اب کیا کریں؟ کس کو مْوردِ الزام ٹھہرایا جائے۔ ارے چھوڑو بھی اب بھلا کس کو مْوردِ الزام ٹھہرانا۔ ہم خود ہی اپنے قاتل ہیں اور دلدار ہم نے سیاست بازوں کو بنایا ہوا ہے۔ اب دیکھیے ناں مریم نواز نئے عہدے کو بغل میں دابے سنگھا سن کے خواب لیے واپس وطن پہنچیں۔ ہمارے نام نہاد سیاست دان ہمیشہ مشکل وقت میں عوام کو تنہا چھوڑ کر برطانیہ کی ہواؤں میں مست ہو کر اڑتے پھرتے ہیں۔ سونے پر سہاگہ، چاہتے ہیں کہ عوام ان کے استقبال کے لیے ہاوڑا برج فلم کا گانا گائیں۔ میں نے اس میں لفظ عشق کی بجائے صبر استعمال کیا ہے، آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! ہمیشہ سے غلط سیاسی اور معاشی فیصلوں کی قیمت عوام ہی کو کیوں چکانا پڑتی ہے؟ہمارے نئے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، جو یوں تو پرانے تجربہ کار ہیں، نے کہا ہے کہ پاکستان کلمے کے نام پر بنا ہے اور پاکستان کی ترقی اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری ہے۔ لو جی اب سب اللہ کے حوالے۔ اب ہمیں پھر کہنا پڑے گا! آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! اسحاق ڈار تو آئے تھے ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کو مگر انہوں نے اپنے اور اپنے سمدھیوں کے کیسز ضرور ٹھیک کروا لیے۔ اب ہمیں پھر کہنا پڑے گا! آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! مریم نواز نے لاہور کی زمین پر اترتے ہی کہا ’’میں جانتی ہوں مہنگائی بہت زیادہ ہے۔ آٹا نہیں مل رہا ۔روٹی نہیں ملتی لیکن آپ اسحاق ڈار پر یقین رکھیں وہ معیشت ٹھیک کریں گے۔ لیکن اگلے ہی روز اسحاق ڈار نے 35روپے پیٹرول اور 18روپے ڈیزل پر بڑھا دیے۔ جب مفتاح نے قیمت بڑھائی تھی تو مریم نے ان کی سرزنش کی تھی اب کیوں خاموش ہیں؟ مریم اورنگزیب نے 12 روپے لیٹر پیٹرول بڑھنے پرطعنے دیے تھے کہ شرم نہیں آتی رات کے اندھیرے میں قیمت بڑھا دی۔ صاف ظاہر ہو چکا ہے کہ حکومت آئی۔ ایم۔ ایف کی شرائط پر چوٹ لگا چکی ہے۔ مریم نواز لندن جانے سے پہلے جب عوامی جلسوں میں جاتی تھیں تو کہا کرتی تھیں کہ ہم مر جائیں گے لیکن آئی۔ ایم۔ ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اب یوٹرن لے لیا۔ پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا یعنی ناحق خون بہنے لگا۔ ذرائع کے مطابق ظہر کی نماز کے بعد اس مسجد میں تقریباً تین چار سو بندہ نماز کے لیے آتا ہے۔ 100افراد شہید ہوگئے اور سینکڑوں زخمی حالت میں ہیں۔ پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے۔ کیا عوام اب بھی کہے گی: آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے موجودہ معاشی بحران کو پچھلی حکومت کا نتیجہ قراد دے دیا ہے۔ ہو یہ رہا ہے کہ ڈار صاحب حالات کو تکنیکی طور پر درست کرنے کے بجائے مسلسل سیاسی بیان بازیوں سے کام لے رہے ہیں۔اس ملک میں آخر کس کس بات کا رونا روئیں۔ ابھی چند روز پہلے ہی ایک ادھیڑ عمر کی خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی وہ پنجاب اسمبلی کی سابق رکن شمسہ علی ہیں اور سپریم کورٹ میں وکیل اور قانون دان بھی ہیں۔ ان کی ویڈیو ہلا دینے والی ہے۔ کہتی ہیں کہ انہوں نے چند روز قبل 2کمبل آئن لائن آرڈر کیے جس کی رسید بھی دکھائی۔ ایک کمبل سے ٹیگ کٹا ہوا تھا جبکہ دوسرے پر ٹیگ لگا ہوا تھا۔ اس ٹیگ پر سندھ حکومت کا مونو گرام اور فلڈ ریلیف لکھا ہوا ہے۔ شمسہ علی صاحبہ نے ثبوت دکھاتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے کہ سندھ کا مافیا غریبوں کو دیے گئے ریلیف کا سامان تک خورد برد کر رہا ہے۔ اب کیا کہیں: آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! غور کیا جائے تو ہم اب انسانی ترقی کے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں کہنے کو انسانوں نے ٹیکنالوجی میں اتنی زیادہ ترقی کی کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فصیلیں حائل ہوگئیں۔ پاکستان کو آج 75سال گزرنے کے بعد بھی ترقی پذیر ہی رکھا گیا۔ ہماری کپاس، گندم اور دستکاریوں کی صنعت دنیا بھر میں مشہور تھی لیکن اب ہم سب پاکستانی ایک ایسی معاشی ریل میں سوار ہیں جہاں مختلف طبقوں کے لیے مختلف درجے ہیں۔ اقلیت اور اکثریت۔ اقلیت والوں کو تو طرح طرح کی سہولیات میسر ہیں اور اکثریت کے پاس کھانے کو روٹی بھی نہیں۔ اب کیا کہیں: آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! مریم نواز نے آتے ہی تقریر فرمائی کہ سازشی انجام کو پہنچ چکے۔ نجانے ان کا اشارہ کس کی طرف تھا؟ مہنگائی کا احساس ہے۔ انہوں نے اپنے ابّا کے لیے مزید کہا کہ نواز شریف کو اقامے پر نکالنا قومی سانحہ ہے پھر ملک نہیں سنبھلا وہ بہت جلد دوبارہ ملک میں ہوں گے۔ عمران خان اب باقی زندگی روتا ہی رہے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ میری سرجری کے بعد ابھی تک میرا گلا ٹھیک نہیں۔ ان لوگوں کو معلوم تھا میری سرجری دنیا کے صرف دو ملکوں میں ہو سکتی تھی لیکن میں نے ان سے پاسپورٹ نہیں مانگا۔ یہ ساری باتیں اپنی ذات پر مبنی تھیں، ملک وعوام کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی مریم کے فلاپ استقبال کی ویڈیو ثبوت بن کر ان کا منہ چڑاتی ہے۔ مریم نواز گئی بھی اپنی ہی حکومت میں تھیں اور آئی بھی اپنی ہی حکومت میں ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی چاہتی ہیں عوام ان کی چھیڑی ہوئی دھنوں پر گائیں۔ آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں! 2018 میں جب مسلم لیگ نون کی حکومت ختم ہوئی تو زرِمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر کے قریب تھے۔ جب اپریل 2022 میں رجیم چینج ہوئی تو زرِمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر سے زائد تھے۔ مخلوط حکومت میں چلتی ہوئی صنعتیں خصوصًا زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار ہے۔ دہشت گردی پھر سے زندگی کو سزا بنا رہی ہے۔ گھناؤنا کھیل جاری ہے اور عوام سے توقعات ہیں کہ وہ کہتے رہیں: آئیے مہرباں شوق سے لیجیے جی صبر کے امتحاں!