بے نیاز ہو کر مسلمانوںکی زندگی سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک مہم جاری ہے کہ مسلمان پہلے ہی اقلیت ہونے کے سبب معاشرے کے حاشیے پر تھے اورغربت وافلاس کے شکار بنائے گئے تھے لیکن اب پوری سرکاری مشینری کے روبہ استعمال سے انھیں مکمل طورپر اقتصادی طور پر مزید الگ تھلگ کردیاگیاہے جس سے مسلمان بھاعت میں غیرہوچکے ہیں اورانکی مساجداورعیدگاہوں کے ساتھ انکے قبرستان بھی ہندئووں کے نشانہ پر ہیںایسے واقعات انسانیت کو شرمسار کرتے ہیں لیکن اس کے باوجودکہیں سے انکے حق میںکوئی آواز اٹھانہیں رہاہے۔ یہ دسمبر2021کے اوائل کی بات ہے کہ نیو منڈلی قبرستان کے بعد اب۔سوائی پالیہ قبرستان کو لے کر سنگھیوں نے چھوڑا ایک نیا شوشہ،چندیوم قبل منڈلیشور سوامی کمیٹی کے ممبران نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے یہ دعوی کیا ہے کہ سوائی پالیہ کے سروے نمبر255 اور254 کی قبرستان پر ہندئووں کا قبصہ تھا جسے مسلمانوں نے دھوکہ سے ہتھیالیا ہے جبکہ یہ زمین ہووینا کوپپالو شری مٹ کی ہے۔جس پر مسلمانوں نے جبرا قبضہ جمایا ہوا ہے اور اس زمین کو حاصل کرنے کے لئے قانونی لڑائی لڑی جائے گی۔اس دوران انہوںنے نیومنڈلی قبرستان کے متعلق بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سروے نمبر257کی زمین کو آرکیالوجیکل ڈیپارٹمنٹ یعنی آثار قدیمہ کو سونپنے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ہم ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس زمین پر مسلمانوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائے اور جلد از جلد اس زمین پر پارک بنایا جائے۔ قارئین کی جانکاری کے لئے ہم یہ بھی بتادیں کہ حال ہی میں ہندو شرپسندوں کی جانب سے سوائی پالیہ قبرستان کے قریب موجود نیومنڈلی قبرستان پر بھی قبضہ جمانے کی دھمکی دی گئی۔نیومنڈلی میں 400سالہ قدیم قبرستان ہے اوریہاں ٹیپوسلطان کے سپاہی مدفن ہیں ان کے علاوہ کئی معتبر شخصیات کی قبریں بھی موجود ہیں۔لیکن کئی برس سے اس قبرستان کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے اور تقریبا 40 سال سے قانونی لڑائی جاری ہے۔ہندؤں کے مطابق یہ اُن کا شمسان گھاٹ ہے اور یہاں پر ان کے پورکھوںکی قبریںہیں۔ایسے میںیہ سوال اٹھتا ہے کہ ہندو دھرم کے ریت رواج کے مطابق مرنے کے بعد ان میں جلایا جاتا ہے ایسے میں قبریں ہونے کے دعوے کی کون سی حیثیت باقی رہتی ہے۔جبکہ مسلمانوں کے پاس قبرستان ہونے کے تمام شواہد دستاویزات موجود ہیں باوجود عدالت نے تیسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے قبرستان کی جگہ پر پارک بنانے کے احکامات جاری کردیے اور اس جگہ کو محکمہ آثار قدیمہ کو سونپنے کا فیصلہ سنایاجس کے چلتے پچھلے دنوں بغیر کسی اطلاع کے قبرستان صاف کرنے کے بہانہ پرانی قبروں کو ہٹانے کے لئے جے سی پی اور پولس کے ساتھ کارپوریشن کی ٹیم قبرستان پہنچ گئی۔اُس وقت شہر کے مسلم غیور نوجوانوںنے احتجاج کیا جس کی وجہ سے پولیس و انتظامیہ کو پیچھے ہٹنا پڑا۔اس دوران شہر کے نوجوانوںا ور ذمہ داروں کی جانب سے سوشل میڈیا سے لے کر زمینی سطح پر کمیٹی کی لاپرواہی اور انتظامیہ کی اس حرکت پر کئی سوالات اٹھائے گئے، مذمتیں کی گئی۔ دوسری جانب بی جے پی لیڈر چن بسپا نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انتظامیہ نے قبرستان کی جگہ کی صفائی نہ کی تو ہندو تنظیموں کے لیڈران خود جگہ کی صفائی کریں گے اور زمین کو خود ہی آثار قدیمہ کے حوالے کریں گے اوراس اعلان کے ساتھ پولیس نے قبرستان کے پاس بیریگیٹس لگادیے اور پولیس کی یہ حرکت وہی پیغام لائی جس کا مسلمانوں کو خدشہ لاحق تھا۔ گزشتہ دنوںضلع انتظامیہ 200 پولس اہلکاروں کے ساتھ قبرستان کے اندر داخل ہو گئی یعنی قبرستان پر قبضہ کا پہلا قدم پڑچکا اور مسلمان بے بس، لاچار تماشہ بین بنے، آنکھوں کے آگے اپنے بزرگوں کی وراثت کو چھینتے دیکھ کر کچھ کر نہ سکے۔ ہندو فرقہ پرست اپنے گندے مقاصد میں کامیاب ہوگئے اور اب ان کی ہمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ ان کی آنکھوں میں سوائی پالیہ کا قبرستان بھی آچکا ہے۔ اس سے پہلے بھی اسی علاقے میںجے پی نگر کا قبرستان مسلمانوں کے ہاتھوں سے جاچکا ہے جبکہ وینایکا ٹیکیس کے پاس والے قبرستان پر بھی انہیں قبضہ حاصل ہے۔ نیومنڈلی کا قبرستان جانے کی للکار پہ ہے، اور اب سوائی پالیہ کا قبرستان بھی نشانہ پر ہے ،ایسے میں آنے والے دنوں میںنہ جانے بھارت میں کس قبرستان کس مسجد مدرسہ کی باری ہے؟ اگربھارتی مسلمان اب بھی اپنی خاموشی نہیں توڑی اور متحد ہوکراپنے گھروں سے باہرنہیں نکلیں گے اوراب بھی اگر اپنے وجود اپنے حقوق کی لڑائی نہیں لڑیں گے تو وہ وقت دور نہیں کہ جب ان سے ان کی تہہ بند بھی کھینچ لی جائیں گی۔آنے والے کچھ عرصے میں انڈیا کی کئی اہم ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات میں مزید اضافہ ہو گا۔