بھٹک جانے کا یقین ہونے کے باعث میں نے موبائل پر بانو سے رابطہ کیا ۔ ’’ ہاں صدف!‘‘ بانو نے کال ریسیو کرتے ہوئے کہا ۔’’ کیا کسی خاص جگہ تک پہنچنے کی اطلاع دینا چاہتی ہو؟‘‘ ’’ نہیں بانو !‘‘ میں نے کہا ۔ ’’ ایک خاص جگہ تک پہنچ تو گئی تھی لیکن واپس آتے ہوئے راستہ بھٹک گئی ہوں ۔‘‘ ’’ ارے!‘‘ بانو تیزی سے بولیں ۔ ’’ کہاں ہو اب ؟‘‘ ’’ مجھے نہیں معلوم کہ میں کہاں ہوں ! اسی لیے تو آپ کو فون کیا ہے ۔‘‘ ’’ یہ تو بہت بری خبر ہے ۔‘‘ بانو کے لہجے میں تشویش تھی ۔ ’’ میں نے تم سے کہا تو تھا کہ سیدھی جانا تاکہ اسی طرح واپس آسکو ۔‘‘ ’’ شاید آپ بھول رہی ہیں ۔ یہ آپ نے سونیا سے کہا ہوگا ۔ میں خود ہی سیدھی جانا چاہتی تھی لیکن ایک جگہ تھوڑی سے مڑی تھی ۔ مڑنا بے سبب بھی نہیں تھا ۔ میں نے ایک بہت اہم چیز حاصل کی ہے ۔‘‘ ’’ میرے لیے تو کسی بھی اہم چیز سے زیادہ اہم تم ہو ۔ اس جگہ کی کوئی نشان دہی کرسکتی ہو جہاں تم ہو ؟‘‘ ’’ مجھے تو گمان بھی نہیں تھا کہ اس علاقے میں کوئی سڑک بھی ہوگی ۔میں اس سڑک کے کنارے کھڑی ہوں ۔‘‘ ’’ سڑک کا تو مجھے بھی معلوم ہوچکا ہے ۔ میں ابھی واپس لوٹی ہوں وہاں سے ، مجھے یہ بتائو کہ سڑک پر ،یا اس کے آس پاس کوئی ایسی چیز ہے کہ میں وہاں تک پہنچنے کی کوشش کروں !‘‘ ’’ سڑک سے پچاس ساٹھ فٹ دور اور مجھ سے دس بارہ فٹ کے فاصلے پر ایک بہت گھنی جھاڑی ہے ۔‘‘ ’’ جھاڑیاں تو اس سڑک کے کنارے نہ جانے کتنی ہوں گی ۔ میں جہاں سے لوٹی ہوں ، وہاں بھی سڑک کے بالکل قریب تین جھاڑیاں ہیں ۔‘‘ ’’ واپس لوٹی ہیں ؟‘‘ میں نے جلدی سے پوچھا ۔‘‘ کیا آپ مکان میں ہیں ؟‘‘ ’’ ہاں ۔‘‘ بانو نے جواب دیا ۔‘‘بس اچانک خیال آگیا کہ مجھے یہاں ایک کام کرنا چاہئے تھا ۔ اسی کے لیے واپس لوٹی ہوں ۔ ابھی تو تم مجھے یہ بتائو کہ تم کتنا آگے جاکر کس طرف مڑ گئی تھیں ؟‘‘ ’’ یہ میں اندازے ہی سے بتا سکتی ہوں ۔ یقین سے نہیں بتا سکتی ۔‘‘ ’’ میں بھی اندازے ہی سے وہاں تک پہنچنے کی کوشش کروں گی ۔‘‘ ’’ آپ مجھ تک شاید پہنچ بھی نہیں پائیں گی کہ دن نکل آئے گا ۔ آپ خطرے میں پڑجائیں گی ۔ میں تو خطرے میں ہوں ہی ۔ میں کل شام تک کے لیے کسی جگہ چھپنے کی کوشش کروں گی ۔ ابھی تو میں آپ کو موبائل پر خاصی تصویریں بھیجنا چاہتی ہوں تاکہ وہ محفوظ ہوجائیں ۔ میں اگر خطرے میں پڑی اور موبائل بھی ہاتھ سے نکل گیا تو یہ بہت بڑا نقصان ہوگا۔ یہ تصویریں کاف مین کی ڈائری.....‘‘ ’’ کاف مین ؟‘‘ بانو چونک گئیں ۔میرا جملہ مکمل نہیں ہوسکا ۔ ’’ جی ہاں ۔میں اتفاق سے اس مکان تک پہنچ گئی تھی جہاں کاف مین رہتا ہے اور وہیں اس کی لیبارٹی بھی ہے ۔ وہیں میں نے ملا فضل اللہ کو بھی دیکھا تھا ۔ ‘‘ بانو تیزی سے بولیں ۔’’ کیا کاف مین کی ڈائری کے صفحات کی تصاویر حاصل کرلی ہیں تم نے ؟‘‘بانو نے میرے ادھورے جملے ہی سے بات سمجھ لی تھی ۔ ’’ جی ہاں ۔‘‘ میں نے کہا ۔ ’’ یہ کیسے ممکن ہوا ؟‘‘ بانو پھر تیزی سے بولیں ۔ ’’ وہ میں آپ کو وضاحت سے بتادوں گی لیکن پہلے میں وہ تصویریں آپ کو بھیجنا چاہتی ہوں ۔‘‘ ’’ اچھا !بھیجو !‘‘ میں نے رابطہ منقطع کرکے وہ سب تصویریں بانو کے موبائل پر بھیج دیں جو میں نے کاف مین کی ڈائری سے لی تھیں ۔ بانونے ان تصاویر کو سرسری ہی دیکھا ہوگا کیونکہ دو منٹ بعد ہی میرے موبائل پر ان کی کال آگئی ۔ میں دو منٹ میں اطراف کا جائزہ لے کر سوچتی رہی تھی کہ چھپنے کے لیے میں کس طرف جائوں! میرے موبائل کی گھنٹی نہیں بجی تھی صرف اسکرین بار بار چمکنے لگی تھی ۔ ہم تینوں کے موبائل ’’ سائلنٹ ‘‘ پر تھے ۔ یہ اس لیے کیا گیا تھا کہ اگر ہم کسی وقت طالبان کے قریب کہیں چھپے ہوں گے تو گھنٹی کی آواز طالبان کو ہماری موجودی سے آگاہ کردے گی۔ میں نے کال ریسیو کی ۔ ’’ جی بانو !‘‘ ’’ میں نے ابھی چند جملے پڑھے ہیں ۔ اسی سے اندازہ ہوگیا کہ تم نے بہت اہم کام کرڈالا لیکن انتہائی پریشانی کی بات یہ ہے کہ تم بھٹک گئی ہو۔‘‘ لیکن آپ میری تلاش میں نکل نہ پڑیے گا ۔ خطرے میں پڑجائیں گی ۔بس یہ سن لیجئے کہ میں کاف مین کے مکان تک کس طرح پہنچی۔‘‘ یہ کہہ کر میں خاموش نہیں ہوئی ۔ میں نے انھیں اختصار سے سب کچھ بتادیا ۔ جواب میں بانو نے کہا ۔’’ اس قسم کی کامیابی قدرت کا کھیل ہوتی ہے لیکن اب تم جس مشکل میں پھنسی ہو ، اس میں بھی قدرت مددگار ہوتی ہے یا نہیں ،یہ دیکھنا ہے ۔ میں بھی سوچتی ہوں کہ تمہارے لیے کیا کرسکتی ہوں ۔‘‘ ’’ بس وہاں سے نکل نہ پڑیے گا ۔ میں اپنی حفاظت کر ہی لوں گی ۔ابھی مجھے یہ سب تصاویر مسٹر داراب کو بھی بھیجنا ہیں ۔ اُنہیں یہ بھی بتادوں گی کہ اس وقت کس سچویشن میں ہوں ۔ بگ پرسن کو بھی علم ہوجائے گا ۔‘‘ ’’ تمہیں مجھ سے پہلے مسٹر داراب ہی سے رابطہ کرنا چاہیے تھا ۔‘‘ بانو نے کہا ۔ ’’ جب آپ ساتھ ہوتی ہیں تو ایسے کسی بھی موقع پر آپ ہی کا خیال آتا ہے ۔ اچھا اب میں بند کرتی ہوں ۔ مسٹر داراب سے رابطہ کروں ۔‘‘ ’’ بیسٹ آف لک صدف !‘‘ بانو کے لہجے میں تفکر جھلک رہا تھا ۔ میں نے ان سے رابطہ ختم کرکے مسٹر داراب سے رابطہ قائم کیا ۔ انہوں نے فوراً کہا ۔ ’’ میرا دماغ تمہاری اور سونیا کی طرف ہی لگا ہوا تھا۔‘‘ ’’ میں آپ کو کچھ تصاویر بھیج رہی ہوں ابھی ۔ ‘‘ میں نے کہا ۔ ’’ بعد میں آپ کو مکمل رپورٹ دوں گی ۔‘‘ ’’ تصویریں کیسی ؟‘‘ ’’ دیکھ لیجیے گا ۔‘‘ یہ کہہ کر میں نے رابطہ منقطع کیا اور انھیں بھی ساری تصاویر بھیج دیں ۔ اس کے بعد ان سے پھر رابطہ کیا ۔ انھیں تفصیلات بتا ہی رہی تھی کہ ایک روشنی نے مجھے چونکا دیا ۔ وہ کسی گاڑی کی ہیڈ لائٹس تھیں ۔ کیا صدف کو دیکھ لیا گیا تھا ؟ کل کے روزنامہ 92میں پڑھیے!