لاہور(نمائندہ خصوصی سے ،سٹاف رپورٹر،کر ائم رپو رٹر،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور مار دھاڑ کے بعد ہونے والے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز پنجاب کے 21ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے ۔پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور خواتین ارکان اسمبلی کے سپیکرڈائس پرقبضے کے باعث ڈپٹی سپیکرنے سپیکرگیلری سے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے اسمبلی کی کارروائی چلائی اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل مکمل کرایا، تحریک انصاف اور ق لیگ نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا۔ووٹنگ کے بعد ڈپٹی سپیکر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق حمزہ شہباز 197ووٹ حاصل کر کے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے ۔نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے خطاب کرتے ہوئے کہاسب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں،بیشک اللہ جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہ ذلت دے ،وزیراعلی منتخب کرانے پرارکان اسمبلی کے بعدقائدنوازشریف کا شکرگزار ہوں، پارٹی صدر شہبازشریف اوراپنی جماعت کابھی مشکورہوں،گزشتہ 2ہفتوں سے قوم ایک ہیجانی کیفیت میں مبتلا رہی، ایک طرف سے حملے ہوئے اور پھر اجلاس ملتوی کردیاگیا،ارکان کیلئے اسمبلی کے دروازے بند کردیئے گئے ،یہ حملہ ڈپٹی سپیکر نہیں ایوان پرحملہ ہے ، آج پھر آئین و قانون کا مذاق اڑایا گیا،آج جمہوریت کی فتح ہوئی ،یہ میری فتح نہیں ایوان میں موجود تمام اراکین کی فتح ہے ،مجھے قائدایوان کہلانے سے زیادہ ورکرکہلانے پر فخر ہے ، جہانگیر ترین اور علیم خان نے جیلیں کاٹیں، بے بنیاد مقدمے بنائے گئے ، براوقت آتاہے چلابھی جاتاہے ، عوامی مسائل کے حل کیلئے اچھااورمضبوط بلدیاتی نظام لائینگے ، شہبازشریف کا بیٹا ہوں،خدمت کروں گا،عوام اورحکومت میں دوریاں ختم کرینگے ، اچھے افسران اوربیوروکریٹس لائینگے ،پرائس کنٹرول کمیٹیوں کوفعال کرینگے ، کسی سے انتقام نہیں لیں گے ،مہنگائی کے خاتمے اور عوام کی فلاح کیلئے دن رات ایک کروں گا۔حمزہ شہبازنے پنجاب اسمبلی کانیاسپیکرمنتخب کرنے کابھی اعلان کردیا۔ قبل ازیں ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسمبلی میں پولیس آپریشن کیا گیا،وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، پنجاب اسمبلی میدان جنگ بن گئی، پی ٹی آئی ، ق لیگی ارکان نے ڈپٹی سپیکر دوست مزاری پر حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد پولیس نے ایوان میں داخل ہوکر تشدد میں ملوث ارکان کو گرفتار کرلیا، ہنگامہ آرائی کے دوران سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی بھی زخمی ہو گئے ۔نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی زیرصدارت صبح ساڑھے گیارہ بجے شروع ہونا تھا تاہم اجلاس1گھنٹہ10منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، سخت سکیورٹی انتظامات کے دعوئوں کے باوجودپی ٹی آئی اور ق لیگی خواتین ارکان اپنے ساتھ لوٹے بھی لے آئیں اور انہوں نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگانا شروع کر دیے جس کے باعث شور شرابہ شروع ہوگیا۔ ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کے کرسی پر بیٹھتے ہی پی ٹی آئی اور ق لیگی ارکان نے ان پر لوٹے اچھالے اور گھیرائو کر کے حملہ کر دیا، ایوان میں لوٹے لہرائے گئے ، ڈپٹی سپیکر کوتھپڑ مارے ، بال کھینچے اور دھکے دیے ، ہنگامہ آرائی، بدنظمی کے باعث اجلاس روک دیا گیا، اسمبلی سکیورٹی سٹاف دوست مزاری کو بمشکل بچا کر واپس چیمبر میں لے گیا، ڈپٹی سپیکر کو مارنے والوں میں رانا شہباز ، خیال کاسترو ، محمد اعجاز، لاریب ستی، واسق قیوم، تنویر بٹ، شجاعت نواز، مہندر پال سنگھ شامل تھے ، پی ٹی آئی اور ق لیگی خواتین ارکان نے سپیکر ڈائس پر قبضہ کرکے علیم خان کا جو یار ہے ، غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے ، شجاعت نواز اور مہندر پال سنگھ نے سپیکر کی میز پر اور ڈائس پر لگے مائیک پر لوٹے رکھ دیے ،عظمیٰ بخاری اورعابدہ راجہ کے مابین بھی توتکار ہوئی ۔عابدہ راجہ نے عظمیٰ بخاری کو لوٹی نمبر ون کہا۔ہنگامہ آرائی، بدنظمی کے باعث اجلاس روک دیا گیا۔دوست مزاری نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو خط لکھ کرقائد ایوان کا انتخاب مکمل کرانے کیلئے ایوان میں پولیس نفری تعینات کرنے کی ہدایت کردی۔آئی جی راؤ سردار نے ڈپٹی سپیکر سے چیمبر میں ملاقات کی۔ ڈپٹی سپیکرنے آئی جی کو ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب پولیس کی نگرانی میں ہو گا، ضرورت پڑی تو سارجنٹ ایٹ آرمر کے اختیارات دیدیں گے ،احکامات ملنے کے بعد ایس پی کی قیادت میں اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار ایوان میں داخل ہوگئے اورڈپٹی سپیکر پر تشدد کرنے والے پی ٹی آئی ممبران کو گرفتار کرلیا جن میں عمر تنویر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی ، تیمور احمد شامل ہیں، اس موقع پر ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی، ن لیگی ارکان اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان بھی گھمسان کی جنگ ہوئی، اس دوران ہاتھا پائی میں پرویز الٰہی زخمی ہوگئے ،سادہ لباس میں ملبوس نوجوانوں نے پرویز الٰہی کو سکیورٹی حصار میں لے لیا اور ہال سے باہر لے گئے ،ریسکیواہلکاروں نے پرویز الہٰی کوطبی امداد دی جبکہ سانس لینے میں آسانی کی غرض سے چہرے پر آکسیجن ماسک بھی لگا یا گیا۔ قبل ازیں چودھری پرویز الہی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی، ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، اسکا ذمہ دار آئی جی ہے ،آئی جی کو سزا دی جائے گی۔پرویزالہی اور حکومتی ارکان کے شدید احتجاج پر پولیس ایوان سے واپس نکل گئی،سو سے زائد ارکان نے آئی جی کیخلاف تحریک استحقاق بھی جمع کرادی۔بعدازاں اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاگیا۔قبل ازیں حمزہ شہباز ، علیم خان ، اسد کھوکھر ، نعمان لنگڑیال و دیگر رہنما نجی ہوٹل میں اکٹھے ہوئے اورغیر رسمی مشاورت کی گئی جس کے بعد حمزہ شہباز کی قیادت میں ارکان اسمبلی تین بسوں میں پنجاب اسمبلی پہنچے ، بس سے اترتے ہوئے ارکان نے نعرے بازی بھی کی۔ تحریک انصاف اور ق لیگ کے امیدوار پرویز الٰہی تقریباً پونے دس بجے پنجاب اسمبلی پہنچے اور تھوڑی دیر بعد ہی عثمان بزدار بھی پہنچ گئے ۔ دونوں رہنمائوں کی پارٹی کے سینئر اراکین کیساتھ مشاورت ہوتی رہی جس میں انتخابی عمل کیلئے حکمت عملی مرتب کی گئی ۔ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز نے بھی پنجاب اسمبلی پہنچنے کے بعد پیپلزپارٹی ،جہانگیر ترین اور علیم خان گروپوں کے سینئر رہنمائوں سے مشاورت کی ۔دریں اثناء سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی ٰنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا آرٹیکل 69 کے تحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہوسکتے ، اسمبلی میں کیا ہونا ہے کیا نہیں ہونا عدلیہ طے نہیں کرسکتی۔ آرٹیکل 69 بڑا واضح ہے عدالتیں اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتیں،منحرف ارکان کا فیصلہ کیوں روکا گیا، عدالتیں صرف رات کو ان کیلئے کھلتی ہیں، کسی مظلوم کیلئے نہیں کھلتیں،میں ان کے سوموٹو سے تنگ آگیا ہوں، سوموٹو ان کیلئے ہی آتا ہے جن کی اپروچ ہو، میری کوئی اپروچ نہیں،جب سے پاکستان بنا ہے آجتک پولیس اسمبلی میں نہیں آئی، جنہوں نے پولیس اندر بلائی ان پر بھی توہین عدالت لگے گی، لوٹے اچھالنا تو نارمل بات ہے ، لوٹے تو پہلے بھی ہاؤس میں آتے رہے ہیں، میرے ووٹرز کو زبردستی اٹھا یا گیا اور انہیں لالچ دیا گیا، ورغلایا گیا، علیم خان ان کا فنانسر ہے ، کم از کم ڈیڑھ سے دو ارب روپیہ ارکان کو خریدنے کیلئے استعمال ہوا، مجھ سے کوئی سیاسی غلطی نہیں ہوئی،پہلے بھی تین بار شریفوں نے وعدے کئے جو کبھی پورے نہیں ہوئے ،مجھے مارنے کے پیچھے حمزہ شہباز کی سازش ہے ، دل کا مریض ہوں،مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی گئی،شریفوں نے میری اچھائی کا اچھا بدلہ دیا، جلاوطنی کے دوران حمزہ شہباز کا خیال رکھا،آج صلہ مل گیا،آئی جی کی شہبازشریف سے بات ہوئی تھی، ن لیگ نے گوالمنڈی کے غنڈے بلائے جنہوں نے حملہ کیا،جب زمین پر گرا تو رانا مشہود میرے اوپر چڑھے ہوئے تھے ، اسکے بعد مجھے کچھ پتہ نہیں کیا ہوا ، ریسکیو والے اٹھا کرلے گئے ۔