لوگ طالب ہوں تو مطلوب نظر آتا ہے ورنہ کیا دعویٰ کہ محجوب نظر آتا ہے مجھ کو مارا ہے اسی ایک غلط فہمی نے میں سمجھتا تھا مجھے خوب نظر آتا ہے یہ سارے مغالطے ہی تو ہوتے ہیں جو لے بیٹھتے ہیں۔ حکومت میں آتے ہی سب کچھ بدلا بدلا نظر آنے لگتا ہے۔ آنکھوںمیں تیرنے والے سہانے اور سنہرے خواب نیندیں چرانے لگتے ہیں۔پہلے آپ کی حس جمال کی نظر دو اشعار۔ کون کہتا ہے کہ جادو نہیں برحق لوگو، میرا قاتل مجھے محجوب نظر آتا ہے۔ تم محلات میں بیٹھے ہو مسیحا بن کر وہ تو تاریخ میں مصلوب نظر آتا ہے۔ چلیے اب تمہید سخن سے آتے ہیں روز و شب کی سیاست کی طرف۔ تو وزیر اعظم کا بیان پڑھ کر نہال ہو گیا بیان سرخی کی صورت میں ہے سرخی بھی شہ سرخی آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں گے یہ بھی فرمایا کہ ملک دیوالیہ نہیں ہو گا ۔بات یہ ہے میاں صاحب آپ شیر ہیں تو شیر کے ساتھ ہیں آپ ہیں حس مزاح بھی ہے اور آپ کو یہ لطیفہ بھی معلوم ہو گیا کہ کسی نے کسی سے پوچھا تھا کہ شیر آ گیا تو تم کیا کرو گے معصوم آدمی نے برجستہ کہا میں نے کیا کرنا ہے کرنا تو شیر نے ہے جو کرنا ہے۔ میاں صاحب اختیار تو آئی ایم ایف کا ہے آپ تو بے اختیار لاچار اور بے بس ہیں یقیناً آپ آئی ایم ایف کا پروگرام ہی پورا کریں گے کہ اس کے سوا چارہ نہیں کہ اس سے چارہ دستیاب ہونا ہے ہم جون ایلیا ہوتے تو کہہ دیتے چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہ تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم بات حقیقت میں یہ ہے کہ آپ کو اسی پروگرام کو پورا کرنے کے لئے لایا گیا ہے دوسری بات آپ نے یہ بھی درست کہی کہ ملک دیوالیہ نہیں ہو گا اگر دیوالیہ ہوئے بھی تو عوام ہونگے ۔آپ یقین کیجیے کہ مڈل کلاس بھی انتہائی پریشان ہے کہ سفید پوشی برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ ہم بھی کیا بخت رکھتے ہیں کہ ہم تو اخلاقی طور پر بھی دیوالیہ ہو چکے ہیں۔ آپ نے پہلے ہی عوام پر سارا بوجھ ڈال کر بظاہر دیوالیہ ہونے سے بچایا قیمتیں اشیا کی تقریباً ڈبل مارچ کر چکی ہیں ہمیں تو اتنا پتہ ہے کہ ناشتہ جو تین صد روپے کا آتا تھا اب پانچ صد میں بھی نہیں آتا ۔میں مایوسی کی بات نہیں کر رہا دل ہمارا بھی یہی چاہتا ہے کہ ملک دیوالیہ نہ ہو اور پھلے پھولے نواز شریف کے لئے راستے ہموار کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ پٹرول 190پر آ جائے گا۔خدا کرے کہ یہ سب باتیں سچی ہوں مگر یہ ہماری خواہش ہے کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے پھر جون ایلیا کی غزل یاد آتی ہو ۔ وفا اخلاص قربانی محبت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم لگتا تو یہی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت پیر جما رہی ہے بلکہ اس کا پراپیگنڈہ تک بھی بہت متحرک ہو چکا ہے اور وہ گڑھے مردے اکھاڑ رہیہے۔وہی کردار کشی والی مہم تیز ہوتی نظر آ رہی ہے دونوں طرف کی توانائیاں اب ایک دوسرے کو نیست و نابود کرنے کے لئے استعمال ہو رہی ہیں وہی کھیل تماشہ پھر ہونے جا رہا ہے۔ وفاق کی طرف سے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام پھر سے شروع ہو رہا ہے یوتھ سے یاد آیا کہ یوتھ کس طرح دیوانہ وار عمران خان کے ساتھ آئی تھی مگر عمران کو تو بکھیڑوں سے فرصت ہی نہ ملی اب ایک دفعہ پھر ن لیگ انہیں لیپ ٹاپ‘ سولر لیمپ اور دوسری اشیا فراہم کرے گی ساتھ یہ روزگار کے لئے 15لاکھ تک بلا سود قرضے عقل حیران ہوتی ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئیں گے بہرحال ترغیب تو ہے۔ مجھے یاد ذرا ذرا کہ ان کے پچھلے دور میں بھی اسی طرح کھیلیں اور اجتماع ہوئے تھے مگر وہ مضحکہ خیز نہیں تو بے معنی تھے کہ لاکھ بچے اکٹھے کر کے اکٹھے ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ سر سے بادام توڑنے کا مقابلہ، بندہ پوچھے آپ ہتھوڑی کا کام سر سے کیوں لینا چاہتے ہیں سر کو کسی اچھے مقصد میں جھونکو کچھ اسی طرح کے آئٹم تھیجن پر کروڑوں خرچ ہوئے ہاں میرٹ کو توڑ کر اپنے بندے ضرور لگائے لیکن کوئی خاص پروگرام نہ دے سکے: تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے تلاش میں تھی سحر بار بار گزری ہے ہاں یاد آیا کہ ایجوکیشن کے ساتھ ان دونوںجماعتوں کا ایک جیسا ہی سلوک ہے ۔وقت اور اس موسم میں تو بجلی کا مسئلہ ہی نہیں تاجر آپ کے قابو میں نہیں آ رہے اور نہ وہ آپ کی دھمکیوں میں آتے ہیں کیوں کہ وہ آپ کو اچھی جانتے ہیں ۔ آپ بھی ایک بڑے تاجر ہیں سرکاری ملازم آپ کے بھی ملازم ہوتے ہیں۔ آپ یقیناً سوچ رہے ہونگے کہ سر سے بادام توڑنے یا ایک منٹ میں انڈے توڑنے کے ریکارڈ پر کیا اعتراض ہے کہ یہ عالمی سطح پر بھی ہوتا ہے جی بالکل ہوتا ہے ابھی ہمارے راشد نسیم نے تیزی سے بوتل کیپ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنایا ہے وہ اسے ریکارڈ کو مزید بہتر کرنے کا عزم بھی رکھتے ہیں کیا کروں میں تو دقیانوسی ٹھہرا۔ شاید میں یہ چاہتا ہوں کہ ٹیکنیکل سائیڈ پر کوئی ریکارڈ قائم ہوں جس میں انسانیت کی بھلائی اور فلاح ہو ۔ بس اسی لئے مجھے فلیمنگ بہت اچھلے لگتے ہیں کہ انہوں نے پنسلین دریافت کی اور اس سے بھی زیادہ ان کی شخصیت کا یہ پہلو کہ انتہائی عاجزی اور ہمدردی ساری کہانی بڑی دلچسپ ہے۔مگر اتنی بات ضرور کروں گا کہ وہ وسائل کے کم ہونے کے باعث عام اوپن جگہ کر رہے تھے کوئی پھپھوندی کسی توشہ خانے سے اڑی اور ان کی پلیٹ پر آن پڑی جس سے جراثیم سمیٹنا شروع ہو گئے جب وہ امریکہ میں لیکچر دے رہے تھے تو کہا کہ اگر ان کے پاس امریکہ جیسی ایئر ٹائٹ لیبارٹریز ہوتیں تو پنسلین کبھی ایجاد نہ ہوتی۔قدرت نے پھپھوندی کو اڑا کر یہاں پہنچایا پھپھوندی باسی روٹی پر لگ جاتی ۔ پنسلین تو فطرت میں موجود تھی قدرت نے پیدا کر رکھی تھی اس نے تو صرف اسے تلاش کیا ۔ مقصد یہی کہ تلاش کرنا اور جستجو کرنا انسان کا کام ہے قدرت رہنمائی کرتی ہے یہ انعام اور عزت بھی اس کے حصے میں آتی ہے۔ایک شعر: درد کو اشک بنانے کی ضرورت کیا تھی تھا جو اس دل میں دکھانے کی ضرورت کیا تھی