غزہ کے النصر ہسپتال میں آکسیجن اور بجلی کی بندش سے مزید 8مریض دم توڑ گئے، اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال کا ایک ماہ سے محاصرہ کررکھا ہے ،غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ النصر ہسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں اب بھی 200مریض موجود ہیں۔7اکتوبر 2023ء کو اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تھا اس وقت سے لے کر ابھی تک 29ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ 68ہزار 883افراد زخمی ہوچکے ہیں، انسانی تاریخ میں اس قسم کی سفاکیت کی کوئی نظیر نہیں ملتی ،فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کے خاتمے، اجتماعی سزا کی پالیسی ، نسل کشی کے جرم، محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی پٹی کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کی تعمیل وقت کا تقاضہ ہے۔امریکا نے الجزائر کی طرف سے پیش کی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک نئی قرارداد کو ویٹو کرنے کا عندیہ دیا ہے ،جو باعث افسوس ہے ۔امریکہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے سے روکے اور سلامتی کونسل میں الجزائر کی طرف سے آنے والی قرارداد کو ویٹو نہ کرے بلکہ جنگ بندی کا کوئی راستہ نکالے ۔اگر دیکھا جائے تو اس وقت غزہ میں جنگ بندی کی جانب پیش رفت سست پڑ رہی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ امریکہ نہ صرف یہ سستی ختم کرے گا بلکہ اسرائیل کو جنگ بندی پر راضی کرے گیا ۔