آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال ستمبر میں صحت اور تعلیم کے اخراجات کا ہدف پورا کر لیا گیا تاہم نگران حکومت محدود صلاحیت کے باعث دسمبر کا ہدف پورا نہیں کر سکی، منتخب حکومت مالی سال کے آخر تک سماجی تحفظ کے اخراجات جاری رکھے۔آئی ایم ایف جیسے ادارے کا نگران حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس سسٹم کو زیادہ طویل نہیں کرنا چاہیے۔ جس قدر ممکن ہو اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کیا جائے تاکہ ایک منتخب حکومت جو عوام کو جوابدہ ہوتی ہے وہ عوامی امنگوں کے مطابق عوام کے مسائل حل کرے ۔صورتحال یہ ہے کہ موسم کی شدت کے باعث نمونیہ سے 28بچے جاںبحق ہو چکے ہیں ۔جنہیں حکومت صحت کی سہولت ہی نہیں دے سکی۔آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ بھی غریب عوام کے لیے سماجی پروگرام چلائے جائیں۔ کمزور طبقے کے سماجی تحفظ کے زیادہ اقدامات کیے جائیں اور سماجی پروگرام چلانے کیلئے پاکستان کو مسلسل کوششیں کرنی چاہئیں، کمزور طبقے کیلئے محفوظ بجلی اور گیس ٹیرف سلیب جاری رہنا چاہیے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی بہترین میکنزم کیساتھ فوری مدد فراہم کرنے والا پروگرام ہے تاہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے انتظامی ڈھانچے کو مزید بہتر کیا جانا چاہیے، پروگرام میں تقسیم کے طریقہ کار اور شفافیت کو بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے جیسے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ثانیہ نشتر نے اس پروگرام کو بہتر انداز میں چلایا ایسے ہی چلانے کی ضرورت ہے ۔