مکرمی ! آج پچیس نومبردنیا بھر میں عورت پر معاشرے میںنفسیاتی،جسمانی اور جذباتی تشدد کے روک تھام اور حوصلہ شکنی کے دن کے طور پر منایا جا رہا ہے ۔معاشرے میں انہیں جائز مقام دلوانے اور روا غیر منصفانہ صنفی امتیاز سلوک استحصال کو ختم کرنا ہے ۔بلا شبہ عورت کائنات کی تصویر میں رنگ آفرینی ،نسوانیت کے ذریعے دنیا کو رونق بخشتی ہے۔ اسلام عورت کو اسلامی حدود و شعائر میں رہتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں مرد کے شانہ بشانہ کام کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ یہ عورت ہی تھی جوپہلی جنگِ عظیم کے دوران غازیوں، زخمیوں کو پانی پلانے اور مرہم پٹیاں کرنے کے دوران شہید ہونے والی بہادر خاتون فاطمہ بنتِ عبداللہ جس کی بے مثال شجاعت کو ڈاکٹر علامہ اقبال ؒ نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔تکلیف دہ امر ہے عورت اپنے میراث اوروراثتی حق مانگنے پر باغی کی مثل قرار دی جاتی ہے اور اس پاداش پر اس کا خاندان لا تعلقی اختیار کر لیتا ہے اور وہ اپنا شرعی حق مانگنے اور قبضہ کے حصول میں زنجیر عدل کھٹکھٹانے پر بھی انصاف سے محروم رہتی ہے۔،حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ان منفی رویوں کی بیخ کنی کے لئے موثر و مُجتہد صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک صحت مند،تہذیب یافتہ ، باشعور اسلامی چھاپ کا حامل معاشرہ تشکیل پائے۔ ( امتیاز یٰسین فتح پور)