مکرمی ! پوری دنیا کی طرح مملکت خدادا پاکستان میں بھی دو سلطنتیں ہیں ایک 'امیر کی سلطنت' اور ایک 'غریب کی سلطنت' مگر دونوں سلطنتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔امیر کی سلطنت ایک شاندار سلطنت ہے جس میں وہ رہتا ہے اچھا کھاتا پیتا ہے بہترین وقت گزارتا ہے۔اس کی سلطنت میں ہزاروں لاکھوں لوگ رہتے ہیں وہ ہمیشہ چاہتا ہے کہ میں اپنی اس سلطنت کا بادشاہ بنا رہا رہے۔ لوگ مجھے دیکھیں تو فخر محسوس کریں میری تعریف کریں ۔وہ چاہتا ہے لوگ میرے بارے میں اچھا سوچیں اچھا بولیں خاندان والے باہر والے میرا ہر حکم بجا لائیں امیر آدمی اپنی سلطنت کا راجہ ہوتا ہے اس لیے وہ چاہتا ہے کہ میں اگر دن کو رات اور رات کو دن کہوں تو سب میری بات کا یقین کریں اور ہاں میں ہاں ملائیں۔میری آنکھ کھلے تو لوگ میرے نعروں کیساتھ دن کا آغاز کریں اور سونے کے سے پہلے بھی میرے نام کی نعرے گونجنے چاہیں۔اب آپ غریب کی سلطنت میں غریب آدمی کی سلطنت امیر شخص کی طرح لمبی چوڑی نہیں ہوتی بلکہ اس کی مختصر سی سلطنت ہوتی ہے جو اس اپنے گھر سے شروع ہو کر اپنے گھر پر ہی ختم ہو جاتی ہے وہ اس چھوٹی سی سلطنت کو سدھارتے سدھارتے قبر کی گلی تک پہنچ جاتا ہے۔غریب آدمی کی سلطنت کا مقصد اپنے اہل و عیال کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہوتا ہے اس کا مقصد اپنے بچوں کو بیماری کی صورت میں کسی ڈاکٹر کے پاس لیکر جانا ہوتا ہے۔غریب کی مکمل کوشش ہوتی ہے کہ اس کے بچے کسی سرکاری سکول میں میٹرک تک کی تعلیم حاصل کر لیں وہ اس کو اپنی بڑی جیت اور کامیابی شمار کرتا ہے پھر اس کی کوشش ہوتی ہے کہ بعداز میٹرک اس کے بچوں کو کسی پرائیوٹ ادارے،کسی کمپنی کسی مل، فیکٹری میں کوئی نوکری مل جائے تاکہ اس کے بچے اس کی سلطنت کو سدھارنے میں اس کا ساتھ دیں۔اگر اس کے گھر بچی پیدا ہو جائے تو اس وہ اس کی پیدائش کے بعد سے اس کے لیے جہیز جوڑنا شروع کر دیتا ہے تاکہ اس کے جوان ہوتے ہی فی الفور اس کے ہاتھ پیلے کر دے اور اس کی شادی کر دے۔ (امجد آفتاب، ملتان)