مکرمی ! عموماً دھند جنوری میں گرنا شروع ہوتی ہے۔ لیکن آج جو مناظر میں نے دیکھے وہ معمول سے ہٹ کر تھے۔ فضاء میں ایک عجیب دھند نما دھواں تھا جسے سائنسی زبان میں سموگ کہا جاتا ہے۔ عموماً یہ سردیوں میں اسی لیے دیکھی جاتی ہے کیونکہ درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے ہوامیں موجود نمی میں گرد اور دھواں شامل ہو جاتے ہیں۔سموگ عام طور پر اکتوبر کے وسط سے شروع ہو جاتی ہے یہ زیادہ تر لاہور اور اس کے گرد ونواح کے شہروں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔2021 ء WHO کے سالانہ سروے کے مطابق لاہور کی فضاء کا انڈیکس انتہائی تشویشناک ہے اس سے لاہور کے باشندوں پر منفی اثرات ہوہے ہیں۔ سموگ سے پھیپھڑوں پر بہت بڑا اثر ہوتا ہے ۔ گلے میں خراش ، آنکھوں میں ایریٹیشن ، اور ناک کا بہنا ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی بہت مدھم ہو جاتی کیونکہ سموگ اسے ڈھاپ لیتی ہے۔ اس کی روشنی کا ہم تک نہ پہنچنا ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ سموگ کی بنیادی وجہ آلودگی پھیلانے والے بہت سے عوامل ہیں۔ ان بے دریغ درختوں کی کٹائی ، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا بہت بہتات ، بھتوں سے اٹھنے والا دھواں کوڑا کرکٹ کو آگ لگانا، فصلوں کی باقیات کو آگ لاگانا وغیرہ شامل ہے۔ لاہور شہر اور صوبہ پنجاب کے اکثر شہروں کے رہائشیوں کوسموگ کی آفت سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ عام آدمی کی صحت کو سموگ کے نا قابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ این جی اوز اور میڈیا اور ہر شہری کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ حفاظتی تدبیر کے طور پر ماسک لگا نا چاہیے تاکہ جو ہوا سانس لینے کے لیے لی جائے وہ کسی حد تک ماسک کی وجہ سے صاف ہو جائے سموگ انتہائی سنگین مسئلہ ہے جس پر اگر اب بھی قابو نہ پایا جا سکا تو مستقبل میں یہاں رہنا دشوار نہیں ناممکن ہو جائے گا۔ (طلحہ احمد عمران، لاہور)