اللہ تعالیٰ نے اِس کائنات میں اٹھارہ لاکھ سے زائد مخلوقات کو پیدا فرمایا اور پھر اُن کے رزق ، جگہ اور موت کا انتظام بھی فرما دیا چونکہ کائنات کی ہر شے میں اللہ تعالیٰ کا ظہور نظر آتا ہے اور اُس کی قدرت کی نشانیاں ہر جگہ موجود ہیں لیکن اِن قدرت کی خوب صورت نشانیوں کو دیکھنے کے لیے اور مشاہدات کرنے کے لیے پاکیزہ آنکھیں اور تقویٰ سے بھرے قلوب ہونے چا ہئیں ۔اللہ تعالیٰ نے اِس زمین پر اپنی تمام مخلوقات میں سے سب سے افضل اور اعلیٰ حضرت انسان کو بنایا لیکن اِس میں نفس امارہ بھی رکھ دیا جو انسان کے لیے زبردست آزمائش کا باعث ہے اِسی نفس امارہ ہی نے ہم انسانوں کو مختلف خواہشات کے تابع کیا ہوا ہے۔ حسد ،، بغض ، کینہ ،لالچ ، جھگڑے ، شہرت ، جھوٹی انا ، ایک دوسرے کے لئے دلوں میں نفرتیں ، تکبر یہ سب نفس امارہ کی ناجائز خواہشات ہیں ۔انسان کی خواہشات کو ختم کرنے اور اِس کو صحیح معنوں میں انسان بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اِس زمین پر اپنے پیارے انبیاء کرام کو بھیجا تا کہ انسانی مخلوق کی اصلاح ہوتی رہے لیکن افسوس کہ انسان خدائی دعوے کرنے سے بھی باز نہیں آیا جن لوگوں نے اپنے دور میں تکبر اور سر کشی اختیارکیے رکھی اللہ تعالیٰ نے اُن کو قیامت تک کے لئے نشان عبرت بنا دیا اِس کائنات میں سب سے آخر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب اور تمام انبیاء کرام کے سردار جناب حضرت محمد مصطفی ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا اور اُن کے بعد ہمیشہ کے لیے نبوت کا دروازہ بند کر دیا لیکن اپنی مخلوق کی رہنمائی کے لیے اپنی توحید اور اپنے محبوب کی رسالت کی تبلیغ جاری کرا دی ۔ دنیا کے تمام مذاہب میں اللہ تعالیٰ کی واحدنیت کا پیغام انبیاکے ذریعے پہنچایا جاتا رہا لیکن اُن کے ماننے والوں نے بعد میں اُن کے پیغام میں رود بدل کر دی لیکن قرآن پاک ایسی مقدس کتاب نازل فرمائی کہ جو اپنے سچے اور ابدی نور کے ذریعے انسانیت کو درس آدمیت دے رہی ہے یہ قرآن مقدس اللہ تعالیٰ کا نور ہے جس کے سامنے باقی سب فنا ہو جانے والی چیزیں ہیں لیکن ہمارے آقائے جناب رسالت مآب ﷺ کی رسالت اور قرآن کا نور ہمیشہ رہیں گے اِس کائنات میں جس نے بھی اللہ تعالیٰ کی توحید کا پیغام پہنچایا وہ بھی امر ہو گیا۔ گزشتہ روز کسی کام کے سلسلہ میں ناروال جانا ہوا تو اِس دوران بابا گورونانک صاحب کی آخری دنوں کی یاد گار کرتا ر پوردیکھنے کے لیے ناروال سے پندرہ کلومیٹر دور کرتار پور راہداری پہنچ گئے۔ کرتار پور انڈیا کے بارڈر پر واقع بابا گورو نانک کی سمادھی کی وجہ سے سکھوں میں عقیدت کا مرکز ہے۔ آج سے تقریباً پانچ سو سال قبل بابا جی نے ننکانہ صاحب سے ہجرت کر کے اِس جنگل اور ویرانے کو اپنا مرکز بنایااور پھر اِسی مقام کرتار پور میں ہی اُنہوں نے وفات پائی اور یہی پر اُن کی سمادھی بنائی گئی جب اُن کا جنازہ تیار کیا گیا تو مسلمانوں اور سکھوں میں تنازعہ کھڑا ہو گیا مسلمان بابا گورونانک کو ایک توحید پرست اور حضور اقدس ﷺ سے عقیدت رکھنے کی وجہ سے مسلمان سمجھتے ہوئے دفن کرنا چاہتے تھے جبکہ سکھ اُن کو اپنا گورو سمجھتے ہوئے اپنے مذاہب کے مطابق چیتا تیار کرا رہے تھے آخر انہیں اِسی مقام کرتار پور میں دفن کر دیا اور یاد گار کے طور پر ایک خوب صورت مزار بنا دیا گیا۔ کرتار پور میں بابا گورو نانک کے مزار کے ساتھ دو کنوائیں اب تک موجود ہیں جو بابا گورو نانک نے اپنے ہاتھوں سے کھودائے تھے وہ اِس جنگل اور ویرانے میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے کھیتی باڑی بھی کیا کرتے تھے اور پھر سارا دن یاد الہٰی میں مشغول رہتے اُن کے پاس ہر مذہب کے لوگ آیا کرتے تھے اور بابا جی سب کو اپنا سمجھتے لیکن وہ کسی کی دل آزاری کو بڑا گناہ سمجھتے تھے بابا گورو نانک کے دربار پر اُن کے بہت ہی خوبصورت اقوال لکھے ہوئے تھے جن سے توحید کا پیغام واضح ملتا ہے ایک جگہ بابا گورونانک فرماتے ہیں ’’کائنات میں جوت جوت میں جاتا ‘‘ ترجمہ :اے رب تعالیٰ پوری کائنات میں تیرا نور ہے ۔ پھر فرماتے ہیں کہ ’’ اک اوفکار ست نام کرتا پرکھ‘‘ اللہ ایک ہے جس کا نام سچا ہے اور وہی اِس کائنات کا مالک ہے یہی توحید کا سب سے بڑا اور ابدی پیغام ہے جو ہر قسم کے شرک سے پاک ہے اور وہ اللہ ایک ہی ہے اور سب کا مالک اور داتا بھی صرف اللہ ہی ہے۔ بابا گورونانک کی تعلیمات کو ماننے والوں کو بابا جی کے دربار پر تحریر کیے گئے اِس پیغام پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وہ خود کتنے بڑے توحید پرست اور اللہ تعالیٰ کی واحدنیت پر یقین رکھنے والے تھے پھر ایک جگہ یوں لکھا تھا ’’نہ جاتے نہ پاتے ‘‘ ترجمہ :تیری کوئی ذات پات نہیں ہے ‘‘ اور یہ قول کہ جس میں بابا گورونانک بلا تفریق تمام مذاہب کے انسانوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ’’ پر کا برا نہ راکھو چیت ‘‘ ترجمہ :اے اللہ کے بندے کبھی بھی کسی کے لیے اپنے من (دل) میں برا مت سوچو ۔ بابا جی کے اِس قول پر تو ہم سب کو عمل کرنا چاہیے کہ جس میں وہ سب کو یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اپنے دلوں کو ہم بغض ، کینہ اور حسد سے پاک رکھیں اور یہ پیغام سب سے پہلے ہمیں قرآن پاک کے ذریعے پوری انسانیت کے محسن اور تمام مخلوقات کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ نے دیا ہے اور بابا گورونانک نے بھی یہ پیغام حضور اقدس ﷺ سے لے کر سب کو دیا ہے ۔ یقین جانیے اِس وقت ہمارے معاشرے کے لیے تو یہ پیغام کہ کسی کے بارے میں دلوں میں برا مت سوچو بہت ہی ضروری ہے کیونکہ آج ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے سے حسد اور نفرت بہت ہے جس سے ہم ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہیں آئیں آج سے یہ عہد کریں کہ ایک دوسرے سے دلوں میں نفرتوں کو ختم کر کے محبتوں کو فروغ دیں اور اپنے آپ کو بہت سی ذہنی بیماریوں سے بچا لیں ۔