مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کے چمکتے ہوئے ستارے برہان وانی کی شہادت کو 7 برس بیت گئے ہیں۔برہان وانی اور میری تاریخ پیدائش ایک ہی ہے ، سات جولائی ۔برہان مظفر وانی شہید کی 7 ویں برسی آج منائی جارہی ہے ۔ جو لوگ اپنی قوم کی آواز بنتے ہیں ان کی برسی منانے والے اسی کی طرح خواب دیکھتے ہیں۔برہان وانی 7 جولائی 1994 کو جنوبی کشمیر میں پیدا ہوئے۔ خوشحال خاندان سے تعلق رکھنے والے برہان مظفر وانی نے معصوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کے متواتر حملوں کا ظلم دیکھا ، چھوٹی عمر میں ہی حریت پسند کارکن کا راستہ اختیار کیا۔15 سال کی عمر میں انہوں نے جابر بھارتی افواج کے خلاف آواز اٹھانا شروع کر دی۔ جلد ہی وہ ایک بہادر کشمیری کارکن کے طور پر پہچانے جانے لگے، وانی نے اپنی مسحور کن شخصیت اور پرجوش تقریروں کی وجہ سے منفرد پہچان حاصل کی۔ان کی حکمت عملی سے سوشل میڈیا بھارتی قبضے کے خلاف اپنے پیغام کو پھیلانے اور دوسروں کو اس مقصد میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کا ذریعہ بن گئے۔بھارت اس حکمت عملی سے بد حواس ہوا ۔ برہان وانی چھ برس تک قابض بھارتی فوج کیلئے خوف کی علامت بنے رہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں سے جڑنے کی ان کی قابلیت نے انہیں بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر پہچان دی، انہیں تحریک آزادی میں ایک نمایاں شخصیت بنا دیا۔ انہوں نے آزادی کو اپنا مقصد حیات بنایا اور اس مقصد میں شامل ہونے کے لیے مزید افراد کو بھرتی کیا۔8 جولائی 2016 کو، فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں پر مشتمل بھارتی قابض افواج نے ایک مشترکہ آپریشنمیں برہان وانی کو جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے کوکرناگ علاقے میں تلاش کر کے شہید کر دیا۔ان کی موت کی خبر تیزی سے پھیلی، حکام کی طرف سے سخت کرفیو نافذ کیے جانے کے باوجود ہزاروں لوگ ان کی آخری رسومات کے لیے جمع ہوئے۔ جنازے کا جلوس ایک بڑے احتجاج میں بدل گیا، سوگواروں نے بھارتی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور آزادی کا مطالبہ کیا۔برہان کی موت کے بعد خطے میں تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں بہت سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے۔ وادی میں کرفیو کے نتیجے میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا اور کئی دوسری پابندیاں لگائی گئیں ۔ کئی ماہ تک یہ احتجاج جاری رہا۔ بھارتی فورسز کا تشدد مہینوں تک جاری رہا جس کے نتیجے میں عوام میں عدم تحفظ اور خوف کا احساس ابھرا۔مثل مشہور ہے کہ جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے ، وانی نے یہ کر دکھایا ۔ برہان وانی چھلاوے کی طرح کارروائیاں کر رہے تھے ۔انہوں نے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والی بھارتی فوج کو خوفزدہ کر دیا۔ بھارتی فوج نے کئی مرتبہ برہان وانی اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر وانی ان کے ہاتھ نہ آسکے۔ برہان وانی کشمیری نوجوانوں میں انتہائی مقبول تھے جس کا اندازہ ان کی شہادت پر مہینوں تک جاری احتجاج سے لگایا جاسکتا ہے۔وانی کی مقبولیت کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں موجودہ موڈ اور تشدد کے بڑھتے ہوئے مظہر کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے، جو کئی واقعات سے متاثر ہوتا ہے۔ 2008 اور 2010 میں دو مقبول "آزادی کی تحریکوں" میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکثر شہری مظاہرین تھے جو بھارتی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔ 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے ملزم افضل گورو کو پھانسی نے کشمیری حریت پسندوں کے غصے اور تنہائی کے احساس کو تیز کر دیا۔ آخری تنکا، مسلم اکثریتی وادی کشمیر کو دئے گئے تھوڑے بہت آئینی حقوق سے یکطرفہ طور پر محروم کرنا ہے ۔نوجوانوں کا ان کی پیروی میں باہر نکلنا اور تحریک آزادی کا آگے بڑھنا وانی کی قربانی کا نتیجہ ہے ۔ گو مقبوضہ وادی میں جبر کا راج اب تک جاری ہے لیکن بہت سے نئے برہان وانی دہشت گرد بھارتی فوج سے لڑ رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں ہزاروں کشمیریوں کا خون شامل ہے اور دنیا کی کوئی طاقت ان کی آزادی کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ پاکستان نے مسلسل مقبوضہ کشمیرکا معاملہ اقوام متحدہ کے کے سامنے اٹھایا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو خطوط جمع کرائے گئے، ان خطوط میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔پاکستانی حکومت نے مسلسل تنازعہ کشمیر کو بین الاقوامی فورموں پر اٹھایا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کرے۔پاکستان نے کشمیری عوام کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے، بھارتی قابض افواج کے انخلاء اور مقبوضہ وادی میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کا مطالبہ کیا۔وانی کی شہادت کشمیر کی تحریک آزادی میں ایک اہم سنگ میل قرار پائی ہے، جدوجہد کی ایک نئی لہر کے ابھرنے اور خاص طور پر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں نوجوانوں کی وسیع شرکت کو انہوں نے ممکن بنایا۔ ان کی موت کا نتیجہ مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کو شکل دیتا رہا ہے۔ برہان وانی کی شہادت ایک اہم واقعہ تھا جس نے سفاک بھارتی افواج کے خلاف جدوجہد کو تحریک دی۔ ان کی قربانی نیمقبوضہ کشمیر میں آزادی اور انصاف کے لیے جاری جنگ کی مستقل یاد دہانی کے طور پر کام کیا، انہوں نے لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کی ترغیب دی۔برہان وانی نے نوجوانوں کے سامنے راستہ رکھا کہ آزادی جب خون مانگتی ہے تو اسے لہو دے کر سیراب کیا جائے ۔آج برہان مظفر وانی کی برسی ہے ،آج کشمیر میں ان کا نام گونج رہا ہے ۔آج شہید کے نام کی گونج قابض فوج کے طاری کردہ خوف کو توڑ رہی ہے۔