سپریم کورٹ نے ملک بھر کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تین دن میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات کے باعث لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کہنے کو تو ضلعی حکومتوں میں انکروچمنٹ کے خاتمہ کے لئے سرکاری اہلکار بھرتی ہوئے، ان کو وسائل بھی فراہم کئے جاتے ہیں،یہ اہلکار اہم شاہراہوں سے ٹھیلے سرکاری ٹرکوں میں لے جاتے بھی دکھائی دیتے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ تجاوزات قائم کروانے میں بھی یہی سرکاری اہلکار ملوث ہوتے ہیں اور جو سامان اٹھایا جاتا ہے منتھلی مقرر ہونے پر واپس کر دیا جاتا ہے اور اگلے ہی روز اسی جگہ پر وہی ٹھیلہ لگا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر بازاروں میں تاجر اپنی دکان کے باہر سڑک پر تجاوزات قائم کر کے کرایہ وصول کرتے ہیں۔افسوناک امر تو یہ ہے کہ اکثر مقامات پر خود حکومتی ادارے تجاوزات قائم کرتے ہیں جس کی مثال صوبائی دارالحکومت لاہور میں اہم شاہراوں پر سرکاری پارکنگ اور پولیس کی درجنوں چوکیاں ہیں۔اب معزز عدالت نے تین دن میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے جو خوش آئند ہے مگر اس سے بھی مفر ممکن نہیں کہ حکومت عدالت عالیہ کے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی کے حکم پر عملدرآمد نہیں کرواسکی۔ بہتر ہو گا حکومت تجاوزات کے مستقل خاتمے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر نہ صرف آپریشن کرے بلکہ جس فیلڈ آفیسر کے ایریا میں دوبارہ تجاوزات قائم ہوں اس کو برخاست کرنے کا قانون بھی بنائے۔