ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فنانشل ٹاسک فورس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی جانب سے فیٹف قوانین کی آڑ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔یہ مطالبہ اس لئے بجا ہے کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔اب اسے عالمی اداروں کے الزامات کا خود سامنا ہے۔ بھارت 2010 میں ایف اے ٹی ایف کا حصہ بنا،یہ 40 ممبرممالک پر مشتمل ادارہ ہے جو منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت کو درپیش دیگر خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ سفارشات کے ایک سیٹ کے ذریعے اپنے کام کو آگے بڑھاتا ہے جس میں 40 بین الاقوامی معیارات شامل ہیں تاکہ "قانونی، ریگولیٹری اور آپریشنل اقدامات" کے ذریعے کسی ملک کی رہنمائی کی جا سکے۔ فنانشل ٹاسک فورس کے معیارات کے تحت صرف ان غیر منافع بخش تنظیموں کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے جن کی شناخت ایک محتاط، ہدف بنائے گئے "خطرے پر مبنی" تجزیہ کے ذریعے کی گئی ہے جیسے کہ ان کے دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت کے لیے استعمال ہونے کے خطرے جیسے عوامل۔ اکتوبر 2023 میں ٹاسک فورس نے اپنی سفارشات پر نظر ثانی کی کہ "ایسے اقدامات پر عمل درآمد کی کوئی گنجائش نہیں رکھیگئی تھی جو دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کے خطرات سے ہم آہنگ ہیں ۔ اپنے تیسرے FATF جائزے کے دوران 2010 میں خود بھارتی حکومت نے غیر منافع بخش شعبے سے لاحق خطرے کو "کمتر" کے طور پر تسلیم کیا۔ تاہم 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے، بھارتی حکام نے ناقدین کو خاموش کرانے اور ان کے تحقیقی کاموں کو بند کرنے کے لیے اپنے قانون کی حد سے زیادہ دفعات کا استعمال کیا ہے، جس میں ان کے غیر ملکی فنڈنگ کے لائسنس منسوخ کرنے اور انسداد دہشت گردی کے قانون اور مالیاتی ضوابط کا استعمال کرتے ہوئے ان پر مقدمہ چلانا شامل ہے۔ . بھارتی حکومت کی جانب سے انسداد دھشتگردی کے نام پر بھارت میں موجود انسانی و سماجی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں پر بدترین کریک ڈاون جاری ہے۔ رواں برس مارچ میں امریکہ نے بھارت میں انسانی حقوق کی ابتر حالت پر رپورٹ جاری کی۔اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کے اہم مسائل میں حکومت یا اس کے اہلکاروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ رپورٹس شامل ہیں۔ تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک یا پولیس اور جیل حکام کی طرف سے سزا اور صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریاں اور ان پر مقدمہ چلانا امریکی رپورٹ میں نا واجب قرار دئے گئے۔ بھارتی حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف بدترین ہتھکنڈے اپنا رہی ہے،ان ہتھکنڈوں کو ایف اے ٹی ایف کے ضابطوں میں ملفوف رکھا جا رہا ہے جس سے اس عالمی ادارے کی ساکھ مشکوک ہو رہی ہے۔ بھارتی سرکار فیٹف کے انسداد دھشتگردی قوانین کی آڑ میں سیاسی کارکنوں اور اقلیتوں کے خلاف ظالمانہ کاروائیاں کر رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2023 کے وسط تک منی پور میں 160 افراد ہلاک ہو چکے تھے، جن میں سے زیادہ تر کوکی نسلی برادری سے تھے اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ مبینہ طور پر اس تنازعے کے نتیجے میں قبائلکے ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں گھر اور سیکڑوں گرجا گھروں کو جلایا گیا، ساتھ ہی کھیتی باڑی کی تباہی، فصلوں کا نقصان اور معاش کا نقصان ہوا۔ بھارت نے پچھلے چھہتر برس سے کشمیر میں جبر اور ظلم مسلط کر رکھا ہے۔تنازع اقوام متحدہ کے پاس ہے لیکن بھارت حریت پسندوں کو ایف اے ٹی ایف ضابطوں کی آڑ میں سزائیں دے رہا ہے۔اس طرح وہ اپنے ہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کا منہ بند کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی حکومت فارن کانٹریبیوشن ریگولیشن، غیرقانونی سرگرمیوں کے انسدادی ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کا ناجائز استعمال کر رہی ہے ۔ سیاسی اور تجارتی اثر و رسوخ بروئے کار لا کر بھارت بڑی طاقتوں کی آنکھ کے سامنے قوانیں کا غلط استعمال کئے جا رہا ہے۔ ہندوتوا سرکار کی غیر قانونی کارروائیاں انسانی حقوق اور فیٹف کی ہدایات کی کھلی خلاف ورزی ہیں جس کا نوٹس لینا ناگزیر ہو چکا ہے۔بھارت کی کارروائیوں سے چونکہ فیٹف کی ساکھ برباد ہو رہی ہے اس لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل، چیریٹی اینڈ سیکیورٹی نیٹ ورک اور ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کوبھارتی حکومت سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے ملک میں انسانی حقوق کے محافظوں، کارکنوں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی،انہیں دھمکانا اور ہراساں کرنا بند کرے۔ بظاہر بھارتی حکام نے FATF کی سفارشات کا فائدہ اٹھایا ہے جس کا مقصد شہری آزادیوں کو محدود کرنا اور آزادی اظہار، تنظیم سازی اور پرامن اجتماع کے حقوق کو سلب کرنے کے لیے ایک مربوط مہم چلانا ہے۔ اس مقصد کے لیے متعارف کرائے گئے قوانین میں فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (FCRA)، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA)، اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (PMLA) شامل ہیں۔ بھارت نے FATF کے معیارات اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون دونوں کی خلاف ورزی کی ہے۔اس نے شہری آزادیوں کے بین الاقوامی چارٹر کو مسخ کیا ہے۔