لاہور(جوادآراعوان)ملک کے طاقتورحلقوں کا انتباہ جے یوآئی (ف) کے اسلام آباد دھرنے کے پرامن ڈراپ سین کا باعث بنا، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے قریبی ساتھیوں کو پیغام دیا گیا تھا کہ سیاسی احتجاج کی آڑ میں حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی جبکہ ریاست اپنے پلان بی اور سی کا استعمال کریگی جس کے آپ متحمل نہ ہونگے ۔اعلیٰ حکومتی افسروں نے جمعیت علماء اسلام (ف)کے دھرنے کا پرامن ڈراپ سین روزنامہ 92نیوز سے شیئر کرتے ہوئے مزید بتایا کہ فضل الرحمٰن پر انکے بعض ہارڈلائنر ساتھیوں نے ریڈ زون اور ملک کے دیگر اہم حصوں میں لاک ڈائون اور نظام زندگی مفلوج کرنے کیلئے بہت زور ڈالا لیکن انہوں نے اتفاق نہ کیا اور احتجاج کو پشاور موڑ سے ختم کر کے ٹوکن کے طور پر پورے ملک میں پھیلانے کا فیصلہ کیا۔ فضل الرحمٰن نے دھرنے کے حوالے سے حکومت کے پلان (بی اور سی) کے تحت تیاریوں کے حوالے سے معلومات ملنے کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ لگا لیا تھا کہ انکی جماعت کسی تصادم کی متحمل نہ ہوسکے گی،لہٰذاکو ئی نیا اعلان کر کے پیچھے ہٹنے میں ہی بہتری ہو گی۔ فضل الرحمٰن کے احتجاجی کنٹینر سے حافظ حمد اﷲ ،مفتی کفایت اﷲ ،مولانا منظور مینگل ، محمود خان اچکزئی اور دیگر نے ریاست کیخلاف بغاوت کے مترادف کلمات کہے جسکے تحت ان کیخلاف بغاوت کے مقدمات درج کرنا مشکل نہ تھے لیکن حکومت اور طاقتور کوارٹرز نے فضل الرحمٰن سے پلان اے کے تحت ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات طے کرنے کی کوشش کی جبکہ وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ محمود خان اچکزئی نے بلوچستان اور خیبر پختوانخوامیں اپنے ہم خیال لوگوں سے رابطے کر کے جمعیت علماء اسلام(ف)کا استعمال کرتے ہوئے ’’پشتون کارڈ‘‘ کھیلنے کی کوشش کی لیکن انکو اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب فضل الرحمٰن نے پشاور موڑ سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تو اچکزئی کا ٹریپ فیل ہو گیا، اس حوالے سے پشتون تحفظ موومنٹ سے بھی رابطے کئے گئے اور بیرونی قوتوں کی مدد سے آپریٹ کرنیوالے نام نہاد بلوچ علیحدگی پسند گروپوں سے بھی رابطے کئے گئے ۔