فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں حکومت نے ایک ماہ کیلئے بجلی 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی ہے،اس کا اطلاق رواں ماہ کے بلوں میں ہوگا، صارفین پر 26 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا، نیپرا نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہو کہ وہ عوام کو زندہ درگور کر کے چھوڑیں گے ۔ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی گیس کی قیمت بھی بڑھا دی جاتی ہے ۔ہر ہفتے بجلی کی قیمت میں فیول ایڈجسٹ منٹ کے نام پر اضافہ کر کے عوام سے اربوں روپے وصول کیے جاتے ہیں ۔اب بھی حکومت نے ایک ماہ کے لیے بجلی کی قیمت میں 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ کر کے عوام پر 26ارب روپے کا بوجھ ڈالا ہے ۔صرف اسی پر اکتفا نہیں بلکہ سولر پر بھی ٹیکس کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ حکومت کو اس بات کا بھی افسوس اور دکھ ہو رہا ہے کہ عوام سولر سے مفت بجلی کیوں استعمال کر رہے ہیں ۔جب حکومت عوام دشمن پالیسیاں تشکیل دینا شروع کر دے تب سمجھنا چاہیے کہ وہ عوام کو اس بات پر مجبور کر رہی ہے کہ عوام گھروں سے باہر نکل کر اس کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کریں ۔اب بھی نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ عوام اپنے وجود کی سلامتی کے لیے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔
فیول ایڈجسٹمنٹ کی آڑ میں بجلی پھر مہنگی
جمعه 10 مئی 2024ء
فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں حکومت نے ایک ماہ کیلئے بجلی 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی ہے،اس کا اطلاق رواں ماہ کے بلوں میں ہوگا، صارفین پر 26 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا، نیپرا نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہو کہ وہ عوام کو زندہ درگور کر کے چھوڑیں گے ۔ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی گیس کی قیمت بھی بڑھا دی جاتی ہے ۔ہر ہفتے بجلی کی قیمت میں فیول ایڈجسٹ منٹ کے نام پر اضافہ کر کے عوام سے اربوں روپے وصول کیے جاتے ہیں ۔اب بھی حکومت نے ایک ماہ کے لیے بجلی کی قیمت میں 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ کر کے عوام پر 26ارب روپے کا بوجھ ڈالا ہے ۔صرف اسی پر اکتفا نہیں بلکہ سولر پر بھی ٹیکس کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ حکومت کو اس بات کا بھی افسوس اور دکھ ہو رہا ہے کہ عوام سولر سے مفت بجلی کیوں استعمال کر رہے ہیں ۔جب حکومت عوام دشمن پالیسیاں تشکیل دینا شروع کر دے تب سمجھنا چاہیے کہ وہ عوام کو اس بات پر مجبور کر رہی ہے کہ عوام گھروں سے باہر نکل کر اس کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کریں ۔اب بھی نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ عوام اپنے وجود کی سلامتی کے لیے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعه 10 مئی 2024ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں