گزشتہ کچھ دِنوں سے جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی درسگاہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سوشل میڈیا پہ چلنے والی پراپیگنڈہ مہم کی زد میں ہے۔میڈیا کے ضابطہ ِ اخلاق سے عاری اَن پڑھ افراد سوشل میڈیا پہ چلنے والی مہم میں بنا تحقیق کئے اِس پراپیگنڈہ مہم کا طرح حصہ بن چکے ہیں۔ ابتدائی واقعات کے مطابق پولیس نے جامعہ کے دو سینئر افراد کے خلاف مقدمات درج کئے۔ دونوں واقعات کے بعد جامعہ کی قیادت نے دونوں ملزم افراد کو اْن کے عہدوں سے فوری طور پر ہٹاتے ہوئے انکوائری کمیٹی ترتیب دے دی تاکہ حقائق کی جڑ تک پہنچا جاسکے۔ اِس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ مذکورہ واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مگر اِس دوران سوشل میڈیا پہ ایسی قبیح مہم چلائی گئی جس نے پوری دنیا میں پاکستان کی عظیم درسگاہوں میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات، اساتذہ کرام اور انتظامیہ کے کردار پہ کئی سوالات کھڑے کردیئے۔ایسا امیج دیا گیا شاید یہ کوئی بہت بڑا سکینڈل ہے۔ حالانکہ زمینی حقائق اِن الزامات کی سختی سے نفی کرتے ہیں۔ حیران کن طور پر مقدمات میں درج الزامات سے ہٹ کر سوشل میڈیا پہ ایسی مہم چل رہی ہے جس کے یقینا سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ گزشتہ روز سابق وائس چانسلر نے اپنی مدت ِ ملازمت پوری ہونے پر عہدے کا چارج نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر کے سپرد کیا۔ نئی قیادت نے تمام سٹیک ہولڈرز کا اعتماد بحال کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ نشہ یا مقدمہ میں درج مبینہ ویڈیوز میں ملوث افراد کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا۔ وہ اِس چیلنج پر فوراً قابو پالیں گے۔ اِس ممکنہ کامیابی کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ بہاولپور کے باسی ہیں اور جنوبی پنجاب کی سیاست، معاشرت اور رسم و رواج سے بخوبی واقف ہیں۔بنیادی طور پروہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے شعبے میں ایک مضبوط پس منظر کے حامل ایک شاندار ماہر تعلیم ہیں۔ وہ اْنتیس سال سے جامعہ اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اِس لئے وہ جامعہ اسلامیہ میں ہونے والے ترقیاتی کاموں، طلبہ و طالبات کے نصابی و غیر نصابی اور اخلاقی پہلوؤں سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے ترکی کی انادولو یونیورسٹی ا یسکیشیر سے فارماسیوٹیکل کاسمیٹکس ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی مکمل کی اور وطن واپسی پر ملک میں پہلی جدید ترین فارماسیوٹیکل کاسمیٹکس لیبارٹری قائم کی۔ اس لیبارٹری نے پاکستان کے اندر فارماسیوٹیکل کاسمیٹکس کے شعبے میں تحقیق اور ترقی کو آگے بڑھانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کی نگرانی میں 35 پی ایچ ڈی اور 100 ایم فل اسکالرز کامیابی کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔پروفیسر نوید اختر 2009ء نے 2015ء تک یونیورسٹی کالج آف کنونشنل میڈیسن کے پرنسپل، 2011ء سے 2022ء تک فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین اور بعد میں 2017ء میں فیکلٹی آف فارمیسی کے ڈین اور 2021 ء میں فیکلٹی آف میڈیسن اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اعلیٰ تعلیمی خدمات سرانجام دینے اور جامعہ اسلامیہ کا سینئر ترین پروفیسر اور ڈین کی بنیاد پر 2022ء میں اْنہیں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا پرو وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ چونکہ پروفیسر نوید بہاولپور کے سپوت ہیں۔ اِس لئے علاقے سے ذاتی تعلق اور وسیب کی مٹی کی خوشبو سے محبت کی بدولت انہوں نے یونیورسٹی اور کمیونٹی کی تعمیر و ترقی اور پیش رفت کے لیے ان کی لگن کو مزید تقویت دی ہے۔ان کے کام کا یونیورسٹی اور وسیع تر بہاولپور کمیونٹی پر مثبت اثر پڑا اور اْن کی خدمات کو کئی قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر سراہا گیا۔ انہیں شاندار خدمات پر کئی باوقار ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ ان ایوارڈز میں ''ستارہ پاکستان گولڈ میڈل ایوارڈ'' اور ''قائد اعظم گولڈ میڈل'' شامل ہیں۔مذکورہ واقعات میں درج الزامات سے ہٹ کر سوشل میڈیا پہ جاری پراپیگنڈہ مہم نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلبہ و طالبات، اساتذہ ِکرام اور انتظامیہ کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہے۔ یہ کسی بھی نئی قیادت کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ مگر اْنہوں نے اِس چیلنج کو نہ صرف قبول کیا بلکہ عہدے کا چارج سنبھالتے ہی مذکورہ واقعات میں مبینہ طور پر ملوث افرادکی نشاندہی کے لئے تحقیقاتی کمیٹی پہ زور دیا ہے کہ وہ فوراً واقعات کی تحقیق کرے اور اگر کوئی اندرونی عنصر مبینہ واقعات میں ملوث پایا جاتا ہے تو اْس کی سرکوبی کی جائے۔ مگر ساتھ ہی اْنہوں نے اِس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے تمام سٹیک ہولڈرز کا اعتماد بحال رکھا جائے گا۔وائس چانسلر نے اِس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ تمام حکومتی اداروں سے باہمی تعاون اور میل جول کی فضاء بحال کی جائے گی۔ تناؤ کو کم کیا جائے گا اور پیشہ ورانہ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا جائے گا۔ جامعہ کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے بھی جامعہ کی قیادت پہ بھرپور اعتماد کرتے ہوئے اِس اْمید کا اظہا ر کیا ہے کہ اساتذہ کی عزت اور طلبہ وطالبات کی حْرمت پہ آنچ نہیں آنے دی جائے گی اورجامعہ کے وقار پہ حملہ آور اندرونی و بیرونی عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی بھی جامعہ کی اعلیٰ قیادت اوراکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے مل کر جامعہ کا دفاع کیا ہے۔ یہ اچھا عمل ہے۔ اِس مشکل صورتحال میں تمام سٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہیں۔ تمام ڈینز، تمام چیئرمین،تمام اساتذہ، تمام ڈائریکٹرز اور انتظامیہ اِس گمبھیر صورتحال سے نبرد آما ہونے کیلئے متحد ہوچکی ہے۔ میڈیا کے نمائندگان کے لئے میڈیا کے وقار اور ساکھ کو برقرار رکھنا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پہ چلنے والی پراپیگنڈہ مہم نے جنوبی پنجاب میں اعلیٰ تعلیم خصوصاً بچیوں کے لئے اس صورتحال کو سنبھالنا مشکل بنیا دیا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ مثبت روپورٹنگ سے اِس اعتماد کو بحال کرنے میں جامعہ اسلامیہ کی بھرپور معاونت کریں۔ کیونکہ اگر اِس لمحے پر ایسا نہ کیا گیا توجنوبی پنجاب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والی ہزاروں طالبات کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔ اِس ضمن میں وائس چانسلر کا یہ بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ ہمارے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ز یعنی طلبہ و طالبات جامعہ کے ماحول سے بخوبی واقف ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ جامعہ اسلامیہ میں کبھی ایسا ماحول نہیں رہا اور نہ کبھی ایسا ماحول پیدا ہونے دیا جائے گا۔