ایسا کرب جسے سپرد قلم کرتے کلیجہ منہ کو آرہا ہے کہ کیسے نشہ اور جہالت ہمارے معاشرے میں ناسور بن چکا ہے جس پر نہ مذہب اثرانداز ہو سکا اور بدقسمتی سے نہ ہی ریاست ۔گزشتہ ایک ماہ سے گھر میں ایک خاتون چار بچیوں سمیت قید تھی اور رہائش بھی شہر کے وسط میں یعنی مصروف اور مشہور ترین جگہ ساتھ ملحقہ، آمنے سامنے مارکیٹ اور مسجد۔ میں نے بچپن سے اس گلی کو مصروف ترین ہی دیکھا۔ گھر کے سربراہ کی مشہور دودھ کی دکان بھی وہیں ہے جو عرصہ دراز سے قائم ہے ۔ قاضی غلام قادر کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں جن کی اس نے شادیاں کر دی ہیں اور بدقسمتی سے اکلوتا بیٹا آئس نشے کی لت میں مبتلا تھا اور سارا گھر تعویذ دھاگوں پر بھی اندھا اعتقاد کرتا تھا۔ گزشتہ روز گھر سے بچوں کے چیخنے چلانے کی آوازیں آنا شروع ہوئیں تو محلے داروں کو شک گزرا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔ گھر کے باہر لوگوں کا رش دیکھ کر بیٹے نے فائرنگ شروع کردی فوراً 15 پر کال کی گئی اسی اثنا میں لوگوں نے ہمت کر کے بچوں کو باہر نکالا جن کی حالت ایسی تھی جیسے زلزلہ آیا ہو اور امدادی ٹیمیں ملبے کے ڈھیر سے کچھ لوگوں کی جان بچا کر نکالتے ہیں۔ بڑی بیٹی کا چہرہ زخموں سے چور تھا اس کی دونوں آنکھوں اور بنوئں سے خون رس رہا تھا تیز دھار آلے سے زخم لگائے گئے تھے۔ چھوٹی بیٹی کے جسم پر بھی ایسے ہی نشانات تھے باقی بچوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا اس کی بیوی کسی تعویذ دھاگے والے سے تعویذ لے کر آئی کہ یہ نشے کی لت سے باز آجائے اور نارمل زندگی گزارے اب تعویذات کی خبر باپ بیٹے کو ہوگئی جبکہ یہ کس مقصد کے لیے لائے گئے تھے اس پر توجہ نہ دی گئی چونکہ اس کا باپ مطلب بچوں کا دادا عملیات والوں کے نرغے میں ہمیشہ ہی رہتا تھا۔ انہی عاملوں میں سے کسی نے اسے بتایا کہ ان پر سخت وار ہوا ہے اور یہ تمھاری جائیداد کاروبار وغیرہ پر قبضہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس کا حل یہ ہے کہ اس خاتون اور بچوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ ہی کاٹ دیا جائے پھر ان بچوں اور ان کی ماں پر جو مظالم ڈھائے گئے وہ سب کے سامنے آئے۔ بچوں پر جادو کے اثرات اتارنے کے لیے تیز دھار آلے سے زخم لگائے گئے کہ خون بہے گا تب اثرات ختم ہوں گے اس کا سب سے خوفناک نتیجہ یہ نکلا کہ بڑی بیٹی کی بینائی چلی گئی اور تمام بچوں پر جو نفسیاتی تباہی آئی وہ علیحدہ سے اذیت ناک ہے۔ رات ہو چکی تھی اور وہ بیوی پر پسٹل تانے ہوئے کھڑا تھا۔ پولیس بھی محرم کی ڈیوٹیوں میں مصروف تھی۔ ڈی پی او وہاڑی محمد عیسی خان نے فوری طور پر ڈی ایس پی بورے والا عمر فاروق کو بھیجا جو احمد سے مذاکرات کرتے رہے چونکہ وہ اپنے ساتھ اپنی بیوی کو بھی مارنے پرتلا ہوا تھا۔ لوڈڈ پسٹل اس کے ہاتھ میں تھا۔ پھر ڈی پی او وہاڑی خود بھی پہنچ گئے ایک تو وہ نشہ کرتا تھا اور دوسرا جہالت بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ ویسے خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے ڈی پی او محمد عیسی خان کو کہ وہ خود اس گھر کے دروازے کے اندر جاکر مذاکرات کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم کے ہاتھ میں پستول ہے اور وہ بھی گولیوں سے بھرا ہوا اور محمد عیسی خان نہتے اس کے ساتھ مزاکرات کر رہے ہیں پھر ڈی پی او اسے قائل کرکے کافی حد تک سرنڈر کروا چکے تھے حتی کہ اس دوران اس نے فائر بھی کیا۔ خوش قسمتی سے گولی نہ چل سکی اور اسی اثنا میں آپریشن بھی شروع کر دیا۔ ڈی پی او نے باقی کمانڈوز کی مدد سے اسے قابو کیا۔ بڑا جرات مندانہ اقدام تھا اس کی بیوی بھی بدترین تشدد کا شکار تھی ڈاکٹر رات گئے تک بیٹی کی آنکھیں بچانے کی پوری کوشش کرتے رہے مگر افسوس کامیاب نہ ہو سکے تمام چینلز میڈیا بدستور خبریں چلا رہے تھے نگران وزیراعلی محسن نقوی نے فوراً تمام افراد کو لاہور بلوایا اور جناح ہسپتال میں ڈاکٹرز مسلسل اس بچی کی آنکھیں بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعلی خود بھی وہاں گئے گھر تو اجڑ گیا ان بچوں کا کیا مستقبل ہوگا نت نئے نشے ایجاد ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے نوجوانوں کی کثیر تعداد اس میں مبتلا ہو رہی ہے۔ آئس کا نشہ اب عام ہوتا جا رہا ہے گو ریاستی سطح پر کافی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اس کے باوجود بھی عام دستیابی سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ نشہ ترقی یافتہ ممالک سے آیا امریکہ میں بڑی تیزی سے پھیلا پھر انہوں نے بڑے سخت قوانین بنائے اور کافی حد تک کنٹرول کیا۔ آئس کے نشے پر ماہر نفسیات ڈاکٹر ردا عمران سے اس بابت دریافت کیا تو اس نے ہوشربا انکشافات کیے کہ اگر اسے تھوڑی مقدار میں لیا جائے توخوف کو ختم کر دیتا ہے۔ رشتوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے یعنی جبلت میں سفاکیت ہی رہ جاتی ہے اور اگر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو چند دنوں میں ہی موت ہو جاتی ہے ۔آئس کا نشہ کرنے والے نوجوان کی والدہ وفات پا گئی اس کے سامنے میت پڑی ہے اور وہ بلکل بے خبر تھا اسے احساس ہی نہیں کہ اس کی دنیا اجڑ چکی ہے، دوسری طرف دنیا خلاؤں کو تسخیر کر رہی ہے کوئی مریخ پر اتر رہا ہے کوئی چاند پر اور ہم جادو ٹونے سے ہی باہر نہیں آرہے۔ عالمگیر مذہب ہے جس کے ہم پیروکار ہیں جو اسی قسم کے جہالتوں کو ہی ختم کر کے وجود میں آیا اور ہم پھر اسی طرف چل پڑے۔ آخری بات۔ احمد کو پولیس اسلحہ اور خنجر کی برآمدگی کے لیے لیجا رہی تھی کہ کانسٹیبل کی گن چھیننے کی کوشش میں زخمی اور بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ ٭٭٭٭٭