فِن لینڈ نے 4 اپریل بروز منگل کو باضابطہ طور پر نیٹو میں شمولیت اختیار کی ہے۔ یہ عین اس وقت ہوا ہے جب نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن نے برسلز میں اپنی 74 ویں سالگرہ منائی ہے۔ یوکرائن پر روس کے حملے کے بعد فن لینڈ اور سویڈن نے رکنیت کے لیے باضابطہ طور پر درخواست دی جس کے نتیجے میں فن لینڈ 29 یورپی ممالک، کینیڈا اور اَمریکہ پر مشتمل فوجی اِتحاد کا 31 واں رکن بن گیا ہے۔ فِن لینڈ کے رکن بننے کے بعد روس کے ساتھ نیٹو کی باؤنڈری لائن تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔ فِن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے ردِ عمل کے طور پر روس نے "جوابی اقدامات" کرنے کی دھمکی دی ہے اور الحاق کو "روس کی سلامتی اور قومی مفادات پر ناجائز تجاوز" قرار دیا ہے۔ 1949 میں قائم ہونے والا نیٹو اتحاد سرد جنگ کے دوران مغرب کی دفاعی حکمت عملی کے سنگ بنیادوں میں سے ایک تھا کیونکہ نیٹو معاہدے میں آرٹیکل 5 اِنتہائی اہم شق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے کسی بھی رکن پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، نیٹو نے 1999 میں چیک ری پبلک، پولینڈ اور ہنگری کو شامل کرنے کے لیے اَپنے سائز میں اضافہ کیا، جب کہ 2004 میں سات مزید ممالک کے رکن بننے کے بعد نیٹو کی اب تک کی سب سے بڑی توسیع ہوئی جن میں بلغاریہ، رومانیہ، سلوواکیہ، سلووینیا، ایسٹونیا، لٹویا اور لتھوانیا شامل ہیں۔ مؤخر الذکر تین سابق سوویت جمہوریہ ہیں، جو اِس اِتحاد میں شامل ہوئی ہیں۔ اِس کے بعد اِتحاد میں شامل ہونے والے ملکوں میں البانیہ اور کروشیا ہیں، جو 2009 میں شامل ہوئے، پھر مونٹی نیگرو، جو 2017 میں شامل ہوا جبکہ 2020 میں شمالی مقدونیہ۔ فن لینڈ اِس اتحاد میں شامل ہونے والا سب سے حالیہ ملک ہے، جس نے یوکرائن پر روس کے حملے کے بعد 2022 میں درخواست دی اور 4 اپریل 2023 کو اِسے نیٹو کے رکن کے طور پر باقاعدہ شامل کرلیا گیا ہے۔ اَلبتہ نیٹو معاہدے کا آرٹیکل 5 پر اَمریکہ پر 9/11 کے حملوں کے بعد پہلی بار عمل میں لایا گیا جب 2003 میں نیٹو نے افغانستان میں بین الاقوامی سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کی کمان سنبھالی۔ فِن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت سے اِس کی ستر سال سے زائد عرصے سے جاری عسکری غیر وابستہ پالیسی کا خاتمہ ہو گیا ہے جسے یہ چھوٹا سا نورڈک ملک دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سے اپنا رہا تھا۔ حتیٰ کہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین اور مغربی یورپی ملکوں کے درمیان غیر جانبداری کی پالیسی کو "فن لینڈائزیشن" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ فن لینڈائزیشن روس کے حملے سے پہلے یوکرائن کے لیے زیر بحث آپشنز میں سے ایک تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فِن لینڈ کے نیٹو میں باقاعدہ شمولیت سے یورپ اور عالمی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟ 1949 میں قائم ہونے والی نیٹو تنظیم کا اصل مقصد دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سوویت یونین کی توسیع کو چیلنج کرنا اور اس کے اَثرورسوخ کو روکنا تھا، جس کے جواب میں 1955 سوویت یونین اور مشرقی یورپ کے سات ممالک نے آٹھ ملکی وارسا معاہدہ تشکیل دیا۔ اِس طرح سوویت یونین کی قیادت میں اِشتراکیت اور اَمریکہ کی قیادت میں سرمایہ دارانہ نظام کے حامل ممالک کے مابین نظریاتی جنگ شروع ہوگئی جس نے یورپ سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور نتیجتاً دنیا دو گروپس میں تقسیم ہوگئی۔ سرد جنگ کے دوران جاری اِس نظریاتی جنگ نے یورپ کو واضح طور پر دو گروہوں میں تقسیم کردیا۔ سرد جنگ کے پورے عرصے میں، نیٹو اور وارسا معاہدے نے یورپ میں اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کیا، 1987 تک امریکہ کے یورپی نیٹو ممالک میں 80 فوجی اڈے تھے، جن میں سے تقریباً نصف جرمنی میں تھے۔ اَلبتہ 1948 میں فِن لینڈ نے سوویت یونین کے ساتھ "دوستی کے معاہدے" کے تحت ایک غیر جانبدار ملک بننے پر اتفاق کیا کیونکہ فِن لینڈ کی روس کے ساتھ 1,340 کلومیٹر (832 میل) طویل زمینی سرحد ہے۔ روس پچھلے 30 سالوں میں یورپ کے باقی حصوں سے تیزی سے الگ تھلگ ہوتا جا رہاہے جبکہ اسکے برعکس اَمریکہ کی قیادت میں نیٹو اِتحاد کا اَثرورسوخ یورپ میں بڑھ رہا ہے جسکے رکن ملکوں کی تعداد میں واضح اِضافہ اسکا عملی ثبوت ہے۔ اِس عمل کی دو مختلف توجیہات پیش کی جاتی ہین۔ روس کے بقول سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نیٹوکی توسیع کا کوئی ٹھوس جواز نہیں اور نیٹو کی مسلسل توسیع روس کے مستقل گھیراؤ اور اس پر مسلسل دباؤ رکھنے کے لیے ہے تاکہ اَمریکہ کی یورپ میں بالادستی ہمیشہ کے لیے برقرار رھ سکے۔ دوسری طرف نیٹو کی توسیع کے معاملے میں اَمریکہ کی توجیحات اسکے بالکل برعکس ہیں۔ اَمریکہ کا کہنا ہے کہ نیٹو ایک دفاعی اتحاد ہے،جس کا مقصد اپنے ارکان کی حفاظت کرنا ہے۔ نیٹو کی سرکاری پالیسی یہ ہے کہ "نیٹو محاذ آرائی نہیں چاہتا اور روسی فیڈریشن کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے" جبکہ نیٹو نے گزشتہ 30 سالوں میں مسلسل اور عوامی سطح پر روس تک رسائی حاصل کی ہے۔ اِنسداد منشیات اور اِنسداد دہشت گردی سے لے کر آبدوزوں کے بچاؤ اور سول ایمرجنسی پلاننگ تک کے مسائل پر مل کر کام کیا ہے،حتیٰ کہ نیٹو کی توسیع کے ادوار میں بھی۔ تاہم، 2014 میں، یوکرین کے خلاف روس کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں، نیٹو نے روس کے ساتھ عملی تعاون معطل کر دیا ہے۔ اِس تناظر میں اَمریکہ نیٹو کی توسیع کو روس کے خلاف اقدام کے طور پر نہیں دیکھتا۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے منصوبے فروری 2022 کے آخر میں روس کے یوکرائن پر حملہ کرنے کے بعد سامنے آئے تھے جبکہ یوکرائن پر روسی حملے کا مقصد مبینہ طور پر اسے نیٹو میں شمولیت سے روکنا تھا۔ روس نے پہلی بار 2014 میں یوکرائن پر حملہ کیا تھا، جب ایک عوامی بغاوت نے ایک روس نواز رہنما کو ملک سے نکال دیا تھا۔ یوکرائن نے بعد میں مغربی ممالک سے فوجی تربیت اور مدد مانگی لیکن اسے نیٹو میں شامل نہیں کیا گیا۔ فن لینڈ کی طرح یوکرائن کی بھی روس کے ساتھ ایک لمبی سرحد ہے۔ اَلبتہ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ عالمی سیاست میں چین کے بڑھتے ہوئے اَثر و رسوخ، روس اور چین کے مابین قربتوں میں اِضافہ اور حالیہ دنوں میں چین کا مشرقِ وسطیٰ کی علاقائی سیاست میں اہم کردار جیسے عوامل نے اَمریکہ کے لیے نیٹو جیسے اپنے روایتی فوجی اَتحاد کی اہمیت میں مزید اِضافہ کردیا ہے اور اَمریکہ نیٹو میں مزید توسیع کو یورپ کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر چین اور روس کی قیادت میں ابھرنے والے کسی بھی نئے عالمی اِتحاد کے اَثرورسوخ کی روک تھام کے لیے پیشگی بندوبست کے طور پر ضروری سمجھتا ہے۔