Common frontend top

ہارون الرشید


ملک صاحب


پھر وہی آیت یاد آتی ہے:جو کچھ اس زمین میں ہے، فنا ہونے والا ہے، باقی رہے گا تیرے رب کا چہرہ، بے پناہ عظمت اور بے کراں بزرگی والا۔بے شک موت ہی زندگی کی سب سے بڑی سچائی ہے۔ ایسے بھی ہوتے ہیں، جن کے بارے میں خیال ہی نہیں آتا کہ ایک دن وہ چلے جائیں گے۔ مسعود ملک کی وفات پہ عرب شاعر امراؤ القیس کا وہ جملہ یاد آیا، جو اس نے اپنے باپ کے قتل پہ کہا تھا: خبر ایسی آئی ہے کہ یقین ہی نہیں آتا۔اپنے آپ سے میں نے پوچھا: جیسا شدید رنج
اتوار 25 اکتوبر 2020ء مزید پڑھیے

کھوئی ہوئی یاد

هفته 24 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
زندگی بامعنی محسوس ہونے لگی۔ احساس نے کروٹ لی اور بے کراں ہونے لگا۔ رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے جیسے صحرائوں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے تب احساس کا وہ لمحہ نمودار ہوا، جو بہت پہلے ہونا چاہئیے تھا۔اپنے آپ سے کہا: آدمی اپنا بویا ہوا کاٹتا ہے۔ حالات کا جتنا بہتر ادراک کرتااور قدرت سے جس قدر ہم آہنگ ہوتاہے، اتنی ہی زندگی میں آسودگی۔ بے لگام، بے مہار، تضیع اوقات میں سکون اور قرار کہا ں۔ پھر ایک اور خیال
مزید پڑھیے


ہیجان اور ہوشمندی

جمعه 23 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
پاکستان پہ کوئی ایسی مصیبت نہیں آپڑی، جس کا تدارک ممکن نہ ہو۔المیہ یہ ہے کہ ہوش مندی کا نام و نشان تک نہیں۔فقط ہیجان ہی ہیجان۔ اقتدار کے بھوکے باہم دست و گریبان۔کسی کو رک کر سوچنے کی فرصت نہیں۔کسی کو ادراک نہیں کہ مصائب آپڑیں تو ضرورت حکمت کی ہوتی ہے،چیخنے چلانے کی نہیں۔ یہ مشکلات اور دشواریاں نہیں جو بربادی کا باعث بنتی ہیں۔ آدمی پیدا ہی آزمائش کے لیے ہوا۔کھیت میں کام کرتا مزدورہو یا کھرب پتی۔کبھی نہ کبھی کوئی مسئلہ اسے آلے گا یا شاید کوئی آفت بھی۔انحصار اس بات پر ہوتاہے کہ اس مشکل
مزید پڑھیے


وہ دن ہوا ہوئے کہ پسینہ گلاب تھا

جمعرات 15 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
کپتان کا سنہری دور ختم ہو چکا۔ وہ دن ہوا ہوئے کہ پسینہ گلاب تھا۔ اب ان کے لیے بہت تھوڑی سی مہلت باقی ہے کہ موزوں حکمتِ عملی کا تعین کر لیں یا پھسل کر گر پڑیں۔زمانہ کسی پہ مہرباں یا نا مہرباں نہیں ہوتا۔ ہر ایک کو وہی کاٹنا ہوتاہے، جو اس نے بویا ہو۔ اب دو محاذوں کا سامنا ہے۔زندگی اجیرن کرتی مہنگائی اوراپوزیشن کا بڑھتا ہوا دباؤ، جو 16اکتوبر کو گوجرانوالہ کے جلسہ ء عام میں متشکل ہوگا۔خان کے بارے میں حسنِ ظن بہت تھا لیکن تابہ کے؟ یہ احساس بھی تھا کہ پہلوں نے کرپشن کی
مزید پڑھیے


داستاں ادھوری ہے

بدھ 14 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
اللہ نے اپنی کائنات کبھی شیطان کو سونپی ہے اور نہ کسی سپر پاور کو۔فرمایا’’جو کچھ اس زمین پر ہے، فنا ہونے والا ہے، باقی رہے گا، تیرے رب کا چہرہ، دائمی عظمت اور ہمیشہ کی بزرگی والا‘‘ ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جان برینن کی بیان کر دہ داستان ادھوری ہے۔ بہت کچھ آشکار ہونا باقی ہے۔یہ البتہ واضح کر دیاکہ پاکستانی قیادت کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم ہرگز نہ تھا۔ اس میں قطعاً کوئی شبہ نہیں کہ سی آئی اے کو ایبٹ آباد میں ایک
مزید پڑھیے



پیدا کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں

منگل 13 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
فرمایا’’قسم ہے طِین کی اور زیتون کی طور سینا کی اور اس شہر امن(مکّہ) کی آدمی کو ہم نے بہترین تقویم پر پیدا کیا‘‘ ہاں! مگر یہ کہ خود اپنے ساتھ آدمی کیا کرتا ہے۔ارشاد کیا: اے میرے بندو، تم پر افسوس! کیا پاکستان‘ دنیا بھر میں زیتون پیدا کرنے والا سب سے بڑا مک بن سکتا ہے؟حیرت انگیز طور پر اس سوال کا جواب اثبات میں ہے۔ اس سے بھی زیادہ یہ کہ مطلوبہ ہدف کا حصول چند برس میں ممکن ہے‘کام کا آغاز پہلے ہی ہو چکا۔ اس وقت دنیا کا 45فیصد زیتون سپین میں پیداہوتا ہے۔ اس فصل کے لئے اس کے
مزید پڑھیے


تب نظر آتی ہے اک مصرعہ ء ِ تر کی صورت

پیر 12 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
یہ بائیس کروڑ انسانوں کے مستقبل کا سوال ہے۔ صرف سیاسی لیڈروں پر اسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔ سلطانیء جمہور کا خواب فقط جوشِ خطابت نہیں حسنِ عمل کا تقاضا کرتا ہے، پیہم ریاضت اور پیہم نگرانی کا۔ میرؔ صاحب نے کہا تھا۔ خشک سیروں تنِ شاعر کا لہو ہوتاہے تب نظر آتی ہے اک مصرعہ ء ِ تر کی صورت رات گئے نواب زادہ نصر اللہ خاں گاہے موتی رولتے۔ پوچھاگیا کہ مشرق کا عدیم النظیر شاعر جمہوریت کا حامی ہے اور مخالف بھی۔ وہ یہ کہتاہے کہ گریز از طرزِ جمہوری، نظام پختہ کارے شد کہ از مغز دو
مزید پڑھیے


بل بابا

جمعرات 08 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
یہ قندیلیں سی کیسی جگمگاتی ہیں۔ یہ کہکشائیں سی کیسی ہیں؟خدا کی اس زمین پر شیر زماں جیسے کردار کس طرح جنم لیتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ مسافر حیرت سے گونگا ہو جائے، کوئی بتائے، کوئی بولے۔ کوئی عالم، کوئی صوفی، کوئی درویش، کوئی رہبر۔ معلوم نہیں، تیس برس کے بعد آج شیر زماں کیوں یاد آیا۔گنگ اور حیرت زدہ، میں اس کی زندگی پہ غور کرتا رہا۔ یا رب ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ ستائیس برس پہلے کا یہ واقعہ یکایک خیال کے مطلع پر طلوع ہوا اور لہو میں برق بن کے تیر گیا۔
مزید پڑھیے


جنگلوں کا راستہ کٹنے کے بعد

بدھ 07 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
کیسے کیسے لوگ تھے، کب کب یاد آتے ہیں۔خواجہ مہر علی شاہؒ کی عربی نعت کا ترجمہ کرنے کی سعادت ضمیر جعفری کو عطا ہوئی جنگلوں کا راستہ کٹنے کے بعد مہربانی ہم پہ فرمانا ذرا طے کے ٹیلے جب نظر آئیں تمہیں سارباں دم بھر ٹھہر جانا ذرا کوئی پکارتا ہے نصف شب کی خامشی میں کوئی آواز دیتا ہے کیسی حسرت اور کتنی شدت سے لرزتی آواز، جیسے دور کا کوئی مسافر چلچلاتی دھوپ میں پانی کے لیے پکار رہا ہو۔ اس آواز میں کتنی مسرت اور کیا یقین ہے، جیسے پانی کا کٹورا پیاسے لبوں کے
مزید پڑھیے


آزادی

منگل 06 اکتوبر 2020ء
ہارون الرشید
تاریخ یہ کہتی ہے کہ بہترین صلاحیت آزادی میں بروئے کار آیا کرتی ہے‘ تقلید یا غلامی میں نہیں۔ مکرّر عرض ہے کہ عقل کبھی تنہا نہیں ہوتی‘ منفی یا مثبت ہمیشہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا جذبہ جڑا ہوتا ہے۔ سب سے اہم چیز حسنِ نیت ہے۔ کامیاب وہی ہوتے ہیں، جن میں خلوص کارفرما ہو۔ دین اور سیاست‘ زندگی کے دو اہم ترین شعبوں کو ہم نے ادنیٰ لوگوں پہ چھوڑ دیا۔ قرآن و سنت کا مطالعہ ہمیں خود کرنا ہوگا۔ ہر شخص کے سر میں 1300 سی سی کا دماغ ہے اور ہر ایک کو لازم
مزید پڑھیے








اہم خبریں