یہ دو ماہ قبل 11 فروری کی بات ہے، ایران کے دارلحکومت تہران کے آزادی اسکوائر میں ایرانی عوام کا ایک بڑا ہجوم موجود تھا، جس نے اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ کے بانی آیت اللہ خمینی اور ایران کے ایک مقبول جنرل قاسم سلیمانی کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ جنرل سلیمانی جنوری 2020 ء میں ایک امریکی حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے، یہ ایران میں اسلامی انقلاب کے 45 سال مکمل ہونے کی تقریب تھی۔ تہران کے آزادی اسکوائر پر انقلاب کی سالگرہ کی تقریب کے موقع پر ایرانی ساختہ میزائل اور دیگر ملٹری ہارڈ ویئر سمیت گرد ایرانی ساختہ بیلسٹک میزائل، ڈرون اور سیٹلائٹ لانچرز نمائش کے لیے رکھے گئے تھے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ ایران نے کبھی جوہری پروگرام کو نہیں روکا۔ امریکہ کی طرف سے ایران پر مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج پر حملوں میں فعال طور پر سہولت کاری فراہم کرنے اور یمن کے حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کا اس مرتبہ بھی الزام ہے کہ ایران حماس، حزب اللہ اور یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے، لہذا اسرائیل نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا اور ایران نے اس کا بدلہ اسرائیل پر حملہ کر کے لیا۔ مغربی ممالک اور خصوصی طور پر نیٹو میں شامل ممالک کو ایران کا وجود ہر زاویے سے کھٹکتا ہے، گزشتہ برس روس کے یوکرین پر حملے کے وقت مغربی ممالک نے ایران پر یوکرین کی جنگ کے دوران روس کو ڈرون اور مشرق وسطیٰ میں مسلح گروپوں کو میزائل فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے جبکہ ایران کے اسرائیل پر حالیہ حملے کے وقت جب برطانیہ، امریکہ اور دیگر یورپی ممالک اسرائیل کی مدد کیلئے اردن پہنچے تو روسی صدر پیوٹن نے بانگ دہل کہا کہ اگر تیسری عالمی جنگ ہوگئی تو ایران، روس، چین، یمن اور جنوبی کوریا ایک بلاک میں ہونگے، گویا مشرق وسطی میں امریکہ اور اسرائیل کیلئے ایران کا وجود "میں کھٹکتا ہوں دل یزداں میں کانٹے کی طرح" کے مصداق ہے اور امریکہ ایران میں اثر ورسوخ اور مداخلت کے ایسے مواقع بھی حاصل کرنے میں ناکام ہے جو اسے دیگر اسلامی ممالک میں دستیاب ہیں۔ ان دنوں معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہے جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ اسلامی دنیا میں ایران وہ واحد ملک ہے جسے کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے بادشاہت اور غلامی سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے، یہ بات درست ہے، 45 برس قبل ایران میں امریکی حمایت یافتہ شاہ محمد رضا پہلوی کا تختہ الٹ دیے جانے کے بعد اسلامی انقلاب آیا تھا، اس وقت سے ایران کے اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ گہرے معاندانہ تعلقات چلے آرہے ہیں۔ تہران اور واشنگٹن کے درمیان 1979ء کے انقلاب کے بعد سے کوئی سفارتی تعلقات نہیں البتہ ایران امریکہ پر بغاوت اور سازشوں کا متواتر الزام عائد کرتا ہے۔انقلاب ایران سے قبل 1953ء میں برطانوی اور امریکی انٹیلی جنس سروسز نے ایران کے وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کی تھی، جنہوں نے ایران کی منافع بخش تیل کی صنعت کو قومی تحویل میں لے لیا تھا، امریکہ آج تک ایرانی تیل کی خرید و فروخت کی راہ میں روڑے اٹکاتا ہے اور مداخلت سے باز نہیں رہتا۔ انقلاب ایران کے ایک سال بعد زیادہ تر فوجی افسروں کے ایک گروپ نے نئی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی، جن کی قیادت ایرانی فضائیہ کے سابق کمانڈر سعید مہدیون کر رہے تھے، اس بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ بغاوت کا مقصد ملک بھر میں فوجی اڈوں کا کنٹرول حاصل کرنا اور انقلاب ایران کے رہنماؤں کے سٹریٹجک مراکز اور رہائش گاہوں کو نشانہ بنانا تھا، ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔ بغاوت میں جان گنوانے والے افراد کے رشتہ داروں نے ایران کی بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا اور ہرجانے کا مطالبہ کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ بغاوت امریکی منصوبہ بندی تھی، جس پر 26 اگست 2023ء کو تہران کی عدالت نے امریکی حکومت کو حکم دیا کہ وہ 1980ء میں ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کرنے پر متاثرہ خاندانوں کو 33 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔ 2016ء میں امریکی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ امریکہ میں منجمد مرکزی ایرانی بینک کے دو ارب ڈالر کے اثاثے 1983ء میں بیروت میں امریکی میرین بیرکوں پر بم حملہ کے متاثرین کو دئیے جائیں، امریکہ اس حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتا ہے۔ مارچ 2023ء عالمی عدالت انصاف نے اس فیصلے کو یہ کہہ کر غیر قانونی قرار دیدیا کہ ایران اس حملے سے انکاری ہے، ایران میں 16 ستمبر 2022 ء کو کْرد نژاد 22 سالہ امینی، خواتین کیلئے ایران کے حکومتی لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد پولیس کی حراست میں انتقال کر گئی تھیں جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک نے ایرانی ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے، رواں سال مارچ میں ایران میں پارلیمانی انتخابات کا ایک مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ ایرانی اسے بھی ایک امریکی سازش کی ناکامی قرار دیتے ہیں اور اسرائیل پر حملہ اپنی بڑی کامیابی!!!