مْکرمی! سندھ میں کرپشن، اقربا پروری اور سفارش نے میرٹ کی دھچیاں اڑادیں۔ افسوس میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز میں میرٹ پر طلبہ کو داخلے دینے والی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کے تحت دوسری بار ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پیپر ایک بار پھر کرپٹ انتظامیہ اور ایجنٹ مافیاز کے ذریعے ایک دن پہلے 16 کروڑ میں آئوٹ کرکے اپنے عزیز و اقارب اور سرمائہ دار اور جاگیردار فیملیز کو بیچ دی گیا ہے۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت 10 ستمبر 2023ء کو ہونے والی پہلے ٹیسٹ میں پیپر لیک ثابت ہونے پر نتائج رد کرکے دوبارہ انٹری ٹیسٹ کی اِنعقاد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کو دے دی گئی، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دوسری بار بھی وہی عمل کو دہرایا گیا۔ اتوار 19 نومبر 2023ء کے رات سے ہی سماجی رابطوں والے اکائونٹ فیس بک اور واٹس ایپ پر سوالوں اور جوابات کو پیسوں پر بانٹاں شروع دئے گئے جس کے بعد سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں اور والدین اور طلباء کی جانب سے شدید تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا گیا کہ یہ وہی سوالات اور جوابات تو نہیں جو کل اتوار کے صبح طلبہ سے لینے والے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پیپر میں ہونگے۔ بات سچ ثابت ہوئی اور اْمیدواروں نے پیپر سے واپسی پر سوشل میڈیا پر وائرل صفحات کی ہی اصل پیپر میں دیئے گئے سوالات کی صورت میں تصدیق کر دی۔ ہمارے ساتھ المیہ یہ ہے کہ قوم، ملک اور طلبہ سے بہت بڑی ناانصافی، زیادتی، ظلم اور میرٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی انتہا کردی گئی ہے۔ اداروں کو کرپٹ افسر شاہی اور کالے بھیڑوں کے ذریعے تباہ کرکے قوم کے غریب، ذھین اور محنتی بچوں کی مستقبل تاریک کر دی گئی ہے۔ میڈیکل طلبہ کا مْطالبہ ہے کہ پیپر لیک اور خرید وفروخت میں ملوث کرداروں کی نشاندہی کرنے کے لئے ایک آزاد جوڈیشل کمیشن بٹھا کر اصل مہروں، کرپٹ انتظامیہ، کالے بھیڑوں اور ایجنٹ مافیاز کو بے نقب کرکے نِشان عبرت بنا دی جائے۔ (نور خان بکہرانی، تنگوانی)