" اے دنیا کے منصفو اے سلامتی کے ضامنو دنیا میں مسلمانوں کے بہتے خون کا شور سنو " 27 اکتوبر کشمیر کی تاریخ میں ایک سیاہ ترین دن ہے جب 1948ء میں بھارت نے بزورقوت کشمیر پر قبضہ کیا اور زور زبردستی کا الحاق کا ڈرامہ رچایا، تب سے کشمیریوں کو ظلم کی سیاہ رات کا سامنا ہے اب تو دن کے اجالے میں بھی بھارت کی فوج ظلم کی سیاہ تاریخ رقم کر رہی ہے۔ 27 اکتوبر کو کشمیریوں نے یوم سیاہ کے طور پر منا کر بھارت کے مظالم کی جابرانہ تسلط کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔آج کا دن 76 واں یوم سیاہ کشمیری احتجاجی مظاہروں ریلیوں کی صورت میں منا کر بھارت کے مظالم کو بے نقاب کرتے ہیں۔ کشمیری دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھاتے ہیں کہ بھارت قابض ہے، بھارت جابر ہے، ظالم ہے۔ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے کشمیری عوام کی نسل کشی کا ذمہ دار ہے بھارت کے ان مظالم کو بڑھانے میں اقوام متحدہ و دیگر طاقت ور ممالک کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ انہوں نے ایک ظالم ایک جارح ملک کے ظلم کی طرف بڑھتے ہاتھ نہیں روکے ۔ دنیا کی مجرمانہ خاموشی المیے سے کم نہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے کی ساکھ بھی ختم ہو چکی ہے کیونکہ اقوام متحدہ نے اپنے منشور کے مطابق دنیا کے مسائل حل کرنے اور امن قائم کرنے میں وہ کردار ادا نہیں کیا جس کی توقع تھی۔ اقوام متحدہ کو قائم ہوئے 78 سال ہو چکے اقوام متحدہ نے ہی مسئلہ کشمیر پر پانچ قرار دادیں پاس کی ہیں لیکن کشمیری عوام کو بھارت سے حق خود ارادیت دلوانے میں ناکام رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمزوری اور خاموشی سے کشمیری بچے یتیم ہوئے ہیں خواتین بیوہ ہوئی ہیں دولاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ لاکھوں کشمیریوں کو گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں رکھا گیا ۔ کالے قوانین کی وجہ سے کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ۔ 5 اگست 2019 ء سے کشمیر میں کرفیو کانفاذ ہے،کشمیری کرفیو کی پابندیوں کو سختیوں کو اپنے حق خودارادیت ملنے کی امید پر سہہ رہے ہیں۔ کشمیریوں کا مطمع نظر بھارت کو فتح کرنا نہیں ہے بلکہ بھارت کے ظالمانہ جابرانہ تسلط سے چھٹکارا حاصل کر کے حق خود ارادیت حاصل کرنا ہے۔آج کیجدید ترین دور میں جہاں پوری دنیا نے گلوبل ولیج کا روپ اختیار کر رکھا ہے ۔ الیکٹرونک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے تمام ذرائع ایک خبر محض ایک کلیک سے دنیا میں پھیلا دیتے ہیں۔ دنیا کے امن کے علمبرداروں کا دنیا کے میڈیا کا دوہرا معیار مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دنیا بھر کے ممالک اور میڈیا اگر جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں یہ کہے کہ ہمیں اس کا علم نہیں تو وہ سچ سمجھنے اور سمجھانے کی صلاحیت سے حا ری ہو گا ۔ امریکہ کے صدر ٹرمپ اب جوبائیڈن تک روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان سے لے کر سعودی عرب شاہی فرما روا تک سب کو علم ہے کہ انڈیا کے انتہا پسند جنونی مودی نے5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے کرفیو نافذ کر کے وادی کے لوگوں کو قید کر دیا تھا۔ کرفیو کی گونج تو پوری دنیا میں سنائی دی۔ کشمیری عوام نے دنیا کے غیر منصفانہ رویہ کی بھی نشاندہی کی مودی کی ہٹلر سوچ اور عمل کو بھی امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔ بھارت ایک قابض ہے جارح ہے اْس کے قبضے کو اقوام متحدہ بھی غلط قرار دے چکی ہے۔ بھارت کی طرف سے اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے جانے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں تو آج بھی موثر ہیں عمل درآمد کروانے والے مر گئے ہیں اْن کی ضمیر سو گے ہیں۔ جس کی لاٹھی اْس کی بھینس کے فارمولے پر دنیا کے منصف آزادی کے ضامن بن رہے ہیں۔ سب جواب دہ ہوں گے کسی کو معافی نہیں ملے گی دنیا کے مسلمان ممالک کے سربراہان بھی اللہ کے حضور پیش ہوں گے تو کیا جواب دیں گے کہ فلسطین اور کشمیر میں ایک طرف مسلمان کٹ رہے تھے اپنے حق کے لیے موت کو گلے لگا رہے تھے اور تم تجارت اور اپنے مفاد پر اسلام دشمنوں کو مضبوط کر رہے تھے۔ 27 اکتوبر کو پوری قوم نے بھارت کے خلاف سیاہ دن منایا۔ یوم سیاہ میں امریکی لے پالک بچے اسرائیل کے مظالم کی بھی مذمت کرنا ہو گی۔ فلسطین میں اور کشمیر میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی بے گناہ خواتین کی چیخیں تو فرش سے عرش تک پہنچ رہی ہیں ان کی آہیں اور سسکیاں ، آنسوؤں ایک طوفان نوح لا سکتے ہیں۔ تب کوئی بھی نہیں بچے گا۔ اسرائیل بھی ایک قابض ہے۔ پناہ گزین سے مالک بننا چاہتا، اسرائیل کو یہودیوں کی نمائندگی کا حق تو حاصل نہیں ہے لیکن دنیا کی سپر پاور کی پشت پناہی سے ایک گیڈر شیر بنا بیٹھا ہے۔ حماس کے جانثاروں کا مقابلہ اس کے بس کی بات نہیں فضائی اور زمینی حملوں کا مقابلہ حماس کے مجاہدین بہت بہادری سے کر رہے ہیں جس طرح بھارت کی لاکھوں فوج کا مقابلہ کشمیری کر رہے ہیں دنیا کو سوچنا ہو گا کہ اب بھی وقت ہے فلسطین میں اسرائیلی اور کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کو روکنے کیلئے بالخصوص دنیا کے مسلمانوں کو مسلمان ممالک کو اسلامی ممالک کی تنظیم کو سر جوڑ کر متحد ہو کر اقدامات کرنے پڑیں گے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی جو پہلے ہی کر دی گئی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان راہنماؤں کو دنیا کے مسلمانوں کو منہ دکھانے کے لئے جواز نہیں ملے گا 27 اکتوبر 2023ء کا دن اسرائیل اور بھارت کے جابرانہ، ظالمانہ اقدامات قتل عام نسل کشی کے خلاف یوم سیاہ ہے ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے انشا اللہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو ان کا حق ضرور ملے گا۔