پاکستانی سرحد سے ملحقہ ایران کے علاقے سراوان میں 9 پاکستانی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل ہونے والے 5 افراد کا تعلق پاکستان کے شہر علی پور اور اس کے گرد و نواح سے ہے، مقتولین ایران میں مزدوری کرتے تھے جنہیں گھر میں داخل ہو کر قتل کر دیا گیا۔پاکستان اور ایران کے درمیان چند ہفتے قبل ایک ناخوشگوار واقعہ ہو چکا ہے دونون ملکوں نے تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی مگر تازہ واقعہ بتاتا ہے کہ کوئی تعلقات بہتر نہیں چاہتا ۔ایرانی میڈیا کے مطابق فائرنگ سے تین افراد زخمی بھی ہوئے، شہید ہونے والے پاکستانی ایران میں ورکشاپ میں مزدور تھے۔مزدوروں کے ساتھ اس طرح کا رویہ خود ایران کے لیے بھی درست نہیں ۔ اگر ایران ان پاکستانیوں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرتا تو اس کا مطلب ہے کہ ایرانی ایجنسیوں کی ایما پر ہی یہ سب کچھ ہو رہا ہے ۔پاکستان میں جب ایرانی قونصل جنرل صادق گنجی کو قتل کیا گیا تو پاکستان نے اس کے قاتل کو گرفتار کے پھانسی کی سزا دی۔حالانکہ اس وقت پاکستان میں ایک مذہبی جماعت کا حکومت پر سخت دبائو بھی تھا لیکن حکومت پاکستان نے دیرینہ تعلق کو فوقیت دی اور اندورنی دبائو کو مسترد کر دیا حالانکہ اس کے بعد پاکستان کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کی صورت میں کافی جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ۔اب ایران کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مقتول پاکستانیوں کے قاتلوں کو گرفتا رکرے ۔حکومت پاکستان مقتولین کے جسد خاکی واپس لانے کے لیے انتظامات کرے اور ان کے اہل خانہ کی مالی مدد کی جائے ۔