اتوار کی شب وزیراعظم شہباز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری مراد خان کی ٹیلفونک کال موصول ہوئی کہ کل آپ لاہور ہی ہیں ؟میں نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم آپ سے ملاقات چاہ رہے ہیں۔ کل صبح ساڑھے دس کا وقت آپ کیلئے ایزی رہے گا؟۔عید سے کچھ دن قبل بھی ملاقات کیلئے وزیر اعظم کا ٹیکسٹ موصول ہوا تھا لیکن ان دنوں میں پاکستان فیڈریشن آف ڈیجیٹل میڈیا کے وفد کے ساتھ گلگت بلتستان کے تفریحی دورے پر تھا۔ پیر کی صبح 96-Hماڈل ٹائون پہنچا توپرانے دوست اور پرسنل سٹاف آفیسر ٹو پرائم منسٹر ڈاکٹر وقارعلی خان، انفارمیشن گروپ کے لئیق احمد، ارسلان طاہر اور ایس پی اخلاق تارڑ سے بھی ملاقات ہوئی۔ڈاکٹر وقار سے پہلی ملاقات جہلم میں ہوئی جب پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کا وفد ڈپٹی کمشنر جہلم رائو پرویز اختر کی دعوت پر جہلم کے سیاحتی دورے پر تھا۔ رائو پرویز اختر اور ڈاکٹر وقار کی بہترین میزبانی نے تمام صحافی دوستوں کے دل جیت لیے۔پولیٹیکل سیکرٹری مراد خان انتہائی ملنسار ، ایکٹو اور کوئیک رسپانس شخصیت ہیں۔ دن ہو یا رات نہ صرف فوری میسج سین کرتے ہیں بلکہ فالواپ کے ساتھ رسپانس کرتے ہیں۔شہباز شریف کی سپیڈ کے مطابق چلنے کیلئے مراد خان پرفیکٹ ہیں۔ ٹھیک 10:30 پر وزیر اعظم میٹنگ روم میں تشریف لے آئے۔سلام و احوال کے بعد گفت و شنید کاآغاز ہوا تو پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے حوالے سے سرکاری ملازمین کی تشویش سے آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں پنجاب کے سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو سڑکوں پر احتجاج کرتے دیکھ کر شدید دکھ اور تکلیف ہوئی ہے۔اس سلسلے میں نگران وزیر اعلیٰ کو پہلے بھی کہا ہے اور آج دوبارہ کہوںگا کہ تنخواہیں اور تمام سہولیات وفاق کے مطابق دی جائیں۔انہوں نے یاد کروایا کہ جب وہ وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے تھے تو ان کی کوشش رہی کہ پنجاب کے ملازمین کو وفاق سے بھی زیادہ تنخواہیں دی جائیں۔اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے وہ کافی زیادہ فکر مند دکھائی دے رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر اور قیمتی اثاثہ ہیں۔ان کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔دیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔موبائل ٹیکس میں چھوٹ اور ریلیف دیا جارہا ہے جبکہ تمام ائیرپورٹس پر ’’اوورسیز فیسلیٹیشن کائونٹر ‘‘بنائے جارہے ہیں جن کامقصد دیار غیرسے آنیوالے پاکستانیوں کو ائیرپورٹ پر تمام سہولیات مہیا کرنا ہے کہ کسی بھی قسم کی غیر ضروری چیکنگ کے نام پر تنگ نہ کیا جائے بلکہ ویلکم کرتے ہوئے مکمل رہنمائی اور فیسلی ٹیٹ کیا جائے۔ تمام ائیرپورٹس سے مسافروں کو تنگ کرنے والے اورکرپٹ افرادکا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اوورسیز پاکستانیوں کی انویسٹمنٹ کو محفوظ بنانے کیلئے بھی ترجیحی اقدامات کیے جارہے ہیں۔میٹرو بس اور اورنج لائن جیسے منصوبے دیگر شہروں میں بھی شروع کرینگے تا کہ عوام سستی اور پرسکون سفری سہولیات حاصل کرسکیں۔انہوں نے سنئیر صحافی و کالم نویس اشریف شریف کی لاہور کی تاریخ و تمدن پر کتاب ’’ارمغان لاہور‘‘کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کی تاریخی جگہوں اور عمارات کو اصل حالت میں لاکر اس کی تاریخی خوبصورتی کو بحال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کی نوجوان نسل پر نہ صرف فخر ہے بلکہ یقین ہے کہ یہی نوجوان خوشحال اور ترقی کرتے پاکستان کا پیش خیمہ ثابت ہونگے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ کا بڑا حصہ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کیلئے استعمال کررہے ہیں۔لیپ ٹاپ سکیم ،یوتھ لون ،ٹیکنیکل ایجوکیشن ،جدید ترین آئی ٹی یونیورسٹیز ،سکلز ٹریننگ سینٹرز اور تما م سہولیات سے مزین سپورٹس سنٹرزاور یونیور سٹیز بنائی جارہی ہیں تاکہ پاکستان کے نوجوان تعلیم و ہنر کے ساتھ کھیلوں میں بھی پاکستان کا نام روشن کرسکیں ۔علماء اکرام دین کے وارث اور مبلغ ہیں ، مساجد ،مدارس اور امام بارگاہیں اللہ کا گھر ہیں۔ فرقہ واریت کی بجائے امن اور بھائی چارے کا پیغام دینے والے علماء کو حکومتی سرپرستی و مالی معاونت فراہم کریں گے۔ وزیر اعظم نے پاکستان فیڈریشن آف ڈیجیٹل میڈیا کی لیڈرشپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آپ صحافیوں خاص طور پر نوجوان سوشل میڈیا انفلونسرز کیلئے ٹریننگ ورکشاپ اور مثبت تفریحی سرگرمیوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر حکومت ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی پر کام کررہی ہے جس میں نوجوان ڈیجیٹل کریئٹرز کو اچھے پیکج پر گورنمنٹ کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا جائے گا۔انہوں نے ایک اور بات کا اشارہ بھی دیا کہ آئندہ سرکاری نوکری اور پولیس ویریفکیشن کو بھی سوشل میڈیا کنٹینٹ کے ساتھ اٹیچ کیا جائے گا تا کہ قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور منفی سوچ کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔تما م ادارے انتہائی قابل احترام اور پاکستان کی خوشحالی ،ترقی ،بقاء و سلامتی کے ضامن ہیں۔تمام سرکاری ملازمین کیلئے ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔ پولیس سمیت تما م سرکاری ملازمین کی نیکسٹ گریڈ اور رینک میں ترقی کی رپورٹ ریگولر لے رہا ہوں۔ اس سلسلے میں آئی جی پنجاب عثمان انور کا پریکٹیکل ورک قابل تعریف و تقلید ہے۔دیگر وفاقی و صوبائی ملازمین کی ترقیاں بھی بلاتاخیر ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ،صحت اور انصاف بنیادی عناصر ہیںاس لیے حکومت اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ تعلیمی انقلاب اور ہیلتھ ایمرجنسی پر کام کرہی ہے۔تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز کو جدید میڈیکل سہولیات اور سینئر ڈاکٹرز کے ساتھ اپ گریڈ کیا جارہا ہے تاکہ معیاری اورمفت طبی سہولیات ہر چھوٹے بڑے شہر میں دستیاب ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے جوڈیشری کا آزاد اور خود مختار ہونا ضروری ہے۔’’ لائرز ویلفئیر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ‘‘ اس سلسلے کا نقطہ آغاز ہے ۔وکلاء اور معزز ججز کی حفاظت کیلئے جوڈیشل فورس بنائی جائے گی جس کی سلیکشن ججز کی صوابدید ہوگی جبکہ ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے ان کی ٹرنینگ آرمی کے ایس ایس جی کمانڈوز سے کروائی جائے گی۔انکا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت میں 2008کی طرْْْْح ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے۔جبکہ اہم مقدمات کی پروسیڈنگ کرنے والے ججز کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ بلاخوف و خطر اور انصاف پر مبنی فیصلوں میں آزاد ہوں۔پچیس منٹ کی ون آن ون ملاقات کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ نیکسٹ ملاقات پر آپ کی فیڈریشن کے ممبران کو بھی انوائٹ کرتے ہیں۔