حشر کامیدان ہوگا،غزہ کے ننھے بچوں کے ہاتھ ہوں گے اور ہمارے گریبان ہوں گے۔کیا اس آسمان تلے کوئی ایک بھی ایسا حکمران نہیں بچا جو اس ظلم کو روکنے کے لیے میدان میں نکلے۔سب کو سانپ سونگھ گیا۔ مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان، مراکش،موریطانیہ اور جبوتی نے اوآئی سی اجلاس میں غزہ کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف کوئی فیصلہ لینے سے انکار کر دیا۔ وجہ ایک ہی ہے کہ عالمی مشٹنڈے امریکا اور اسرائیل ناراض ہوجائیں گے مگر اللہ بے شک ناراض ہو جائے۔ میرے مولا! ان سے خود نمٹ لے,ان کو گن لے مولا! اب کے دل درد سے بھر گئے ہیں اور سینوں میں پھٹنے کو بے قرار ہیں۔تجھے خوب معلوم ہے کہ ہم اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ تجھ سے زیادہ علیم و خبیر کوئی نہیں‘تجھ سے زیادہ ہم سے پیار کرنے والا کوئی نہیں‘ تجھ سے زیادہ ہمیں دینے والا بھی کوئی نہیں‘ تجھ سے زیادہ کوئی قہار اور جبار بھی نہیں۔ خدایا! تو جسے دیتا ہے اس سے چھین کوئی نہیں سکتا تو جس سے چھین لے کوئی اسے دے نہیں سکتا‘تو جس کے لیے زندگی لکھ دے اس کو موت سے ہمکنار کوئی نہیں کر سکتا‘تو جسے موت لکھ دے اس کو زندگی دینے والا کوئی نہیں۔ اے اللہ!ہمیں معلوم ہے کہ گناہوں اور نافرمانیوں سے دل سخت اور زندگی تلخ ہو جاتی ہے۔ قلب پر وحشت اور تاریکی طاری ہوتی ہے‘ مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ہم گناہ کے خوگر ہیں لیکن تیری ذات تو پاک ہے۔ تو دلوں میں چھپے راز بھی جانتا ہے اور آنے والے دور کی خواہشات بھی تیرے علم میں ہیں‘ تجھ سے کسی کا کوئی راز پوشیدہ نہیں۔ یہ دنیا اور اس کے رہنے والے تیرے ہر فیصلے‘ ہر حکم کے سامنے بے بس اور لاچار ہیں۔ میرے مولا! تو نے عاد‘ ثمود اور فرعون کا غرور خاک میں ملایا۔انہوں نے زمین پر تیری خدائی کے مقابل اپنے محلات تراشے‘ اونچے اونچے ستونوں والے شہر تعمیر کیے‘ ثمود نے مدائن صالح کی پہاڑیوں کو موم بنا کر محلات کھڑے کیے‘ گھر تراشے‘ فرعون نے فوجی قوت جمع کی‘ چھائونیاں بنائیں‘ خیمے گاڑے‘ جسے اپنی فوجی برتری پر بڑا ناز تھا۔ خدایا! تو نے لمحوں میں ان سب کی مادی برتری‘ قوت و طاقت اور غرور خاک میں ملا ڈالا۔ ان کے غرور نے تیرے خلاف لوگوں کو بغاوت پر ابھارا۔ ظلم‘جبر اور ستم سے یہ زمین بھر گئی‘ کمزوروں پر عرصہ حیات تنگ ہو گیا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جو تیری اطاعت نہیں کرتے تھے‘ تیرے رسولوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے‘ ان کی دعوتِ توحید کے منکر تھے‘ وہ ہر بات کے جواب میں چیلنج بن کر کھڑے ہو جاتے تھے۔ وہ تیرے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے‘ چھوٹے چھوٹے بت بنا کر انہیں تیرے مقابل کرتے تھے۔ خدایا! تو جانتا ہے ہم اپنے عمل میں بہت کمزور ہیں لیکن تجھ سے بغاوت پر موت کو ترجیح دیتے ہیں‘ ہم اپنی خواہشات کے غلام ضرور بن جاتے ہیں لیکن تیرے ساتھ وابستگی اور تجھے اپنا حاکم ماننے سے انکاری نہیں‘ تو ہماری نیتوں کا حال خوب جانتا ہے۔ اے ہمارے رب! تو اپنے باغیوں اور دین سے بیزار لوگوں اور حکمرانوں کو خوب پہچانتا ہے۔ میرے مالک! تیرے نبیﷺ نے بڑی حسرت سے ایسے ظالموں کیلئے دعا کی تھی اور تجھ سے درخواست کی تھی کہ اللہ! جو تیرے دین کے دشمن ہیں ان کو گن لے۔ مولا! ہم بھی التجا کرتے ہیں‘ جو لوگ تیرے دین کے دشمن ہیں‘ تیری توحید کو چیلنج کرتے ہیں‘ تیرے نبیﷺ کے امتیوں پر چڑھ دوڑے ہیں‘ تیرے قوانین کو پامال کرتے ہیں‘ تیرے دین کی نشانیوں کو مٹانے کے درپے ہیں‘ جو تیرے نبی کے فدا کاروں کو لہولہان کرتے ہیں جو اپنے نفس کی خواہشات کو پالتے اور ان کی تسکین کے لیے پڑوسی قوموں پر چڑھ دوڑتے ہیں‘ ان کو زیر کرنے اور اپنا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے تیرے نبی کی امت کے وسائل پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ جو خود تو اوّل نمبر پر رہنا چاہتے ہیں جو اپنی تہذیب سے پیار کرتے ہیں اور تیرے دیے ہوئے تمدن کی نفی کرتے ہیں‘ جو کمزور کو دباتے‘ زنجیروں میں جکڑتے‘ عقوبت خانے بناتے اور آباد کرتے ہیں۔ جو ان کی اطاعت کرتا ہے اسے غلام بنا لیتے ہیں جو بغاوت کرتا ہے اس پر راکٹ اور ڈیزی کٹر برساتے ہیں۔ انہیں فقر و فاقہ کا خوف دیتے اور بھیک مانگنے پر مجبور کرتے ہیں‘ چند ڈالر اور روٹی کے ٹکڑوں کی خاطر تیرے ماننے والے کچھ نام نہاد بھی ہیں جو تیرے باغیوں کے سامنے خود تو گھٹنے ٹیک چکے‘ اب تیری امت کو درس غلامی دے رہے ہیں وہ اس دنیا میں تیرے سب سے بڑے باغی کی اطاعت کرنا اور کرانا چاہتے ہیں‘ وہ اس کی طاقت‘ قوت‘ ہیبت اور دبدبے کے سامنے سب کچھ ڈھیر کر چکے۔ میرے مولا! ہم جانتے ہیں کہ تو اپنے بندوں کی آزمائشیں کرتا ہے لیکن مالک! جو اس قابل ہی نہیں ہوتے ان کو آزمائشوں میں کیوں ڈالتا ہے۔ آج طوربھی وہی نیل وہی ہے۔ آج تاریخ پھر سے اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ کردار بھی وہی ہیں بس نام جدا ہیں۔ یہ سب تیری مرضی سے ہو رہا ہے۔ معلوم ہے تیری مرضی سے جو کچھ ہوتا ہے وہی بہتر ہوتا ہے۔ اے ہمارے رب! آج ایک ٹولہ تیرے ماننے والوں کا مذاق اڑاتا ہے‘ حقیر جانتا ہے‘ تیرے نبی کے دین کی توضیحات اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق کرتا ہے۔ ان کے نزدیک زندگی کے یہ چند لمحے عیش کوشی کیلئے ہیں۔ مولا! تیرے دین کی تشریح کرنے والا ملا اگر متشدد اور کینہ پرور ہے‘ فساد فی الارض کا موجب ہے‘ کسی بے گناہ کا خون بہاتا ہے‘ تیرے دین کی حدود پامال کرتا ہے‘ جھوٹے اور خائن لوگوں کی سرپرستی کرتا ہے تو میرے مالک! ہم سب کی دعا ہے کہ تو اس کو پکڑ لے۔ اسے راہ راست دکھا دے اور مولا! جو تیرے دین کے دشمن‘ تیری توحید کے مخالف‘ تیرے نبی کی امت کے قاتل‘ جھوٹے‘ خائن اور تیرے دشمنوں کے دوست ہیں ان کو گن لے مرے مولا! ان کو گن لے!! اب دل درد سے بھر گئے ہیں اور سینوں میں پھٹنے کو بے قرار ہیں۔