اسلام آبا(خبر نگار)چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے نیشنل ڈیفنس اینڈ وار کورس 2021 کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا عدالتی نظام بہتری کی طرف گامزن ہے ۔انھوں نے وار کورس کے شرکا کو خوش آمدیدکرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کا اپنا عدالتی نظام ہے جو وقت کے ساتھ پنپ رہا ہے ،ملک کا آئین سپریم کورٹ کو وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعات کے حل کا اختیار دیتا ہے ۔انھوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں آپ کی آمد کا مقصد ملک کے عدالتی اور نظام انصاف کے بارے آگاہی حاصل کرنا ہے ،آئین کے آرٹیکل175 کے تحت ملک میں سپریم کورٹ اور ہر صوبے کیلئے ہائیکورٹ ہے جو تمام عدالتی نظام کا احاطہ کرتا ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدارتی حکم نمبر ایک 1980 کے تحت ملک میں وفاقی شرعی عدالت قائم ہے جبکہ ملک میں منفرد مقدمات کیلئے خاص قوانین کے تحت سپیشل عدالتیں بھی بنائی گئیں ہیں۔ عدالتی نظام میں سب سے پہلے سول مقدمات کیلئے سول جج کی عدالت کہلاتی ہے جبکہ سول عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کا اختیار ڈسٹرکٹ جج کے پاس ہے ، ہائیکورٹس ضلعی عدالتوں کے احکامات، فیصلوں پر جائزہ کا اختیار رکھتی ہیں ۔ انھوں نے کہا مقدمات کی آخری اپیل سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہاصوبائی حکومتوں، وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعات کے حل کا اختیار آئین عدالتوں کو حاصل ہے ،آئینی مقدمات کے ذریعے بنیادی عوامی حقوق کے مقدمات سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہیں جبکہ صدر کی جانب سے بھیجے گئے اہم قانونی نکات پر سپریم کورٹ رائے دے سکتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا ہائیکورٹس اور سول عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا اختیار بھی ان عدالتوں کے پاس ہے ،سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد متعلقہ ہائیکورٹ کراتی ہے ۔