قوم کو 76 واں یوم آزادی اور 8 واں نگران وزیر اعظم مبارک ہو۔ پاکستان کی کمزور جمہوریت میں ایک اور قومی اسمبلی نے جیسے تیسے 5 سال کی معیاد مکمل کی بلکہ آئین کی رو سے حاصل اختیار کے تحت وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے تین دن قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر پاکستان عارف علوی کو ارسال کی۔صدر بظاہر پہلے ہی تیار تھے جس طرح اس سے قبل 8 اپریل کو اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان نے عدم اعتماد سے بچنے کے لئے قومی اسمبلی توڑنے کی سمری صدر کو ارسال کی تو جناب صدر نے قومی اسمبلی توڑ دی لیکن سپریم کورٹ نے عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اسمبلی توڑنے کے عمل کو درست قرار نہیں دیا ۔نتیجے میں میاں محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان بنیکی راہ ہموار ہوئی کھٹن صورتحال میں پی ڈی ایم کی حکومت نے 16 ماہ نکال لئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے قبل از وقت عام انتخابات کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن بات بننے کے بجائے بگڑتی چلی گئی۔ اب پاکستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نگران وزیر اعظمہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان انوارالحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہونے کے بعد بعد صدر کو بھیجی گئی سمری پر صدر مملکت عارف علوی نے بھی دستخطکئے ہیں اب اسے اتفاق رائے کہئے یا ’’حسناتفاق‘‘ بہرحال بڑے بڑے نام رہ گئے اور انوارالحق کاکڑ نگران وزیراعظم پاکستان بن گئے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دی اور حلف بھی لیا یہ بات خوش آئند بھی قرار دی جا سکتی ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر انہوں نے حلف لینے کا فیصلہ کر کے عوامی حلقوں کو تاثر دیا ہے کہ 14 اگست 1947ء کو پاکستان بنا اور ٹھیک 76 سال کے بعد 14 اگست 2023ء کو میں ملک کا آٹھواں نگران وزیر اعظم بنا۔انوار الحق کاکڑ ملک کے 8 ویں نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد اب اپنی ترجیحات کا اعلان کریں گے ۔ انوار الحق کاکڑ نے بہت مختصر عرصے میں قومی اسمبلی کا کوئی انتخاب جیتے بغیر وزیراعظم پاکستان کا عہدہ حاصل کر لیا ہے انہوں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز سابق صدر پاکستان چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف کے دور سے کیا۔ انوارالحق کاکڑ نے بطور سینیٹر بعض مواقع پر زبردست تقاریر کیں اور سنجیدہ فکر سیاست دان ہونے کا ثبوت دیا شاید یہی وجہ ہے کہ وہ وزیراعظم پاکستان بن کر تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ اللہ کرے نگران وزیر اعظم ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرانے میں بھی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض نے نگران وزیراعظم کے معاملے پر مشاورت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم اس نقطے پر متفق ہوئے کہ جو بھی نگران وزیراعظم ہو، وہ چھوٹے صوبے سے ہو، تاکہ چھوٹے صوبے کی احساس محرومی دور کرنے میںمدد مل سکے دوسرے ایسا نام ہو، جو غیرمتنازعہ ہو، اس وجہ سے ہمارا انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا ۔ان سے جب پوچھا گیا کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے ، کیا ان پر وزیراعظم کی طرف سے اتفاق کیا گیا ہے، جس پر راجہ ریاض نے کہا کہ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ باقی پانچ نام ہم کسی کو نہیں بتائیں گے لیکن یہ نام میں نے دیا تھا، اس کی بنیاد یہ ہے کہ ان کا تعلق چھوٹے صوبے بلوچستان سے ہے۔راجہ ریاض نے خوشخبری سنائی کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کے نام پر میں نے اور وزیراعظم پاکستان نے دستخط کر دیے ہیں، امید ہے کہ وہ جلد حلف اٹھا لیں گے، انہوں نے کہا میں نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کہ چھوٹے صوبے کا ایسا آدمی جو متنازع نہ ہو، اس کا نام پیش کیاجا ئے، اس پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق کیا ،تفصیل کے مطابق انوارالحق کاکڑ مارچ 2018 ء میں آزاد حییثیت سے سینیٹ کے ممبر منتخب ہوئے تھے، ان کی 6 سالہ مدت مارچ 2024ء میں ختم ہوگی۔انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسوس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر بہترین کام کیا، اس کے علاوہ وہ سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی، فنانس اینڈ ریونیو، خارجہ امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ممبر بھی رہے۔انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ میں 2018ء میں قائم ہونے والی بلوچستان عوامی پارٹی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور پارلیمانی لیڈر بھی رہے۔ انوار الحق کاکڑ نے 5 سال تک اس پوزیشن پر خدمات سرانجام دیں۔ نگران وزیراعظم نے اپنی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نگران وزیراعظم کیلئے نامزد کرنے پراپوزیشن لیڈرکا مشکورہوں، بطور نگران وزیراعظم اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دینے کی کوشش کروں گا۔ چلیں یہ تو ٹھیک ہے کہ نگران وزیر اعظم بننے کا عمل مکمل ہوا کمیٹی اور الیکشن کمیشن میں جانے سے بچ گئے لیکن حیرت کی بات ہے کہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ جب میں نے انوار الحق کاکڑ کا نام دیا تو وہ فوری طور پر مان گئے راجہ ریاض اتنے مضبوط اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی میں تو ثابت نہیں ہوئے لیکن نگران وزیراعظم بنانے یا بنوانے میںکامیاب رہے ہم نامزد وزیر اعظم پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں صاف و شفاف انتخابات کروا کر تاریخ میں اپنا نام اچھے الفاظ میں درج کروایں گے کیونکہ اب تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستگی رکھنے والے نگران وزیراعظم تو نہیں ہیں کہ کل انتخابات پر انگلی اٹھانے کے لیے کسی جماعت کو موقع مل سکے۔ پہلے ہی ملک کے محاذ آرائی پورے جوبن پر ہے اور اس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے دعاہے کہ تمام پاکستانی 14 اگست کے دن ایک نیا عہد کریں اور ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر ملک کے استحکام سلامتی و ترقی وخوشحالی کے لیے کام کرے۔ ٭٭٭٭٭