چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کرک میں مندر نذر آتش کرنے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کے کو نوٹسز جاری کئے ہیں ، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سربراہ ہندو کونسل اور رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے چیف جسٹس سے ملاقات کی، چیف جسٹس نے مندر پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر پہلے ہی نوٹس لے لیا گیا ہے اور اقلیتوں کے حوالے سے یک رکنی کمیشن ، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کے کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ مندر کا دورہ کر کے 4 جنوری تک رپورٹ جمع کرائیں ۔ چیف جسٹس کی طرف سے کرک مندر کو آگ لگانے کے واقعے پر از خود نوٹس درست اور قابل تعریف ہے ، یہ حقیقت ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کو بلا رنگ ، نسل و مذہب برابر کے حقوق حاصل ہیں اور ان کو اپنے اپنے مذہبی عقائد کی آزادی ہے ۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے کرک مندر کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مندر کا پی سی ون تیار ہو چکا ہے اور اسے دوربارہ تعمیر کیا جائے گا ۔ ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث بہت سے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ باقی ملزمان بھی جلد گرفتار ہو جائیں گے ۔ کرک مندر کو آگ لگانے کے واقعے پر معروف عالم دین مولانا طاہر اشرفی کا بیان نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس واقعے سے پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر تشخص مجروح ہوا ہے اور مندر کو آگ لگانے کا واقعہ اسلامی اور پاکستانی اقدار کے منافی ہے ۔ حکومت ملزمان کے خلاف کاروائی کر کے ان کو عبرتناک سزاد ے ۔کرک مندر کے ساتھ ساتھ پرہلاد مندر کی بھی بات کروں گا کہ اسے بھی دوبارہ تعمیر ہونا چاہئے، یہ حقیقت ہے کہ قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان پر واقع اس مندر کی تاریخ بہت قدیم ہے ۔ یہ قبل از اسلام ہے ، نام تو اس کو مندر کا دیا گیا ہے مگر پرہلاد توحید پرست تھا ۔ خدا کی وحدانیت پر یقین رکھتا تھا ۔ اس کی تاریخ بہت دلچسپ ہے ، ہندو ہولی کا تہوارملتان کے پرہلاد کی یاد میں مناتے ہیں۔ہولی کا آغاز ملتان سے کیسے ہوا ؟ اس بارے ملتان کے رام پرشاد بتاتے ہیں کہ ’’ ہزاروں سال پہلے ملتان کا متکبر حکمران ہرنایک سپو خود خدا بن بیٹھا، اس کے گھر پرہلاد پیدا ہوا، کچھ بڑا ہوا تو باپ کی طرف سے ’’وشنو ‘‘ (خدا) کا انکار اسے کو پسند نہ آیا، ایک دن اپنے استاد کے ساتھ پرہلاد باپ کے دربار میں حاضر ہوا، وہ شراب کے نشے میں تھا، پرہلاد نے جھک کر سلام کیا تو اس نے پوچھا تم نے کیا پڑھا ہے، پرہلاد نے کہا میںنے اس ہستی کی حمد پڑھی ہے جس کی نہ ابتدا ہے نہ انتہا جو کل کائنات کا مالک ہے،یہ سن کر پرہلاد کاباپ سخت غصے میںآ کر بولا میں تین بادشا ہتوں کا خدا ہوں ، میرا بیٹا میرا منکر ہے ،اسی غصے کی حالت میں ہرنا نے حکم دیا کہ پرہلاد کو آگ میں زندہ جلا دو ، ہندو عقدے کے مطابق آگ کے لاؤ میں اسے ڈالا گیا ، مگر آگ گلزار بن گئی ، اس خوشی میںخدا پرستوں نے جشن منایا اور خوشی میں ایک دوسرے پر رنگ ڈالے گئے، اور خوشی سے رقص کیا گیا ، خوشی کے اس رقص کو ہولی کا نام دیا گیا۔ ‘‘ شہباز شریف دور میں پرہلاد مندر کی دوبارہ تعمیر کا فیصلہ ہوا ، اس وقت کے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے ملتان میں آ کر اعلان کیا کہ پرہلاد مندر کی بحالی کیلئے گرانٹ منظور ہو چکی ہے اور بہت جلد کام شروع ہو جائے گا ۔ مگر افسوس کہ جس طرح دوسرے منصوبوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ، اس اہم منصوبے کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ۔ حالانکہ یہ منصوبہ مکمل ہو جائے تو انڈیا سے ہر سال لاکھوں یاتری ملتان آئیں گے ، اس سے جہاں دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے میں مدد ملے گی وہاں سیاحت سے پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا ۔ تاریخی حوالے سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ملتان کے تاریخی قلعہ پر عہد عتیق کی اگر کوئی حقیقی اور یقینی تصویر موجود ہے تو اس دور کے اہم فرمانروا پرہلاد کے نام سے موسوم ’’ پرہلاد مندر ‘‘ ہے ، پرہلاد مندر کو اگر وادی سندھ کی پہلی باقاعدہ یونیورسٹی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔، کہا جاتا ہے کہ پرہلاد مدرسہ کی تاریخ پانچ ہزار قبل مسیح ہے ، آثار قدیمہ کے حوالے سے یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی ورثہ بھی تھا ، جسے شدت پسندوں نے مسمار کر دیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کے اس قدیم ورثے کو بحال اور محفوظ کر کے قوموں کی برادری میں پاکستان کا نام سر بلند کیا جائے ۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ پرہلاد مندر کی دیوار مقبرہ شیخ الاسلام حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانیؒ سے ملحق ہے ، اس درگاہ کے سجادہ نشین وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ہیں ، اس مسئلے پر وہ دلچسپی لیں تو عالمی سطح پر ان کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوگا ۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ کرک مندر کے مسئلے پر بھارتی واویلا افسوسناک ہے ، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ، واقعہ کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا غلط پروپیگنڈہ کر رہا ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں جب سے مذہبی جنونی مودی بر سر اقتدار آیا ہے تو وہاں اقلیتیوں سے مسلسل ناروا سلوک ہو رہا ہے ، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت میں ہندوں کی جانب سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے‘ مختلف بہانے بنا کر بھارت میں مسلمانوں کو تنگ کیا جاتا ہے اورمودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں مظالم بڑھا دیئے گئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت پاکستان کی طرف سے امن کی خواہش کو نظر انداز نہ کرے اور امن کی طرف آئے تاکہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے لوگ امن سے رہ سکیں ۔