اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا پانے والے افراد کی سزائوں میں کمی سے متعلق مقدمے میں اسلامی علوم اور قوانین کے ماہرین کی رائے لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ فساد فی الارض کے نکتے پر اسلامی دانشورعدالت کی معاونت کرے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے معاونین مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جیلوں میں قید دہشتگردی کے مجرموں کی سزائوں میں کمی کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ جج جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے جو قیدی پڑھ لکھ کر اچھے انسان بننا چاہتے ہیں انہیں موقع ملنا چاہیے ورنہ وہ پکے دہشت گرد بن جائیں گے ، 2006 میں قانون میں ترمیم کرکے دہشتگردوں کی سزا میں کمی کی گنجائش کو ختم کردیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جن افراد کو قانون میں ترمیم سے پہلے سزائیں ہوئیں انھیں سزا میں کمی کا حق ملنا چاہیے ،اگر ایسے ملزمان کو معاف نہ کیا جائے تو پھر پکے دہشت گرد ہی بن جائیں گے ۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کی تجویذ سے اتفاق نہیں کیا اورکہا کہ سزا میں کمی دہشت گردوں کا حق نہیں، دہشت گردی میں ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جاسکتی، اگر دہشت گردوں کو معاف کر دیا تو فساد فی الارض پھیلنے کا خطرہ ہے ، اسلام بھی فساد فی الارض سے روکتا ہے ، حق اور رعایت میں فرق ہوتا ہے ، کسی ملزم کی سزا میں کمی کرنا ریاست ریاست کی صوابدید ہے ۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اس کیس میں ہمیں مختلف قانونی نکات پر معاونت کی ضرورت ہے ،ہمیں فساد فی الارض سمیت مختلف معاملات پر معاونت چاہئے ۔ ادھر سپریم کورٹ نے پولیس اہلکار کے قتل کے ملزم کوناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔ملزم مظہر عرف بھولا شاہ پر الزام تھا کہ اس نے سیالکوٹ تھانہ اگو کی حدود میں چھاپے کے دوران فائرنگ کرکے پولیس اہلکار لیاقت کو قتل کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے سرکاری مقدمات میں بلوچستان حکومت کی طرف سے زائد المیعاد اپیلیں دائر کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجا زلاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے محکمہ پولیس بلوچستان میں تبادلے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے زائد المیعاد اپیل دائر کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا اور چیف سیکرٹری کو تین ماہ کے اندر کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔