اسلام آباد(خبر نگار )عدالت عظمیٰ نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب میں 31 سال سے عارضی بنیادوں پر ملازمت کرنے والے کلرک کو فوری مستقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے کنٹریکٹ ملازم سید بخت بیدار شاہ کی مستقلی کے مقدمے کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اے جی صاحب 31 سال تک درخواست گزار کومستقل کئے بغیر کیسے رکھا گیا؟،چیف منسٹرز کہتے رہے اور آپ انہیں ایکسٹینشن دیتے رہے ؟۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پوسٹ ایڈورٹائزہوئی تو ٹائپنگ ٹیسٹ میں شامل ہونے کا کہا لیکن درخواست گزار شامل نہیں ہوئے ۔ جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا درخواست گزار نے ٹیسٹ دیا، ٹائپنگ سپیڈ 25 درکار تھی اور تشکیل کردہ کمیٹی نے ٹیسٹ لیا تودرخواست گزار کی سپیڈ 29 تھی۔ عدالت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کرکے سید بخت بیدار شاہ کو فوری مستقل کرنے کا حکم دیا ۔ سپریم کورٹ نے ڈڈوچہ ڈیم سے متعلق عدالتی احکامات پر عدم عمل درآمد کے خلاف دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے ڈیم کی سائٹ کا مکمل نقشہ طلب کرلیا۔ تین رکنی بنچ نے کیس پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے پنجاب حکومت ودیگر کو نوٹس جاری کردئیے ۔