اسلام آباد (خبرنگار خصوصی؍ این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے بات چیت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْن کی شرائط بہت سخت ہیں، ہم مذاکرات کریں گے ،ایک آدھ دن میں وفاقی کابینہ کی تشکیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا، آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میٹنگز،بریفنگز لے رہے ہیں، خزانہ، توانائی اور پٹرولیم پر بریفنگ لی ، بہت گھمبیر صورتحال ہے ،نیب کے خوف سے سستی گیس نہیں خریدی گئی، آج بجلی کے کارخانے بند ہیں،سعودی عرب اور چین سے بیل آؤٹ پیکج ملنے کی امید ہے ،عمران نیازی کو جلسے جلوس کرنے کا حق ہے ،انتشار اور بدامنی کی جانب نہیں جانا چاہئے ، ہم تو پرویز الٰہی کو لا رہے تھے ، مجبوری میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا امیدوار لایاگیا، عمران خان کو 8، 9 کروڑ روپے کی گھڑی ملی تھی، وہ دبئی میں بیچ دی، ایک ہار تھا،16 کروڑ روپے کی ایک انگوٹھی تھی جو انہوں نے فروخت کردی، ہم کوئی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے ،قانون اپنا راستہ اپنائے گا،سوشل میڈیا کو بند کرنے کا معاملہ دیکھیں گے ،میڈیا سے متعلق کوئی کالا قانون بنائیں گے اور نہ ہی آزادی صحافت پر کوئی قدغن ہوگی ،گورنر سٹیٹ بینک کی توسیع کے معاملے کو دیکھیں گے ،نوازشریف کو جب ڈاکٹر اجازت دیں گے واپس آجائیں گے ۔وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ ایک آدھ دن میں وفاقی کابینہ کی تشکیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا، آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میٹنگز،بریفنگز لے رہے ہیں، خزانہ، توانائی اور پٹرولیم پر بریفنگ لی ہے ، بہت گھمبیر صورتحال ہے ۔انہوں نے کہا جب تین سے چار ڈالر فی یونٹ گیس مل سکتی تھی تو نیب کے ڈر سے نہیں خریدی گئی، ایل این جی کا دوسرا ٹرمینل نہیں لگایا گیا، بجلی کے کارخانے بدانتظامی اور خام مال نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔وزیراعظم نے کہا آئی ایم ایف سے آج دوبارہ سے بات چیت کا سلسلہ شروع کریں گے اور اْن سے سخت شرائط پر نظر ثانی کرانے کی کوشش کریں گے ۔شہباز شریف نے کہا پٹرول اور گیس پر سبسڈی دی گئی، ہمارے پاس اخراجات کے بعد بچتا ہی کچھ نہیں، ہمیں بھی غریب کا احساس ہے ،بڑی مشکل سے کم سے کم اجرت بڑھائی، پٹرول، ڈیزل اور بجلی پر جو سبسڈی دی گئی، اس پر ایک سال میں پانچ سو ارب روپے کے اخراجات آئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ سر منڈواتے ہی اولے پڑنے والی صورتحال ہے جس کا ہم سامنا کررہے ہیں مگر ہم ملک کو تمام بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں اور کامیاب بھی ہوں گے ۔ شہباز شریف نے چین اور سعودی عرب سے بیل آؤٹ پیکج کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا اگر ہمارے ساتھ تعاون ہوتا ہے تو اچھا ہے ورنہ ہم بھیک کسی سے نہیں مانگیں گے ، سابق حکمرانوں نے چینیوں کی دل آزاری کی اور ان کے دلوں پر نشتر لگائے ۔انہوں نے کہا نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلا کر امریکہ میں سابق سفیرجو آج کل پاکستان میں ہیں، انہیں بھی بلائیں گے ، ہماری حکومت آنے پرعالمی ردعمل بہت حوصلہ افزاء ہے ۔پی ٹی آئی جلسوں پر شہباز شریف نے کہا عمران نیازی کو جلسے جلوس کرنے کا حق ہے مگر انتشار اور بدامنی کی جانب نہیں جانا چاہئے ، جلسوں پرہماری جوابی حکمت عملی صرف کارکردگی ہوگی، ہمارا بیانیہ صرف کام ہے ،کام کرتے رہیں گے ،استعفے دینا ان کا فیصلہ ہے مگر ہاؤس اپنا کام کرے گا، ہماری حکومت کے لئے مہنگائی نمبر ون مسئلہ ہے ۔ شہباز شریف نے کہا سیاست میں مذہبی معاملات کو لانے سے پرہیز کرنا چاہئے ، تمام مذاہب کو مکمل آزادی ہونی چاہئے ، لنگر خانے مخیر حضرات چلا رہے ہیں، چلاتے رہیں، ہم بند نہیں کریں گے ۔علاوہ ازیں شہباز شریف نے معاشی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے معاشی ٹیم کو ہنگامی بنیادوں پر معیشت کی بہتری کیلئے اصلاحات کا جامع لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایات جاری کر تے ہوئے کہاہے کہ حکومت پاکستان کو معاشی لحاظ سے مستحکم بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے جا رہی ہے ،ہر صورت عام آدمی کی معاشی حالت بہتر کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے جائیں۔ پریشان کن معاشی اعشاریوں پر وزیراعظم نے سخت تشویش کا اظہار کیا ۔وزیراعظم نے ملکی مجموعی معاشی صورتحال کی بہتری کے ساتھ ساتھ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے سابق صدر آصف زرداری اورپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ ملکی مسائل کے حل کیلئے خدا سے دعا گو ہیں، مشاورت اورباہمی تعاون سے ملکی بہتری کیلئے کام کرناترجیح ہے ۔شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما امیر مقام نے بھی ملاقات کی۔وزیر اعظم سے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر بھی ملے ۔مزیدبرآں شہباز شریف نے پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ائیرپورٹ میٹرو بس منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک میں میٹرو سروس شہریوں کے لئے مفت چلانے کا حکم دیا ہے جس کے بعد رمضان کے مقدس مہینے میں شہری مفت سفری سہولت حاصل کریں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صبح سات بجے 4 سال سے التوا کا شکار بس منصوبے کا دورہ کیا، اس موقع پر متعلق افسران نے شہباز شریف کو منصوبے سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا منصوبے پر اب تک 16 ارب روپے کے قریب خرچ ہو چکے ہیں، یہ منصوبہ کیوں طویل عرصے سے التوا کا شکار رہا؟ یہ قوم کا پیسہ ہے ، انکوائری کرنا ضروری ہے ۔شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں کو میٹرو بس سسٹم سے منسلک کرنے کیلئے فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کا حکم دے دیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا عمران خان کی حکومت میں ملکی معیشت کے تمام شعبے جمود کا شکار رہے ۔شہباز شریف نے ایک اور ٹویٹ میں بیساکھی کے میلے پر پاکستان آنے والے سکھوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہے کہ بیساکھی کا پنجابی تہوار نہ صرف گندم کی کٹائی شروع ہونے کی علامت ہے بلکہ یہ امید ، تجدید اور ترقی کی علامت بھی ہے ۔شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر متحدہ عرب امارات کے صدر اور وزیر اعظم اور ابوظہبی کے ولی عہد کی طرف سے تہنیتی پیغام پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے متحدہ عرب امارات کی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔