اگرچہ 1990سے ہی مقبوضہ کشمیرمیں مجاہدین کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعدقاتل بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرکی بسیتوں کوآگ میں بھسم کرتی چلی آرہی ہے تاہم اس میں کچھ برسوں کے دوران وقفہ آچکاتھا لیکن جونہی 2016میںبپن راوت نے انڈین آرمی کے چیف کی حیثیت سے عہدہ سنبھالاتوایک بار پھردرندہ صفت بھارتی فوج نے کشمیری مسلمانوں کے مکینوں کوا ن کے مکانوں کے ساتھ نذرآتش کرناشروع کردیااوراس طرح 2016سے آج تک کشمیرکی بے شمار بستیاں آگ لگا کر بھسم کردی گئیں۔یہ دراصل بپن راوت کے ان سفاکانہ اورظالمانہ احکامات کاشاخسانہ تھاجو بعد ازاںمسلم دشمن پالیسیوں کی بنیاد بنیں۔بپن راوت کی اسلام اورمسلمان دشمنی کو اس طرح بھی سمجھاجاسکتاہے کہ 2016سے آج تک مقبوضہ کشمیرمیں سفاک بھارتی فوج کی بربریت کاجوایک نیاسلسلہ شروع ہوا تھا اور اسلامیان کشمیرپرڈھائے جانے والے مظالم میں جو بے تحاشااضافہ ہوااور جس کے دوران بے شمارواقعات میں کشمیریوں کو ان کے مکانات میں آگ لگاکر جالا دیا گیا،اس پرمستزاد یہ کہ بالاکوٹ کی ناکام ائر سٹرائیک کے پیچھے بھی پن راوت کی بیمارذہنیت کابراہ راست عمل دخل تھا ۔ راوت نے آرمی چیف کاعہدہ سنبھالتے ہی اسلامیان کشمیریوں کوایک خوفناک دھمکی دے ڈالی ،اس دھمکی میں ان کاکہناتھاکہ کشمیری نوجوان کا(DNA) تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں،اس دھمکی کے کئی معنی لئے گئے ۔راوت کی اس جارحانہ دھمکی سے صاف ظاہرہورہاتھا کہ بھارت کشمیرمیں قتل وغارت ،خوںریزی ،وحشیانہ طاقت کا استعمال، آگ اورخون کا کھیل اور ان کی نسل کشی جاری رکھناچاہتاہے ۔ راوت نے کشمیری عوام کودھمکی دیکر دراصل اپنی فوج کو مظلوم کشمیری عوام کو طاقت کے بل پر محکوم بنائے رکھنے کیلئے قتل عام کی کھلی چھوٹ دینے پرتوثیق کردی تھی اورانکی قاتلانہ روش جاری رکھنے پران کی پیٹھ تھپتھپائی تھی۔تاہم کشمیرایک بین الاقوامی سطح کا تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہونے کے باوصف کشمیری عوام اس مسئلہ کاحل طلب کرتے ہیں تو دھمکی دے کرانہیں خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کا بچہ بچہ کشمیرکاز کوسمجھتاہے اور اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے اس لئے وہ راوت کی اس دھمکی سے مطلق مرعوب نہیں ہوئے نہ ہی ان کے حوصلے ٹوٹے۔یہ المیہ ہے کہ کشمیر میں ظالمانہ کالے قوانین کے بل پر سفاک بھارتی فوج کو کشمیری مسلمانوں کوموت کے گھاٹ اتارنے کے بے پناہ اختیارات حاصل ہیں جہاں کوئی باز پرس نہیں یہی وجہ ہے معرکہ آرائیوں کے دوران احتجاج کرنے والے عام شہریوںپر گولی چلانے اورانہیں موت کے گھاٹ اتارنے کو جائز ٹھہرایاجاتاہے۔ تاہم اپنے عزم وہمت اورتحریک آزادی کشمیرکے ساتھ پائے استقلال سے جڑے رہنے سے ملت اسلامیہ کشمیرنے بیک زبان یہ کہتے ہوئے راوت کی اس دھمکی کاترکی بہ ترکی جواب دیاکہ اگر راوت یہ سمجھتا ہے کہ کشمیریوں کو دھمکانے سے کام نکلے گا تو یہ ایک ایسا فریب ہے جس کے پیچھے عالمی فورم اقوام متحدہ کی قراردادوںاوروعدوں کا عدم ایفا کارفرماہے ۔اس لئے ایسے خیالات ،جذبات اور احساسات کودھمکیوںکے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔اسلامیان کشمیرکی طرف سے کہاگیاکہ اگر بھارتی آرمی چیف راوت سمجھتے ہیں کہ دھمکیوںسے کشمیرپربھارتی تسلط کودوام یاکسی طرح مدد مل سکتی ہے توپھروہ کشمیر کے سیاسی بحران کی حالیہ تاریخ کی تعبیر میں غلطی پر ہیں۔ سات دہائیوں سے جاری کشمیرکی جدوجہد آزادی کے ساتھ شعوری وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیری عوام بھارتی آرمی چیف کی دھمکی سے کیونکر مرعوب ہوسکتے ہیں ۔ ریاستی عوام اس قسم کی دھمکیوں سے ڈرنے اور خوف زدہ ہونے والے نہیں ۔ان کے پاس بچاہی کیا ہے کہ جسے چھننے کاانہیں ڈرلاحق ہوسکے ۔ان کاجان ،مال ،اولادغرض سب کچھ چھینا گیا ہے۔ دوسری طرف کشمیری نوجوانوں جو پہلے سے ہی برافروختہ اور اپنی جانوں کے حوالے سے بے پرواہیں کوڈرانے اور دھمکانے کاکوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ کشمیریوں کے لئے جنرل بپن راوت کی دھمکی پہلی تھی اورنہ آخری ہے ،لیکن ایک چیزضرورہے کہ راوت نے جس نشہ قوت اور غرور کا مظاہرہ کیا تھاوہ دراصل کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھارتی پالیسی اورمنصوبے ، سوچ وفکر،وطیرے اورطرزعمل کا مظہر تھا جومقبوضہ جموں کشمیر میں قابض بھارتی سفاک فوج کے ہاتھوں کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا بنیادی سبب اور محرک رہا ہے۔ راوت کی دھمکی بلاشبہ کشمیری عوام کے خلاف براہ راست اعلان جنگ تھا لیکن افسوس یہ ہے کہ دنیامیں امن قائم کرنے والے ڈھنڈروچیوں نے راوت کی دھمکی کاکوئی نوٹس نہیں لیاحالانکہ یہی دھمکی بھارتی فوج کی لگاتار کشمیرکے نہتے عوام پربندوق تانے اورکشمیرمیں اپنی بربریت جاری رکھنے کی المناک کہانی کوطشت از بام کررہی تھی ۔راوت کی جارحانہ اور اشتعال انگیز دھمکی سے کشمیری عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب تھے کہ بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں پر لگام کسنے کے بجائے عام لوگوں کو مظاہروں کی پاداش میں سزا بھگتنے کی دھمکی پہلے سے خراب حالات کو مزید ابتر ی کی طرف دھکیلنے کا موجب بن سکتی ۔ اس ساری صورتحال کوپیش نظر رکھتے ہوئے جب ہم مومن کی فراست کی نگاہ سے دیکھتے ہیںتوپھرہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ کشمیری مسلمانوں کاقاتل جوانہیں ان کے مکانوں سمیت جلارہاتھا،نذرآتش کررہاتھاوہ اپنے بھیانک انجام کوپہنچااورمظلوموں کی آہ نے اسے بھی اپنی بیگم اوراپنے اسٹاف کے سارے عملے کے ساتھ آگ میں اس طرح جلاڈالاکہ پہنچان کے لئے اس کے ورثاء کاDNAمیچ کرناپڑا۔’’اوراللہ کی پکڑ سخت ترین ہے‘‘۔