اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دو ہفتوں کے لئے عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ تادم تحریر پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے جشن منایا جا رہا ہے ، آگے کیا ہوتا ہے ؟یہ آنے والا وقت ہی بتائے گاتاہم ایک بار پھر ایک اور موقع میسر آیا ہے کہ فریقین افہام و تفہیم سے کام لیں اور سیاسی معاملات کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بیشتر ارکان نے وزیر اعظم کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ دیا ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ سکیورٹی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے ، وزیر اعظم کوئی اقدامات کریں ۔ اس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء لگانے کی تجویز کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے، مسئلہ کو گھمبیر بنادیا گیا ہے حالانکہ مسئلہ وہی تھا جیسا کہ نواز شریف کہتے تھے کہ مجھے کیوں نکالا؟ عمران خان کو نکالا گیا تو ان کا بھی یہی مسئلہ تھاکہ مجھے کیوں نکالا؟۔ دراصل سیاستدان جس راستے سے آتے ہیں تو اقتدار میں آنے کے بعد وہ بھول جاتے ہیں کہ اقتدار، کرسی اور عہدہ آنے جانی چیزیں ہیں لیکن اقتدار کی کشمکش میں جو قومی نقصان ہوا ہے اس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔ ایک سال سے جاری اقتدار کی رسہ کشی سے ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے، معیشت جب بھی تباہ ہوتی ہے اس کا بوجھ غریب عوام کو اٹھانا پڑتا ہے جبکہ امیر اور طاقتور طبقات مشکل حالات میں بھی مشکل سے دوچار نہیں ہوتے ۔ اس وقت معاشی صورتحال تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے، آئی ایم ایف کی تمام ناجائز شرائط ماننے کے بعد عام آدمی پر بدترین بوجھ ڈال دیا گیا ہے لیکن ابھی تک آئی ایم ایف نے قرض نہیں دیا۔ اب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے، اگر نہیں کرنا چاہتا، تو نہ کرے ہم اس کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے۔ سوال یہ ہے کہ یہ تو عوام پر دوہرا عذاب ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پر ملک میں مہنگائی کا طوفان کھڑا کر دیا گیا ، ڈالر تین سو تک جا پہنچا ، اب وزیر خزانہ نام نہاد خود داری کا مظاہرہ کر کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملکی معیشت کا ستیاناس ہو چکا ہے مگر وزیر خزانہ ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ بیرونی ادائیگیوں میں کوئی پریشانی نہیں ، وہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دے گا، لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ چین یا کوئی اور ملک کب تک سہارے دیتا رہے گا، کب تک ہم بیساکھیوں کے سہارے چلیں گے؟۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کس بنا پر یہ کہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ اگر امریکا ڈیفالٹ ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، اگر امریکہ جیسے سپر پاور ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ہیں تو پاکستان کی معیشت کس کھیت کی مولی ہے، ایک سوال یہ بھی ہے کہ امریکا کیوں ڈیفالٹ کرے گا؟ اس کا جواب امریکا کی خود کی پنگے بازی ہے جو کہ پوری دنیا کا ’’چوہدری‘‘ بننے کے لئے پوری دنیا سے پنگا لے رکھا ہے۔ چین ، جاپان سمیت دیگر ملکوں نے اپنی معیشت پر توجہ دی اور وہ ترقی کر گئے جبکہ امریکہ نے افغانستان ، ویت نام ، شام ، لبنان سمیت دیگر دنیا کے درجنوں ملکوں سے پنگے لے کر نہ صرف امن عالم و تباہ کر کیا بلکہ اپنی معیشت کا بھی بیڑہ غرق کرچکا ہے۔ امریکا کے ڈیفالٹ کی باتیں صرف زبانی کلامی نہیں ،آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ملکی قرضوں میں تیزی سے بڑھتے اضافے کے باعث ڈیفالٹ کا خطرہ صرف امریکا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرناک ہے،اس سے قبل امریکی وزیر خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا ڈیفالٹ ہوجائے گا۔ پاکستان میں جاری بحران کی وجہ سے انٹرنیٹ بند ہے، غیر یقینی صورتحال سے افواہوں کے بازار گرم ہیں ، تعلیمی ادارے تو پہلے ہی بند ہیں، اب بازار اور کاروبار بھی بند ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے جہاں ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے وہاں کروڑوں لوگوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہو رہے ہیں ، امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین باب مینڈیز نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش معلومات تک رسائی کے بنیادی حق سے عوام کو محروم رکھنے کے مترادف ہے جبکہ پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش پر موبائل ایکو سسٹم کی عالمی تنظیم نے تشویش کا اظہار کیا ہے،موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم (جی ایس ایم اے) نے وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق کو ہنگامی مراسلہ میں بندش کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش سے صارفین اور متعلقہ کاروبار پر پڑنے والے اثرات پر تشویش ہے، فوری انٹرنیٹ بحال کیاجائے۔حقیقت بھی یہی ہے کہ انٹرنیٹ کی طویل بندش شہریوں کی صحت، تعلیم سماجی و معاشی بہبود کیلئے مسائل کا سبب بن رہی ہے، ٹیلی کام شعبہ کے کاروبار اور سرمایہ کاری پر گہری ضرب پڑی ہے ، حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کردے ۔ پاکستان میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کراچی لاہور اور اسلام آباد کے بڑے ائیر پورٹس کیلئے مختلف ائیرلائنز کی 60 سے زائد ملکی اور غیر ملکی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 5 مئی تک 9.99 ارب ڈا لرتھے،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے رواں سال اپریل میں دو ارب اکیس کروڑ ڈالر وطن عزیز بھیجے ہیں، رواں سال مارچ کے مقابلے میں اپریل کی ترسیلات 32 کروڑ 61 لاکھ ڈالر کم رہیں جبکہ اپریل میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم پاکستان بھیجے۔