Common frontend top

سجاد میر


دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی


ابھی ابھی میں ایک اشتہار دیکھ رہا ہوں۔ ایک عالمی شہرت کا برطانوی جریدہ پاکستان کے ایک بڑے اشاعتی ادارے سے مل کر اردو میں ایک سالانہ شمارہ شائع کرتا ہے۔ اس شمارے میں نئے سال کے حوالے سے بعض ماہرین کے مضمون ہوتے ہیں جس میں بتایا جاتا ہے کہ یہ سال کیسا ہو گا۔ اپریل آ گیا اور نئے سال کا سارا نقشہ بدل گیا‘ مگر یہ اشتہار چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ 2020ء کیسا ہو گا۔ بھلا کوئی ہے جو بتا سکے کہ آنے والے دن کیسے ہوں گے۔ مغرب میں کئی اہل دانش اس
جمعرات 16 اپریل 2020ء مزید پڑھیے

احفاظ الرحمن اور سعید اظہر

پیر 13 اپریل 2020ء
سجاد میر
اس نے طیش میں آ کر کرسی اٹھائی اور مارنے کے لیے آگے بڑھنا چاہا۔ وہ اس وقت ایک دبلا پتلا شخص تھا اور میں شاید اس وقت بھی تن و توش رکھتا تھا۔ اس کھلے تضاد پر بھی دوست ہنستے ہوں گے مگر مزے کی اصل بات یہ تھی کہ یہ 77کی تحریک کا زمانہ تھا اور کراچی پریس کلب میں سیاست کے سوا کچھ نہ ہوتا تھا، مگر اس گرما گرمی کی وجہ یہ تھی کہ غزل کے کسی پہلو پر اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ موضوع مجھے اس لئے یاد ہے کہ کسی نے ہنستے ہوئے کہا
مزید پڑھیے


انسان کو بچا لو

هفته 11 اپریل 2020ء
سجاد میر
پروفیسر کرار حسین عجیب شخصیت تھے۔ میں انہیں اپنے اساتذہ میں سے سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہیں اپنے بارے میں یہ بات لکھی ہے کہ میں اشتراکیت اور تصوف کا وہ نقطہ اتصال ہوں جو وجود نہیں رکھتا۔ اس وقت مجھے اس بات پر تبصرہ نہیں کرنا۔ بتانا صرف یہ ہے کہ جب دو خط ایک دوسرے کو کاٹتے ہیں تو نہ خط کا وجود ہوتا ہے نہ نقطے کا۔ کوئی ریاضی دان تو ایسا دماغ رکھتا ہے کہ اس بات کو سمجھ سکے‘ وگرنہ ہم جیسے ’’نکتہ سنج‘‘ اس حقیقت کو جاننے میں لاچار رہتے ہیں۔ بالکل اس طرح
مزید پڑھیے


کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے

پیر 06 اپریل 2020ء
سجاد میر
کہتے ہیں ورلڈ آرڈر بدل رہا ہے۔ عام معانی میں کہیں تو یوں کہا جاتا ہے کہ دنیا اب وہ نہیں رہے گی جو کرونا سے پہلے تھی‘ مگر جب ہنری کسنجریا ٹام چومسکی اس پر غور کرتے ہیں تو ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دوسری جنگ کے بعد 1944ء میں جو عالمی نظام طے ہوا تھا اور جس پر عمل کیا جا رہا تھا وہ اب ختم ہونے کو ہے۔ دنیا کی جیتی ہوئی اقوام نے اس وقت مل کر جو اقتصادی‘ سیاسی اور انتظامی فعالیت کی تھی۔ وہ اب چلنے کی نہیں ۔خیر اس وقت یہ
مزید پڑھیے


بہت ہو گئی

هفته 04 اپریل 2020ء
سجاد میر
دوستو‘ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ ایک ایسی جنگ جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کے بعد دنیا ویسی نہیں رہے گی جیسی ہے۔ اس جنگ سے پہلے بھی ایک جنگ ہے۔ کسی نے اس دوسری جنگ کے حوالے سے بہت خوبصورت بات کہی ہے کہ یہ جنگ خوف کے خلاف ہے۔ خوف جو خود ایک وائرس ہے۔ کہنے والے نے مزید کہا ہے کہ یہ جنگ جیتنا ہے تو اس کے لئے وار ٹائم لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ میں بار بار سوچتا ہوں کیا ہمارے پاس ایسی قیادت ہے۔ یہ بات پہلے میں پوری
مزید پڑھیے



کارپوریٹ سیکٹر کا سانڈ

هفته 28 مارچ 2020ء
سجاد میر
کئی دن سے ایسی باتیں میں سن رہا تھا‘ مگر اب اس پر حسین ہارون کی تفصیلی گفتگو سنی ہے تو بات کرنے میں جو ہچکچاہٹ تھی وہ دور ہو گئی ہے۔ سوچتا تھا یہ بات زباں پر نہ لائوں‘ وگرنہ لوگ اسے سازشی تھیوری قرار دے کر طعن و تشنیع شروع کر دیں گے۔ یہ حسین ہارون اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے سپیکر بھی رہ چکے ہیں۔ میرے لئے ان کا تعارف یہ ہے کہ یہ ڈان گروپ کے حمید ہارون کے بھائی ہیں اور تحریک پاکستان کے ممتاز قائد عبداللہ ہارون کے پوتے
مزید پڑھیے


وقت دعا ہے!

جمعرات 26 مارچ 2020ء
سجاد میر
دفتر قائد اعظم کے مزار کے عین سامنے تھا۔یہ بند رروڈ کا ایک سرا ہے۔ یہاں سے ہر طرف سڑکیں نکلتی ہیں۔ بڑا ہی پررونق علاقہ ہے۔ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ سڑک پار کرنا اتنا مشکل تھا کہ لمبا انتظار کرنا پڑتا۔ پھر وہ زمانہ آیا جب کراچی میں روز ہڑتال ہونے لگی‘ کرفیو لگنے لگا۔ ہنستا بستا بلکہ چیختا چلاتا شہر سونا ہونے لگا۔ آپ آرام سے یہ سڑک بھی ایسے پار کر سکتے تھے جیسے اپنے گھر میں ٹہل رہے ہوں۔ یہ تجربہ بار بار ہونے لگا تو ایک دن دل میں ہوک سی اٹھی اور
مزید پڑھیے


کرونا اور انفعالی مدافعت

پیر 23 مارچ 2020ء
سجاد میر
ابھی ابھی اطلاع آئی ہے کہ وزیر اعظم عمران خاں چند منٹ کے بعد قوم سے خطاب کیا اور ایسا وہ اکثر کرتے رہیں گے۔ خود بھی روز کرونا پر بریفنگ لیا کریں گے تاکہ باخبر رہ کر درست فیصلے کر سکیں۔ حکومت پنجاب نے فوج طلب کر لی ہے۔ زیادہ سے زیادہ لاک ڈائون ہو سکتا ہے۔ وقت اتنی تیزی سے گزر رہا ہے کہ شہباز شریف بھی وطن واپس آ چکے ہیں حالانکہ بڑے بڑے ماہرین اس کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ سیاست پیچھے رہ گئی ہے۔ آسمانوں سے ایسی آفت نازل ہوئی ہے کہ دنیا کے
مزید پڑھیے


فتنۂ عہد جدید

جمعرات 19 مارچ 2020ء
سجاد میر
کئی باتیں اکٹھی ہو گئی ہیں جنہیں میں لکھنا چاہتا ہوں۔ کرونا وائرس کے خطرات، ملک کی معیشت اور سیاست کے اتار چڑھائو سے ہٹ کر بہت ساری باتیں اور ہیں جو کرنا چاہتا ہوں مگر یہاں سب سے پہلے اپنی ایک کوتاہی کا اعتراف کروں گا حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی۔ ڈاکٹر مبشر حسن پر لکھتے ہوئے میں نے ان کے مجید نظامی کے بارے میں نظریات کا تقابل کرتے ہوئے کرنل عابد حسین کا ذکر کیا تھا یہ کوئی ایسی بات نہ تھی جو مجھے غلط یاد رہی ہو، مگر روا روی اور روانی میں
مزید پڑھیے


ڈاکٹر مبشر حسن

پیر 16 مارچ 2020ء
سجاد میر
میں ان سے زیادہ ملا بھی نہیں اور نظریاتی طور پر تو کبھی ہم خیال بھی نہ تھا۔ مگر ان کے انتقال کی خبر سن کر ایک ایسا دکھ ہوا جو کسی اپنے کے کھو جانے کا ہوتا ہے۔ ان کی عمر بھی کافی تھی‘ ایک صدی کے قریب پہنچ رہے تھے۔ کسی وقت بھی خبر آ سکتی تھی‘ مگر یوں لگا اس عہد نے کچھ کھو دیا ہے۔ ڈاکٹر مبشر حسن سے مرا براہ راست رابطہ لاہور واپس آ کر ہی ہوا۔ اس سے پہلے میں نے انہیں ہمیشہ اس نظر ہی سے دیکھا تھا کہ بائیں بازو کے
مزید پڑھیے








اہم خبریں