اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس میں مختلف سورتوں میں انسان کے بارے میں جو اصل حقیقت بیان فرمائی ہے اگر انسان اُنہی باتوں پر غور و فکر کر لے تو بھی انسان گمراہی سے بچ سکتا ہے ،چونکہ انسان ازل سے نقصان میں ہے اور اللہ تعالیٰ نے اِس حقیقت کی قسم اُٹھا کر فرمایا کہ عصر کی قسم کہ انسان نقصان میں ہے اور پھر ساتھ یہ بھی فرمایا کہ مگر وہ انسان جو ایمان لایا اور اچھے اعمال کیے تو ایسا انسان خسارے سے بچ جائے گا ۔چونکہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ ابن آدم کمزور اور جاہل ہے اور پھر یہ جلد باز اور میرا نا شکرا ہے اس لیے اُس پاک ذات کو یہ معلوم ہے کہ گناہ اِس کی سر شت میں شامل ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہم انسانوں پر ایک بہت بڑا احسان یہ کیا کہ ہمارے لیے توبہ کے دروازے کھول دیئے کوئی شخص بھی خواہ کتنا بڑا گناہ گار ہو اگر اُس نے اپنے رب کے سامنے سچی توبہ کر لی اور پوری ندامت کے ساتھ دوبارہ گناہ نہ کرنے کا تہیہ کر لیا تو یقیناً اللہ تعالیٰ بہت زیادہ معاف کرنے والا اور توبہ کو قبول کرنے والا ہے ۔ انسان میں لالچ اور خود غرضیبڑھ چکی ہے، اُسے یہ نہیں معلوم کہ موت سر پرکھڑی ہے اور جونہی سانسوں کی معیاد پوری ہو گی موت سب کچھ فنا کر کے رکھ دے گی۔ فخر الدین عراقی جو حضرت شہاب الدین سہروردی کے خلیفہ اور حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے ہم عصر اور پیر بھائی تھے جب کعبہ شریف میں طواف کے لیے پہنچے توغیب سے یہ آواز : بہ طواف کعبہ رفتم بہ حرم ندا برآمد کہ بیرون درچے کر دی کہ درون خانہ آئی ترجمہ : جب میں نے کعبہ شریف کا طواف کرنا شرو ع کیا تو حرم سے یہ آواز آئی کہ اے عراقی تو نے کعبے سے باہر رہ کر کیا تیاری کی تھی کہ تو اچانک حرم کے اندر داخل ہو گیا ۔یعنی پہلے اپنے اندر کے من کو صاف کرو پھر ہمارے پاس آؤ ۔فخر الدین عراقی تو بہت بڑے پہنچے ہوئے بزرگ تھے جب اُن کی یہ کیفیت ہو گی تو ہم کس باغ کی مولی ہیں۔ اِس سال نومبر کے وسط میں ہمیں بھی اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی اور اُس پاک ذات سے اجازت نامہ ملنے پر اس کے گھر کی حاضری کا شرف حاصل ہوا ۔زندگی کی اصل حقیقت اور لطف قدرت نے اپنے محبوب شہر مکہ اور اپنے محبوب کے شہر مدینہ منورہ میں ہی رکھ دیا ہے گو کہ ہم انسانوں کے اعمال کی وجہ سے اب کہیں بھی سکون نہیں رہا آپ دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں لیکن جو سکون آپ کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ملے گاوہ کہیں اور نہیں۔ روح صحیح معنوں میں یہاں پر آکر سر شار ہو جاتی ہے۔ 11 نومبر کو سعودی ائیر لائن کے ذریعے اپنے اِس مبارک سفر کا آغا ز کیا پی آئی اے کی حالت زار دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ اتنی بڑی ہوائی سروس کا کرپشن کی وجہ سے کیا حال ہو چکا ہے صرف 35طیاروں کے لیے ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی سے یقیناً تباہی رونما ہو گی۔ ملتان ائیر پورٹ سے روانگی سعودی ائیر لائن کا بہترین سفراور پھر اُن کا بہترین عملہ اُن کے سروس کے اچھے انتظامات اور پھر اللہ کے مہمانوں کے ساتھ اُن کا بہترین رویہ یہ سب یقیناً اُن کی اچھی اور اسلامی طریقے سے تربیت کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے۔ ملتان سے جدہ تک ساڑھے چار گھنٹے میں یہ مبارک سفر طے ہوا سارے سفر میں اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہو تی رہی ہمارے طیارے میں اکثر مسافر عمرہ کرنے والوں کی تھی ویسے بھی جس دن سے انسان عمرہ کی نیت کرتا ہے تو اُس کے اِس خاکی وجود میں حیا اورایمان کی دولت کچھ زیادہ ہی سمٹ آتی ہے حضور اقدس ؐ کا فرمان مبارک ہے کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں آکر حج اور عمرہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے سچے دل کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی تمام خطائیں معاف کر دیتا ہے تو وہ ایسے گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے کہ جیسے ماں کے پیٹ سے ابھی پیدا ہوا ہے۔ سائنس کے کر شمات نے انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے ہوائی سروس بھی ابن آدم کی زندگی میں ایک بڑا سفری انقلاب ہے ایک وہ زمانہ کہ جب مسلمان حج اور عمرہ کرنے کے لیے پیدل اور پھر بحری جہاز چلوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ جن بزرگوں نے اُنبحری جہاز وںپر سفر کیا وہ بتاتے ہیں کہ سفینہ حجاز اور سفینہ عرب دو بڑے دیوہیکل بحری جہاز پورے آٹھ دن رات سمندر میں سفر کیا کرتے تھے پھر جا کر نویں دن جدہ پورٹ پر جہاز روکتا اور حجاج کرام سکھ کا سانس لیتے۔ چونکہ لوگ سادہ خوش خوراک اور جفا کش ہوا کرتے تھے اس لیے وہ خوشی خوشی اتنا طویل سفر بحری جہاز پر کر لیتے وگرنہ آج لوگ بحر ی جہازوں پر طویل سفر کا تصور بھی نہیں کر سکت اللہ تعالیٰ بھی اپنی مخلوق کو ایمان اورصحت کے مطابق سہولت دے رہا ہے۔ آٹھ دن کا سفر جب ساڑھے چار گھنٹے میں طے ہو گا تو یہ یقیناً انسان کے لیے ایک بہت بڑی سفری سہولت ہے اگر آپ نے اپنے سفر کو آسان رکھنا ہے اور خود کو بھی سفری پریشانی سے بچانا ہے تو سفر شروع کرنے سے پہلے اپنا سامان بہت ہی مختصر کریں بڑے بڑے سفری بیگ اور پھر اُن میں زیادہ سامان لے جانے سے سفر میں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایک اور اہم بات حجاز مقدس کے عظیم سفر میں سب سے بڑا تحفہ زم زم کا پانی اور عجوہ کھجور کا ہے لیکن افسوس کہ ہم ضروریات زندگی کی دیگر چیزیں بھی وہاں سے خرید کر کے اپنے سامان میں اضافہ کر کے اپنے لیے بڑی مشکلات خود پیدا کر لیتے ہیں حالانکہ زم زم اور عجوہ کھجور کے علاوہ ہمیں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے اور کوئی چیز نہیں لانی چاہیے باقی تمام چیزیں اپنے ملک سے سعودی عرب سے بھی سستی مل جاتی ہیں ۔ (جاری ہے )