مکرمی ! کیوبا میںانقلاب کے ذریعے ، امریکی نواز ڈکٹیٹرفالگینسیو بتیسا کو شکست دے کر مسند اقتدار پر بیٹھنے والے عہد ساز شخصیت کاسترو13اگست1926ء کو جاگیردار متمّول کسان کے ہاں پیدا ہوئے لیکن اس کے ارد گرد پھیلی عوامی محرومیوں نے اسے ایک انقلابی مردکو پروان چڑھایا۔وہ اپنے شہریوں کو امریکی تسلط سے چھڑانے اور اس کے ایجنٹ بتیسیا حکومت کی بد عنوانیوں،ملک میں قائم ادھیر نگری، مجرموں کی بنا پناہ گاہ کے خاتمہ اورعدم مساوات کو ختم کرنا چاہتا تھا۔بادتستا کے دور میں بد عنوانی عدم مساوات کے ساتھ ساتھ قانون امراء کے تابع تھا جس میں سزا صرف عوام کے لئے تھی۔امریکہ اپنی اجارہ داری اور سرمایہ درانہ نظام کے تحت دیگر ممالک کی طرح کیوبا کو بھی اپنے زیرِ نگیں رکھ کر اس کے وسائل لوٹنا اور اس کی نسل کشی کا پلان بنائے ہوئے تھا جو کاسترو کو کسی صورت قابل قبول نہ تھا۔وہ ملک میں سر مایہ درانہ نظام ختم کر کے سوشلزم کو متعارف کروانا چاہتے تھے اس کوشش کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انہوں نے اپنے گروہ اور ساتھیوں کے ساتھ سیراما اسٹینا جو گوانتا نا موبے کے جنوب واقع ہے پر سے غیر عوامی حکومت کے خلاف گوریلا جنگ شروع کی۔یوں وہ اپنی تحریک کے پچیس ماہ پانچ یوم کے بعد فتح یاب ہوا۔کاسترو نے 1959 میں وزیراعظم کا منصب سنبھالتے ہی بہت سی عوام دوست اور ریاست کے عوام کے وسیع تر مفاد میں بے پناہ اصلاحات کا آ غاز کیا۔1960میں انہوں نے ملک بھر کے تمام کاروباروں کو قومی تحویل میں لے لیا جو در اصل امریکی مفاد پر ایک کاری ضرب تھے اور ملک کے لئے ایک ترقی کا سنگِ میل ۔ ( امتیاز یٰسین فتح پور)