ماہِ مقدس اپنی تمام تر فیوض و برکات کے ساتھ جاری و ساری ہے۔سارا عالم ِ اسلام اِس ماہِ صیام میں رب العزت کے احکامات کے مطابق روزے رکھ رہا ہے اور ہر مسلمان اپنی وسعت کے مطابق برکات سمیٹ رہا ہے۔ ماہِ رمضان کی آمد سے قبل مصر میں یہودی ناجائز ریاست اور فلسطینی حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں یہ طے پایا تھا کہ کم از کم ماہِ مقدس میں یہودی فورسز فلسطینی علاقوں میں اپنی تمام تر کارروایاں ختم کردیں گی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسجد ِ اقصیٰ میں یہودی سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھائی جائے گی۔ کل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں واضح طورپر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی فورسز مسجد ِ اقصیٰ کے اندر نہتے نمازیوں پر وحشیانہ انداز میں فائرنگ کررہی ہیں اور مرد وں اور بچوں کی چیخ و پکار واضح سنائی دے رہی ہے۔ ایک آہ و بکا کا دلخراش منظر ہے جسے دیکھ کر دل خون کے آنسو ؤںروتا ہے۔ یہ وہی قبلہ ِ اول ہے جس میں آنحضور ﷺ نے تمام انبیاء کرام کی امامت کرائی ۔ یہ وہی مسجد ِاقصیٰ ہے جو تمام عالم ِ اسلام کے مسلمانوں کا دل ہے۔ یہ مسلمانوں کا قبلہ ِ اول ہی نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کا قلب ِ اول ہے۔ ویڈیو میں واضح طور دیکھا جاسکتا ہے کہ قبلہ ِ اول پر یہودیوں نے بربریت کی انتہاء کردی ۔ جس پر فوری ردِ عمل دیتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹراڈو نے زبردست بیان دیا ہے کہ اسرائیل کے مظالم برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ یہودی ریاست کو اپنی بربریت، ظلم و ستم اور مظالم ڈھانے والے اقدام روکنا ہونگے۔ اْدھر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایک افطار کے کھانے پر ردِ عمل دیتے ہوئے بیان دیا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر یہ حملہ بند کرنا ہوگا۔ اْنہوں نے مسجد ِ اقصیٰ کو مسلمانوں کے لئے ’ریڈ لائن‘ قرار دیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامینئی نے یہودیوں کے اِس حملہ کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ یہودی ریاست کے خلاف اپنی طاقت کو بڑھائیں۔ اْنہوں نے کہا کہ صہیونی صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں اِس لئے فلسطینیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی مزاحمتی قوت کو بڑھائیں تب جاکر یہودی ریاست اپنے مظالم بند کرے گی۔ یہودی مظالم کی حالیہ لہر میں اَٹھائیس معصوم نہتے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جس پر اقوام ِ متحدہ نے اپنا روایتی سا بیان جاری کیا ہے کہ اسرائیل کو مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے زبردستی انخلاء جیسی کارروایاں روک دینی چاہئیں تاکہ مقدس مقامات کی حرمت قائم رہ سکے۔آئرلینڈ کے اقوامِ متحدہ میں سفیر جیرالڈائن برائن نیسن نے بھی اْس ایمرجنسی میٹنگ میں بیان دیا ہے کہ سکیورٹی کونسل کو فوراََاسرائیل سے با ت کرنی ہوگی۔ اِدھر پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھی ایک قرار داد پاس کی ہے جس میں یہودیوں کے فلسطینی مسلمانوں پر حملہ کی پرزور مذمت کی گئی ہے۔ دوسری جانب ستاون مسلم ممالک کی او آئی سی نے بھی حالیہ حملہ پر زبانی کلامی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ تاریخ کے مطابق یہودی ریاست ہر ماہِ رمضان میں مسلمانوں کے قبلہ ِ اول پر ایسا بزدلانہ حملہ کرتی آرہی ہے۔ یہودی ریاست کے کرتا دھرتا اِس طرح کے حملے اِس لئے کرتے ہیں تاکہ عالمِ اسلام میں مسلمان ممالک کی غیرت و حمیت کا اندازہ لگایا جاسکے۔ تاحال وہ دیکھ رہے ہیں کہ کئی مسلمان ممالک اِس طرح کے حملوں پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ یہودی اِس انتظار میں ہیں کہ جب مسلمان ممالک یہودی ریاست کے مظالم پر چپ سادھ لیں اور وہ نعوذ بااللہ قبلہ ِ اول کو گراد یں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک کروڑ سے کم آبادی والا ملک ستاون مسلمان ممالک کے قبلہ ِ اول پہ بار بار حملہ کررہا ہے اور حکمرانوں کی آنکھوں میں خلیفہ ِ دوم حضرت عمر ِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سلطان صلاح الدین ایوبی جیسی بہادری، غیرت اور حمیت جاگنے کا نام نہیں لے رہی۔چاہیے تو یہ کہ پاکستان، ترکی، شام، ایران اور سعودی عرب ایک ساتھ اِس ناجائز یہودی ریاست پر حملہ کریں تو دنیا کے کس مغربی ملک کے پا س اِس ناجائز یہودی ریاست کو بچانے کیلئے جواز،اور طاقت ہی نہیں کہ وہ مسلمان ممالک کے سامنے کھڑا ہوسکے۔لیکن دنیا جان جائے گی کہ مسلمانوں کے دل پر وار کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ مگراِس کام کے لئے حرمت ِ رسول ﷺ پہ جان نچھاور کرنے والے عثمانی سلطان سلیمان عالیشان جیسا غصہ چاہئے۔ کچھ عرصہ قبل جب یوکرین پہ روس نے حملہ کیا تو ساری مغربی دنیا بشمول امریکہ، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے یوکرین کو فوجی اور سول امداد کے ڈھیر لگادیئے تھے۔اور کسی ملک میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ روس کی طرف داری کرسکے۔ پھر ایسا کیوں ہے کہ مسلمانوں کے قبلہ ِ اول پر یہودی ریاست کے کرتا دھرتا حملہ آور ہیں اور مسلم چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ حدیث ِ رسول ﷺ کے مطابق کہ ’ایک وقت آئے گا جب مسلمانوں کو اپنی جان اور اپنا مال سب سے زیادہ عزیز ہوگا‘۔شاید یہ وہی وقت ہے کہ مسلمان ممالک کو افلاس، معیشت اور مغربی ممالک سے اپنے تعلقات ٹوٹنے کا ڈر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ و برطانیہ کا ناجائز بچہ مسلمانوں کے سینے پہ وار کررہا ہے اور مسلمان ملک محض بیان بازی کررہے ہیں۔ زبانی بیانات سے یہودی ریاست پہ کاغذی فائرکررہے ہیں۔یوں لگتا ہے کہ مال و متاع کی لوبھ میں مبتلا حکمرانوں نے قبلہ ِ اول کو اب صرف رب کائنات کی جانب سے ابابیلی امداد پہ چھوڑ رکھا ہے۔