ہماری آنکھ میں برسات چھوڑ جاتا ہے یہ ہجر اپنی علامات چھوڑ جاتا ہے یہ دن کا ساتھ بھی بالکل تمہارے جیسا ہے کہ روز جاتے ہوئے رات چھوڑ جاتا ہے بڑی ہی دلچسپ بات ہے۔اگرچہ پامال محاورہ ہے مگر ہے سچا کہ جو کسی کے لئے گڑھا کھودتا ہے خود ہی اس میں گرتا ہے۔یہ جو اتنا کچھ ہوا کہ پی ڈی ایم کے بیل نے سب کچھ سینگوں پر اٹھا رکھا تھا گرد بیٹھی ہے تو منظر کچھ اور ہی نکلا ہے۔لگتا ہے سیاست کا سانڈھ اپنے زور سے جا گرا ہے۔چلیے گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں ہر طرف شور برپا ہے کہ شہباز شریف اینڈ پارٹی بار گرد ایک اور کاکڑ کے ہاتھوں لتاڑی گئی۔آپ میرے اسلوب زبان پر نہ جائیں ۔ایک گھسا پٹا شعر ورد زبان ہو گیا کہ: الجھا ہے پانوں یار کا زلف دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا کسی پر کچھ نہیں کھلتا کہ کیا ہونے والا ہے۔ویسے ہی غالب کا شعر لبوں پرمچل گیا کہ آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے۔صاحب کو دل نہ دینے پر کتنا غرور تھا آپ تو ان کی آنکھ کا تارا تھے اور منیر نیازی کی زبان میں ان کا ناک کا بال تھے۔ قسمت کی خوبی دیکھیے ٹوٹی کہاں کمند۔دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا ۔ ایک بات ہے کہ نواز شریف یعنی بائو جی زیادہ سمجھدار ہیں کہ وہ دام جو شبہاز شریف کو اختیار و اقتدار دے کر پھیلایا گیا تھا اس میں بائو جی نہیں آئے۔دوسرا نقصان ہوا کہ چھوٹے میاں سبحان اللہ، بڑے میاں کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑا: ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں جو بھی ہے کہنے والے یہی کہہ رہے ہیں کہ پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے کہ اس سے پہلے یہ ہاتھ صرف مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہوتا تھا اور کرتے بھی یہی لوگ تھے نواز اور زرداری اور اب دونوں کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو گیا۔یہ ایک فطری بات ہے کہ شرائط ہمیشہ طاقتور طے کرتا ہے۔ اب نگران وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے لئے مشاورت مکمل کر لی ہے۔اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے مشاورت کس کے ساتھ مکمل کی ہے۔یہ بھی معلوم نہیں کہ سب کچھ طے شدہ پر مشاورت ہوئی ہے یا طے کرنے کے لئے۔وہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ یہاں تو پرچی ہی نکلتی ہے۔تاہم یہ ضرور بتا دیا گیا ہے کہ اس میں ٹیکنو کریٹ اور غیر متنازعہ لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ انہوں نے غیر ملکی مندوبین سے بھی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔لگتا ہے کہ ماحول کو غیر سیاسی رکھنے یا بنانے کا تہیہ کر لیا گیا ہے ایسے ہی باقی صدیقی کا شعر یاد آ گیا: اور جا جا کے عرض حال کرو لو سلام و پیام سے بھی گئے اب تو گیٹ پر انتظار کرنے کا مرحلہ بھی آئے گا۔ہماری تو دعا ہے جو بھی ہو پیارے وطن کے لئے اچھا ہو۔ہماری طرف سے کوئی آئے کاش اقربا پروری ‘ دوست نوازی اور بدعنوانی سے جان چھوٹ جائے۔ حالات کے خراب ہونے کا سارا ملبہ تو آخر عوام پر آن پڑتا ہے۔چلتے چلتے ایک بات ہمیں ضرور کرنا ہے کہ شاید کسی کی نظر سے گزر جائے کہ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ نگران حکومت کو عافیہ کی رہائی کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے یہ لوگ یہ کوشش کر سکتے ہیں کہ اس سے پہلے آنے والوں کو اپنے بکھیڑوں ہی سے فرصت نہیں ملی۔پہلے تو اپنے کیسز ہی ختم کروانے میں لگے رہے اور آئی ایم ایف نے کسی کی ایما پر انہیں پاکستانی عوام پر چھوڑ رکھا تھا۔جو پتھر چٹان سے لڑھکایا گیا تھا اسے نگران بھی شاید نہ روک سکیں۔ ڈالر 302پر آ گیا اور یہ دفعہ بھی خطرناک ہے دعا کو ہاتھ اٹھائیں تو دل میں آتا ہے کہ دوا کے بغیر دعا بھی کیا کرے توکل کا مقصد ہاتھ پائوں چھوڑ کر بیٹھ جانا نہیں۔ وارث شاہ نے کہا تھا کہ ڈنڈا پیر اے وگڑیاں تگڑیاں دا۔میں کسی کو دعوت عمل نہیں دے رہا مگر علاج بتا رہا ہوں کہ جعلی دوائیوں سے لوگ صحت مند ہونے کی بجائے مر رہے ہیں ابھی میں ایک خبر پڑھ رہا تھا کہ ملاوٹ پر سخت ہاتھ ڈالا جائے مجھے ہنسی آ گئی کہ آپ صرف دودھ کسی بھی گوالے سے خالص حاصل کر کے دکھائیں صرف ایک کٹا ہے جس پر گوالے کا زور نہیں چلتا اور وہ ڈائریکٹ تھوڑا بہت پی لیتا کہ اس کے بغیر بھینس دودھ نہیں اتارے گی۔کہنا میں یہ چاہتا ہوں کہ ہم سب ہی ناقابل اصلاح ہو چکے ہیں۔بات پھر وہیں آتی ہے کہ صرف معتبر ہی ہے کہ اعمالکم عما لکم۔ کہ ہمارے اعمال ہی ہمارے حاکم ہیں جیسا کرو گے ویسا بھرو گے: سعد ایسا ہی ہم بھی چاہتے تھے جیسے اس نے ہمیں تباہ کیا ہمارے رویے بدل چکے ہیں ہم میں ایک تشدد کی لہر ہے۔آپ صرف ایک چیز دیکھیے کہ مہنگائی وغیرہ اکثر لوگوں کو ذھنی مریض بنا دیا ہے کہ خرچے کیسے پورے ہوں۔ دال روٹی کیسے چلے یہ بات شاید آپ کے لئے حیران کن ہو کہ ڈاکٹر اکثر مریضوں کو ذھن کو پرسکون رکھنے کے لئے دوائیں تجویز کرتے ہیں اور یہ دوائیں اب بازار میں دستیاب نہیں ہیں۔کہ ڈیمانڈ بہت بڑھ گئی ہے مہنگائی ایک الگ عمل ہے اور ان اشیاء کا دستیاب ہونا ایک الگ سیاپا۔ ہمیں نارمل نہیں ہونے دیا جا رہا۔درمیان میں کچھ سوشل معاملات جیسا کہ جڑانوالہ میں گرجا گھر کو جلانے جیسا واقعہ یہ ذمہ داری علماء کرام کی ہے کہ ایسے معاملات کو حکمت کے ساتھ دبائیں کہ اس سے عالمی سطح پر ہماری بدنامی ہوئی ہے دوسرا یہ کہ اقلیتوں کی عبادت گاہیں ہمارے ذمہ ہیں۔ہم اپنی دانست میں اسلام کی خدمت کرنے چلے ہیں اسلام تو سلامتی کا دین ہے مگر کیا کریں کہ ہم تو آپس میں بھی ایک دوسرے سے محفوظ نہیں کم از کم اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک کر کے دنیا میں اپنا مذاق نہ بنوائیں پھر ہمارا اپنا کیس بھی کمزور ہو جائے گا کہ ہم ڈنمارک جیسے قبیح جسارت کے خلاف علم اٹھائے ہوئے ہیں۔