ورلڈ ٹورازم بیرومیٹر اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم (UNWTO) کا ایک باضابطہ اشاعتی فورم ہے جو بین الاقوامی رجحانات، پائیدار صلاحیت اور عالمی سیاحت کے لیے رسائی کا جامع تجزیہ فراہم کرتا ہے۔یہ تنظیم ایک اچھی خبر دے رہی ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں سیاحت کی صنعت پھلی پھولی ہے۔ہم لوگ جو روز خبر سنتے ہیں کہ فلاں مارا گیا، فلاں نے روزگاری کے ہاتھوں خود کشی کر لی، ملک کو فلاں مصیبت نے گھیر لیا وغیرہ وغیرہ۔سیاحت میں فروغ کی خبر چھوٹی نہیں میرے لئے بڑی ہے۔میں جو اپنے غیر ملکی دوستوں کو لاہور کے تاریخی آثار کے بارے میں بتاتا ہوں، انہیں گندھارا اور پوٹھوہار سے آگاہ کرتا ہوں، انہیں بتاتا ہوں کہ آٹھ ہزار سال پرانے مہر گڑھ کے آثار بلوچستان سے ملے ہیں، پانچ ہزار سال پرانے موہنجو داڑو اور ہڑپہ کے کھنڈرات سے واقف کراتا ہوں ،پاکستان کی ثقافت ، موسموں اور سبز ے کی تفصیلات دیتا ہوں۔ صرف اس امید پر کہ لوگ یہاں سے جڑ جائیں ،ان کے حافظے میں پاکستان کی سیاحتی حیثیت مستحکم ہو جائے ۔میرے لئے یہ خبر اچھی ہے۔ کورونا نے پاکستان کی سیاحتی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ۔اگرچہ یہاں باقی دنیا جیسے حالات نہیں تھے لیکن سیاح خوفزدہ تھے ۔ سیاحتی مقامات پر چائے، کھانا، فون،رہائش اور سواری کی سہولیات فراہم کرنے والوں کے لئے یہ بڑا مشکل وقت تھا۔کئی واقف کار افراد نے مدد کا کہا، جو ہو سکا ہم دوستوں نے کیا لیکن مجموعی مسئلہ ہماری طاقت سے باہر تھا ۔پاکستان نے کوروناکے بعد قابل ذکر بحالی کا مظاہرہ کیا اور 2023 کے دوران سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ایک بار پھر اس کے پہاڑ ، جھیلیں ، آبی گزرگاہیں،میدان، صحرا اور ساحل توجہ کا مرکز بننے لگے۔ امن و امان کی حالت میں بہتری نے اس رجحان کی حوصلہ افزائی کی۔ پاکستان کے بعد جن دیگر ممالک کی طرف سیاح متوجہ ہوئے ان میں قطر، سعودی عرب، سربیا اور ترکی تھے جبکہ مصر اور سربیا سب سے نیچے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیاحتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو عالمی سیاحت میں سر فہرست مقام پر رکھا گیا ہے، جو کہ سیاحت کے شعبے میں ایک نمایاں کامیابی ہے۔ پاکستان میں 2023 کے دوران غیر ملکی سیاحت میں 115% متاثر کن اضافہ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں ملک کو 1.3 بلین ڈالر کی زرمبادلہ کی آمدنی ہوئی۔یہ معمولی رقم نہیںِ۔ سیاحت سے متعلق افراد اور ادارے تھوڑی محنت کریں تو یہ رقم پندرہ ارب ڈالر سالانہ تک جا سکتی ہے۔ اس شاندار کامیابی کا سہرا پاکستان کے مہمان نواز لوگوں اور متعلقہ اداروںکی مشترکہ کوششوں کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں کئی طرح کے میلے، کھیل اور نمائشیں سیاحون کی آمد کے سیزن کو سامنے رکھ کر کرائے جاتے ہیں۔یہ سرگرمیاں سیاحوں کو کھینچتی ہیں۔خود پاکستان نے 2023 کے دوران سیاحت سے متعلق چھ بڑے عالمی ایونٹس میں فعال شرکت کی۔ اس شرکت سے پاکستانی سیاحت کو فروغ ملا۔ سیاحت کے تیکنیکی امور سے واقف ایک دوست بتارہے تھے کہ اگست 2023 میں "سلام پاکستان" ٹورازم برانڈ کے آغاز کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹجک آن لائن آؤٹ ریچ نے دنیا بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔پاکستان ہزاروں برس کے تاریخی و ثقافتی ورثے کا امین ہے۔ UNWTO کی جانب سے پاکستان کی بھرپور ثقافتی میراث اور ایک متاثر کن قدرتی حسن کو تسلیم کرنا سیاحت کی دنیا میں ملک کی اہمیت کی تصدیق کرتا ہے۔ دنیا بد قسمتی سے پاکستان کو کھیل، تعلیم،قدرتی حسن ،مہمان نوازی کی بجائے دہشت گردی، کام چوری اور بد انتظامی کے حوالے سے جاننے لگی ہے،یہ سچ نہیں لیکن اہل پاکستان کی کوششیں محدود ہونے کی وجہ سے یہی تصویر سچی مانی جا رہی ہے۔ پاکستان کی سیاحتی صلاحیت ملک کے تشخصکو تبدیل کرنے میں مثالی کام کر سکتی ہے جس سے سیاحت کی صنعت کو مزید فروغ ملے گا۔ میں ہمیشہ فکر مند رہتا ہوں کہ میرے کہنے پر پاکستان آنے والے لوگ کہیں مایوس نہ ہوں ،اللہ کا شکر ہے کہ کسی دوست نے کبھی شکایت نہیں کی۔سیاحت سے متعلق حکام بتاتے ہیں کہ پاکستان ایک اعلیٰ سیاحتی مقام بن چکا ہے ۔میرے سامنے یہ رپورٹ پڑی ہے کہ 2023 کے موسم گرما میں تقریباً 9000 غیر ملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا، ان میں 2050 کوہ پیما بھی شامل تھے۔ یہ دو دہائیوں میں پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جی بی حکومت نے ٹریکرز اور کوہ پیماؤں سے پرمٹ فیس کی مد میں 40 ملین روپے اکٹھے کئے۔ 2023 میں کل 449,000 سیاحوں نے سوات کا دورہ کیا جن میں 4000 غیر ملکی سیاح شامل تھے۔• سیاحت کے لیے بہترین ملک بننے کے لیے پاکستان کی نمایاں کوشش فرد واحد کی کامیابی نہیں، یہ ایک ایسی قوم کی مشترکہ کوششوں کی بھی نشاندہی کرتی ہے جو عالمی سیاحتی مقام کے طور پر اپنے خوبصورت ملک کو دنیا کے سامنے مثبت طور پر رکھنا چاہتے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق، پاکستان نے 2022-23 میں سیاحوں کے اخراجات میں 16 ارب ڈالر حاصل کئے۔ہم سب اجتماعی کوشش جاری رکھیں تو 2033 تک 30 ارب ڈالر تک آمدن پہنچنے کا امکان ہے 2022-23 کے دوران سفر اور سیاحت کے شعبے کا کل حصہ پاکستان کے جی ڈی پی کا 5.9% ہے . اس کے علاوہ سیاحت کے شعبہ میں4.2 ملین لوگوں کے لیے ملازمتیں پیدا کی گئیں۔ statista.com کے مطابق، ٹریول اینڈ ٹورازم مارکیٹ میں صرف منافع 2024 میں 3 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ پاکستان کو اپنی بھرپور ثقافتی، روایتی تہواروں، مقامی دستکاریوں اور مزیدار کھانوں کی وجہ سے عالمی سطح پر سیاحوں کی جنت کے طور پر جانا جاتا ہے۔قومی سیاحتی مقامات کی نشاندہی، دور دراز مقامات پر انٹرنیٹ پہنچانے ،سیاحوں کی سکیورٹی اور سفر کی سہولیات بہتر بنانے سے بین الاقوامی سیاحوں کو مزید راغب کیا جا سکتا ہے۔میں آج کل پنجاب کی ہزاروں برس پرانی کہانیاں پڑھ رہا ہوں،سیاحوں کو یہ کہانیاں سنائی جا سکتی ہیں۔