بھارت کے لوگوں کو احساس ہونے لگا ہے کہ ان کی قیادت معاشی ترقی کا خواب دکھا کر ان کی پر امن شناخت مسخ کر چکی ہے۔کینیڈا ، امریکہ ،افغانستان اور پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث بھارت دہشت گردی کو سب سے بڑا سہولت کار بن چکا ہے،اس کے خارجہ تعلقات میں سکیورٹی کے نام پر دہشت گردانہ تعاون ایک سنجیدہ پہلو کے طور پر ابھر رہا ہے۔بھارت خطے کو تجارت، ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور عوامی روابط کی جگہ اپنی بڑھتی ہوئے جنگی صلاحیت اور ہمسائیہ ممالک میں مداخلت سے مفلوج کر رہا ہے۔برطانوی اخبار گارڈین کی حالیہ رپورٹ اس سلسلے میں چشم کشا ہے۔اسی بھارت نے مضحکہ خیز طور پر پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے مدد کی پیشکش چند روز میں دوسری بار دہرائی ہے۔ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہاکہاگر پاکستان اپنی نااہلی کو محسوس کرتا ہے تو بھارت دہشت گردی کو روکنے کے لیے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر اس کا مقصد دہشت گردی کا استعمال کرکے بھارت کو غیر مستحکم کرنا ہے تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ایک ہفتہ قبل انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ بھارت کسی بھی دہشت گرد کا پیچھا کرتے ہوئے سرحد پار کرے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ پاکستان کی طرف بھاگے تو ہم انہیں مارنے کے لیے پاکستان میں داخل ہو جائیں گے۔یہ تبصرہ برطانوی روزنامہ دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے تناظر میں تھا، جس میں دہلی پر پاکستان میں دہشت گردوں کی ٹارگٹ کلنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے گارڈین کی اس رپورٹ کو "جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی بھارت مخالف پروپیگنڈہ" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا جبکہ اس کے وزیر دفاع ہنوز اس نوع کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔رواں برس جنوری میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سیالکوٹ اور راولاکوٹ میں دو پاکستانی شہریوں کے قتل اور بھارتی ایجنٹوں کے درمیان روابط کے "معتبر ثبوت" موجود ہیں۔دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ "ان کیسز نے پاکستان کے اندربھارتی سپانسر شدہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور ڈھٹائی کو بے نقاب کیا ہے،پاکستان میں بھارتی کارروائیوں میں کینیڈا اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں مشاہدہ کیے جانے والے پیٹرن سے زبردست مماثلت پائی جاتی ہے۔ اکتوبر 2023 میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس بات کا حوالہ دیا تھا کہ بھارتی ایجنٹوں اور سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کا ٹھوسثبوت موجود ہے۔کینیڈین وزیراعظم کے بیان کے اگلے ماہ امریکی محکمہ انصاف نے الگ سے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کے ایک اہلکار نے امریکی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی ہدایت کی۔دنیا مین اگر امن کو بحال رکھنا اور بڑے ممالک کی مداخلت سے پر امن ہماسائیوں کو محفوظ رکھنا ہے توان ماورائے عدالت اور ماورائے علاقائی قتل کے مجرموں، سہولت کاروں، فنانسرز اور کفیلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بہت ضروری ہے۔ بھارت کو بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے لیے بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ہونا چاہیے۔ راجناتھ سنگھ جیسے بھاجپا لیڈر منہ سے آگ کیوں نکال رہے ہیں، اس کی بظاہر وجہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے عام انتخابات ہیں۔گارڈین کی رپورٹ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو انتخابات میں فائدہ پہنچا سکتی ہے۔یہ جنونی ہندووںکو پاکستان سے نفرت اور دشمنی کا لہو پلاتی ہے ۔ یہ پاکستان کے بارے میں سخت رویہ اختیار کرنے کے بارے میں حکمراں جماعت کے دعووں کی توثیق کرتی ہے،اس طرح کی گیدڑ بھبکیاں بھارت میں سیاسی طور پر خوب بکتی ہیں۔بی جے پی ایسے میٹریل کو پھیلا کر پچھلے تیس سال سے سیاسی کامیابیاں سمیٹ رہی ہے۔یہ آزمودہ حربہ ہے۔بھارت پاکستان میں کارروائیوں کی فرضی کہانیاں تراشتا ہے ۔فروری 2019 میں اس نے کہا کہ پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروپ نے ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں ایک فوجی قافلے پر حملہ کیا، جس میں 40 فوجی ہلاک ہوئے۔ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا جھوٹ تراشا،بعد میں فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو پاکستان کا سخت جواب اسے بد حواس کرنے کو کافی تھا، ڈھٹائی کا یہ عالم تھا کہ بھارت نے اسے اپنی کامیابی قرار دیا اور چند روز بعد ہونے والے انتکابات میں اپنے وٹروں کو جوش دلایا۔ دو جہاز تباہ کرانے اور پائلٹ گرفتار کرانے کے بعد بھی وہ مصر رہا کہ اس نے فضائی حملوں کا جواب دیا۔ اس سال بھارتی انتخابات کے دوران بی جے پی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سیاسی حزب اختلاف پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان میں کارروائی کرنے کا ثبوت مانگ رہی ہے۔مودی حکومت اس پر مشتعل تھی کہاپوزیشن نے ان کے بیان کردہ واقعات کو نشانہ بنایا ہے۔سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ اور بنگلہ دیش کھل کر بھارتی دباو کا ذکر نہیں کرتے لیکن ایک دباو وہاں بھارت کے حق مین کام کر رہا ہے ۔بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سہولت کار ہے۔اس کی دیدہ دلیری ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی ختم کرنے کی آفر پیش کر رہا ہے،وہ پاکستان جس نے افغان جہاد اور دہشت گردی کے خلاف عشروں پر محیط کامیاب جنگیں لڑی ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع کے تازہ ترین بیان نے بھارت کا دوغلا پن عیاں کر دیا ہے۔راجناتھ سنگھ معلوم نہیں کیا اہلیت رکھتے ہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ وہ اور ان کے وزیر اعظم بھارت کی سلامتی کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں،ایسی مشکلات جو انہیں اپنے دعووں کے باعث عالمی عدالت انصاف میں گھسیٹ سکتی ہیں۔ان کا بیان بھارت کی منفی اور خطرناک سوچ کی عکاسی ہے۔ بھارتی حکام مذہبی بنیاد پر سکھوں، مسلمانوں، عیسائیوں کے خلاف ہی نہیں طبقاتی سطح پرکسانوں پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ بھارت کے نظام میں امتیازی سلوک کی حدیں روزانہ پار ہوتی ہیں،اس کی متعدد ریاستوں میں عشروں سے آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ایسا ملک کسی صورت پاکستان کو مشورے دینے کے لائق نہیں۔ بھارت پہلے خطے میں دہشت گردی کی حمایت بند کرے ، پھر دوسرے ممالک کو مشورے دینے کا سوچے۔